کوفہ کی سیاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بن سکتی، بلاول بھٹو
شیئر کریں
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر حکومت پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ کوفہ کی سیاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بن سکتی ،اگر سیاسی یتیموں کا راج ہوگا اور عوامی راج نہیں ہوگا تو ملک نہیں چل سکتا ،وزیراعظم این او سی کے بغیر دوسرے ملک کا دورہ نہیں کرسکتا،2020 صاف وشفاف عوامی الیکشن کا سال ہوگا، آج پارلیمنٹ پر تالا لگ چکا ہے، 18 ویں ترمیم پر حملے ہورہے ہیں، صوبوں سے حقوق چھینے جارہے ہیں، سندھ کے عوام ناراض ہیں، گیس پیدا کرنے والے صوبے کو گیس سے محروم رکھاجارہاہے،بینظیر بھٹو شہید عوام کی امید تھی جو دشمن قوتوں کو برداشت نہیں تھا ،شہید بینظیر عوامی آزادی کیلئے دو آمروں سے ٹکرائیں،بھٹو ہے ضیاء تھا، بینظیر بھٹو ہے مشرف تھا۔ جمعہ کو راولپنڈی کے لیاقت با غ میں بینظیر بھٹو شہیدکی 12ویں برسی کے سلسلے میں منعقدہ جلسے میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کا آغاز قرآنی آیات کے ترجمے سے کیا اور کہا کہ شہید زندہ ہیں انہیں مردہ مت کہو تمھیں ان کی سمجھ نہیں، اللہ تعالیٰ انہیں رزق پہنچاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ٹوٹا ہوا ملک کو جوڑا اور بھٹو شہید نے 90 ہزار جنگی قیدی اور 5 ہزار میل زمین دشمنوں سے واپس لایا، بھٹو نے سرزمین بے آئین کو آئین دیا۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی تم گواہ اس ملک کو کس نے ایٹمی طاقت بنایا، کس نے مسلم امہ کو پاکستان کی قیادت میں لاہور میں جمع کیا۔انہوںنے کہاکہ آپ گواہ ہیں کہ مسئلہ کشمیرپر قوم کی آواز کون بنا، کسان کو زمین بھٹو نے دی، غریب کو آواز بھٹو نے دی، ووٹ کا حق بھٹو نے دلایا، طاقت کا سرچشمہ عوام کو بھٹو نے بنایا۔بلاول نے کہا کہ بدقسمتی سے عوامی راج ضیا کو قبول نہیں تھا، راولپنڈی تم گواہ ہو قائد عوام کے ساتھ کیا کیا، ہر گلی ہر محلہ آپ کے در و دیوار اور سرزمین گواہ ہے، آپ گواہ ہیں کہ بھٹو کو تختہ دار میں لٹکایا گیا۔انہوں نے کہا کہ آپ گواہ ہیں محترمہ بینظیر نے عوام کے حقوق اور عوام کی آزادی کیلئے 30 سال جدوجہد کی دو آمروں سے ٹکرائیں، سلیکٹڈ حکمرانوں اور نالائق سیاست دانوں سے مقابلہ کیا۔انہوںنے کہاکہ شہید بی بی نے میڈیا کو آزاد کروایا، دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا، شہید محترمہ بینظیر نے عوام کی امید تھی یہ دشمن قوتوں کو برداشت نہیں تھی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ساتھیوں آج پھر یہ دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں اسی لیے میں آج اس تاریخی لیاقت باغ میں آیا ہوں، جمہوریت کا حال دیکھو پارلیمان پر تالا لگ چکا ہے، میڈیا آزاد نہیں، عدلیہ پر حملے ہورہے ہیں، اٹھارویں آئینی ترمیم پر حملے ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے سے ان کے حق چھینے جارہے ہیں جس سے وفاق ہل رہا ہے، دہشت گردوں کو ضرور شکست دی ہوگی تاہم انتہا پسندی کی آگ پورے ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے، خیبر پختونخوا میں قبائلی علاقوں سے لے کر پشاور تک عوام اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سابق صدرآصف زرداری کو 12 سال جیل میں رکھاگیا، ایک الزام ثابت نہیں ہوا، شہید بی بی نے جلاوطنی کاٹی، خطرے کے باوجود اپنے وطن واپس آئیں، 2007 میں اسی لیاقت باغ سے بی بی شہید نے آخری خطاب کیا تھا، بینظیرکوبم دھماکے میں شہید کیا گیا، وہ طاقت کا سرچشمہ عوام کو مانتی تھیں۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پنجاب کے دل لاہور میں ڈاکٹروں سے لے کر اسٹوڈنٹ، ٹریڈر سے لے کر کسانوں تک سارے احتجاج کررہے ہیں، سندھ کے عوام ناراض ہیں کہ گیس پیدا کرنے والے