میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ؔدوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان آج ایک تاریخی معاہدہ ہوگا

ؔدوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان آج ایک تاریخی معاہدہ ہوگا

ویب ڈیسک
هفته, ۲۹ فروری ۲۰۲۰

شیئر کریں

امریکا اور طالبان کے درمیان آج ہفتہ کو ایک تاریخی معاہدے پردستخط قطر کے شہر دوحہ میں ہونے جا رہے ہیں جسے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے بڑی کوشش قرار دیا جا رہا ہے ۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس معاہدے سے افغانستان میں امریکہ اور طالبان کے درمیان 20 سالہ جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا لیکن کیا امریکہ اور طالبان اپنی ماضی کی پالیسیوں میں تبدیلی لا سکیں گے ؟امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع کرانے اور انھیں ایک حتمی فیصلے تک پہنچانے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے ان مذاکرات کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ قطر کے حکام نے پاکستان کے وزیر خارجہ کو اس معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی دعوت بھی دی ہے ۔قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق امریکہ سے معاہدے کے تحت طالبان یہ یقین دہانی کرائیں گے کہ ان کی سرزمین امریکہ سمیت کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی،اس تقریب کے لیے تیاریاں جاری ہیں اور کوریج کے لیے پاکستان افغانستان اور دیگر ممالک سے صحافی یہاں دوحہ پہنچ رہے ہیں۔ مختلف ممالک سے اعلی حکام کی شرکت بھی متوقع ہے ۔ پاکستان سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دوحہ پہنچ چکے ہیں،ایسی اطلاعات ہیں کہ اس معاہدے پر طالبان کی جانب سے امن کونسل کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر دستخط کریں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے امریکی صدر یا امریکی وزیر خارجہ کو اس معاہدے پر دستخط کرنے چاہییں۔گذشتہ سال جنوری میں افغان طالبان نے ملا عبدالغنی برادر کو تنظیم کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزاد کا سیاسی امور کے لیے نائب منتخب کیا تھا اور ساتھ ہی انھیں قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کی قیادت بھی سونپی گئی ہے ۔ ملا برادر اس وقت سے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے اہم کردار رہے ہیں۔طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی برادر افغانستان میں طالبان کارروائیوں کی نگرانی کے علاوہ تنظیم کے رہنماں کی کونسل اور تنظیم کے مالی امور بھی چلاتے تھے ۔افغان طالبان کے سابق امیر ملا عمر اور ملا عبدالغنی برادر ایک ہی مدرسے میں درس دیتے تھے اور 1994 میں قائم ہونے والی تنظیم طالبان کے بانی قائدین میں سے ہیں۔ ملا برادر طالبان دور میں ہرات صوبے کے گورنر اور طالبان کی فوج کے سربراہ رہے ہیں۔مریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کے فورا بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہوں گے جس میں جنگ بندی، افغانستان کے مستقبل سمیت کئی مسائل پر بات چیت ہو گی،گذشتہ دنوں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ اس معاہدے کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں:امریکہ طالبان کے قیدی رہا کرے گا اور ان کے پاس جو مقامی قیدی ہیں انھیں رہا کیا جائے گا،اسی طرح افغانستان میں جنگ بندی کا فیصلہ بھی کیا جائے گا،امریکہ اپنی افواج کو افغانستان سے نکالنے کے بارے میں ایک ٹائم ٹیبل سے آگاہ کرے گا،بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائِے گی جس میں پھر مختلف مسائل پر بات چیت ہوگی جس میں افغانستان کے دستور، سکیورٹی اداروں کے کردار اور دیگر معاملات پر فیصلے کیے جائیں گے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں