ملک میں موروثی سیاست، فضل الرحمن، علی گنڈاپور، امیر مقام نے اہلخانہ کو ٹکٹ دلوا دیے
شیئر کریں
8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں بھی موروثی سیاست حاوی ہوگئی۔خیبرپختونخوا میں بڑے سیاسی خاندانوں نے والد، بیٹے، بھائی اور قریبی رشتہ داروں کو انتخابی میدان میں اتار لیا۔ مولانا فضل الرحمان، اکرم خان درانی، پرویز خٹک ، اسد قیصر، امیر مقام نے اپنے بچوں ، بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں کو ٹکٹوں سے نواز دیا ، ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں بچوں، بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں کو ایک بار پھر انتخابی میدان میں اتار لیا گیا ہے، موروثی سیاست نے عام ورکر کو پیچھے دھکیل دیا ہے خیبرپختونخوا کے بڑے سیاسی خاندان موروثی سیاست کی روایت نہ توڑ سکے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھائیوں، بچوں اور قریبی رشتہ داروں کو ٹکٹ سے نواز دیا۔مولانا فضل الرحمن دو حلقوں سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے آبائی علاقے ڈی آئی خان اور بلوچستان کے علاقہ پشین سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔مولانا فضل الرحمان کے دو بھائی مولانا عبید الرحمان اور مولانا لطف الرحمان ڈی آئی خان سے جبکہ مولانا فضل الرحمان کے دو فرزند مولانا اسعد محمود نے ٹانک اور مولانا اسجد نے لکی مروت سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔خواتین کی مخصوص نشستوں پر خواہر نسبتی شاہدہ اختر علی قومی اسمبلی اور ریحانہ اسماعیل کو صوبائی اسمبلی کے لیے ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔جے یو آئی رہنما سابق وزیراعلی اکرم خان درانی قومی اور صوبائی اسمبلی سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں،اکرم درانی کے دو صاحبزادے سابق ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی اور ذوہیب درانی کو ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔ سابق وزیراعلی اور تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے چیرمین پرویز خٹک نے ٹکٹ اپنوں میں ہی بانٹ لیے، سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک خود قومی اسمبلی حلقہ سمیت دو صوبائی نشستوں کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کروا چکے ہیں۔پرویزخٹک کے بیٹے ابراہیم خٹک اور اسماعیل خٹک نوشہرہ سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ داماد عمران خٹک بھی قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