ڈی جی ایگریکلچر اورڈیلرزمافیاکاگٹھ جوڑ،سندھ میں کھادکابحران
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ: علی کیریو)محکمہ زراعت سندھ کے اعلیٰ افسر کا کسانوں پر ڈاکہ، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو نے کھاد ڈیلرز سے گٹھ جوڑکردیا، کھاد کی فی بوری کی قیمت 3 ہزار تک پہنچ گئی، ڈی جی ہدایت اللہ چھجڑو نے جیکب آباد میں اسمگل روکنے کیلئے قائم چیک پوسٹ ختم کروادی، کھاد جیکب آباد کے راستے اسمگل ہونے کا انکشاف ہوا ہے، کھاد کی قلت کی باعث گندم کی کی پیداوار 75 فیصد کم ہونے کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کے اعلیٰ افسران کے کھاد کی ڈیلر مافیا سے گٹھ جوڑ کے باعث سندھ میں یوریا کھاد کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے جبکہ کھاد نہ ملنے کے باعث کاشتکار شدید پریشانی کا شکار ہیں،یوریا کھاد کی سرکاری قیمت 1770 روپے فی بوری ہے لیکن صوبے بھر میں یوریا کھاد کی فی بوری بلیک پر 25 سئو سے 3 ہزار روپے میں فروخت کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو اور کھاد ڈیلرز کے گٹھ جوڑ کے باعث سندھ میں کھاد کامصنوعی بحران پیدا کردیا گیا ہے، کچھ دن قبل محکمہ زراعت جیکب آباد نے جیکب آباد سے کھاد کی اسمگلنگ روکنے کیلئے چیک پوسٹ قائم کرکے محکمہ زرعی توسیع کا عملہ تعینات کیا تاہم ڈی جی ایگریکلچر نے زبانی احکامات دیکر چیک پوسٹ ختم کردی ہے،چیک پوسٹ ختم ہونے کے باعث سکھر، گھوٹکی، جیکب آباد اور شکارپور ضلع سے کھاد پنجاب اور بلوچستان اسمگل ہورہی ہے جس کے باعث سندھ کے کسان کھاد مہنگے داموں خرید کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ یوریا کھاد نہ ملنے کے باعث گندم کی پیداوار میں 75 فیصد کمی آنے کا خدشہ ہے جس کے باعث محکمہ خوراک کا گندم کی خریداری کا حدف بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، گندم کی پیداوار کم ہونے کے باعث آئندہ سال ملک میں آٹے کے نرخ میں اضافہ ہونے اور گندم کے بحران کا خدشہ ہے۔ محکمہ زراعت کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ سے یوریا کھاد کے پرچیز آرڈر نہ لینے کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ڈیلرز نے کھاد گوداموں میں ذخیرہ کردی اور مہنگے دام پر کسانوں کو فروخت کی جارہی ہے، خطرناک صورتحال میں محکمہ زراعت سندھ مکمل طور پر خاموشی اختیار کیا ہوا ہے اور لمبے عرصے ڈائریکٹر جنرل کے عھدے پر براجمان ہدایت اللہ چھجڑو ڈیلرز کا سہولتکار بن گیا ہے۔