صوبے کو گیس سے محروم رکھا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان کی تاریخی پسماندگی عوام کو مایوس کر رہی ہے، معیشت کا حال دیکھو عوام کا معاشی قتل ہورہا ہے، یہ حکومت عوام کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے، اس سرد موسم میں لاکھوں غریب لوگوں کے سر سے ان کی چھت چھینی جارہی ہے اس معاشی صورت حال میں بینظیر انکم سے 8 لاکھ افراد کو نکالاگیا یہ غریب دشمنی نہیں تو اور کیا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری خود مختاری کا حال دیکھو این او سی کے بغیر ہمارا وزیراعظم کسی اور ملک کا دورہ نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کے معاشی فیصلے عوام نہیں کررہے بلکہ آئی ایم ایف کر رہا ہے، کشمیر کا مسئلہ دیکھو ایک سودا کیا جارہا ہے۔بلاول نے کہا کہ یہ وہ جمہوریت نہیں جس کا وعدہ شہید بھٹو نے کیا تھا، ہم نے پاکستان کو بچانا ہے، ساتھیو ہم بی بی کا پاکستان بنا کر رہیں گے اور بھٹو کا نعرہ لگا کر رہیں گے۔انہوںنے کہاکہ راولپنڈی گواہ رہنا میں اپنے ملک میں ووٹ کا تقدس بحال کروں گا اور بی بی شہید کے نامکمل مشن کو مکمل کروں گا۔چیئرمین بلاول نے کہا کہ ذلت اور عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے، بھٹو ہے ضیا تھا، بینظیر ہیں لیکن مشرف تھا۔انہوں نے کہا کہ جن یتیموں سے بینظیر خبردار کررہی تھیں آج انہی یتیموں کا راج ہے، ملک میں بحران ہی بحران ہے، بزدلانہ سیاست ہے، بزرگوں اور خواتین کو گرفتار کیا جاتا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کوفہ کی سیاست سے مدینہ کی ریاست نہیں بنائی جاسکتی، یہ کٹھ پتلی حکمران ہیں، یہ سیاسی یتیم کہتے تھے کہ نواز شریف جیل سے باہر نہیں آئے گا لیکن وہ رہا ہوا، یہ سیاسی یتیم کہتے تھے کہ زرداری باہر نہیں آئے گا لیکن وہ باہر آگیا، ملک چلانا سیاسی یتیموں کے بس کی بات نہیں ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ اگر سیاسی یتیموں کا راج ہوگا اور عوامی راج نہیں ہوگا تو ملک نہیں چل سکتا، سیاست نہیں چل سکتی، عوام کے مسائل حل نہیں ہوسکتے تو 2020 کو عوامی حکومت کا سال ہونا پڑے گا۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ 2020 عوامی صاف و شفاف الیکشن کا سال ہوگا، عوامی راج کا سال ہوگا، معاشی انصاف کے مطالبے کا سال ہوگا، خیبر سے کراچی تک عوام کہہ رہے ہیں کہ الوداع الوداع سیاسی یتیم الوداع، الوداع الوداع سلیکٹیڈ الوداع، الودع الوداع سیاسی یتیم الوداع۔انہوں نے کہا کہ جیالو عوامی راج پاکستان پیپلزپارٹی کے بغیر نہیں ہوسکتا، اس کے لیے میرا ساتھ دو، میرا پیغام پہنچانا، معاشی انصاف اور عوامی راج کیلئے میرا ساتھ دو، میں بھٹو شہید کا پرچم اور بی بی شہید کا پیغام لے کر نکلا ہوں۔انہوںنے کہاکہ میں سمجھتا ہوں ہمارا ملک خطرے میں ہے، ہماری جمہوریت خطرے میں ہے، ہماری آزادی خطرے میں ہے، ہمارے غریب خطرے میں ہیں، ہماری دھرتی ہمیں پکار رہی ہے، ہمارے شہیدوں کا لہو ہمیں پکار رہا ہے ہم پر فرض ہے، ہم نے بچانا ہے، آپ نے پاکستان کو بچانا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے مل کر شہید بینظیر بھٹو کے مشن کو مکمل کرنا ہے، آپ کی محنت سے، پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی محنت سے ہم ان سلیکٹڈ اور ان سیاسی یتیموں کو گھر بھیج کر رہیں گے اور عوامی راج قائم کریں گے۔انہوںنے کہاکہ آج پھر یہ دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں، دھرتی کہہ رہی ہے کہ یہ وہ آزادی نہیں جس کا وعدہ قائداعظم نے کیا تھا، آج پارلیمنٹ پر تالا لگ چکا ہے، 18 ویں ترمیم پر حملے ہورہے ہیں، صوبوں سے حقوق چھینے جارہے ہیں، دہشت گردی کوضرورشکست دی ہوگی لیکن انتہاپسندی آج ملک بھرمیں پھیلی ہوئی ہے، سندھ کے عوام ناراض ہیں، گیس پیدا کرنے والے صوبے کو گیس سے محروم رکھاجارہاہے۔