میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بی بی کو مشرف نے قتل کروایا ،بلاول

بی بی کو مشرف نے قتل کروایا ،بلاول

منتظم
جمعرات, ۲۸ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

گڑھی خدا بخش +لندن (بیورورپورٹ+ مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آج ہر ادارے کی آزادی کو ختم کرکے انہیں کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے، ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے اور معیشت کا بیڑا غرق کردیاگیا ہے ۔ آج وزیراعظم تو موجود ہے، مگر خود کہتا ہے کہ میں وزیراعظم نہیں، انھوں نے جمہوریت کو کمزور کیاہے، شہید بی بی کو عدالت کے چکر لگوانے والے عدالتوں کے باہرچیخ رہے ہیں، جنہوں نے بی بی پر کرپشن کا الزام لگایا، وہ آج خود کرپشن کے الزام کے مقدمات بھگت رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے خلاف فتوے دینے والے آج خود فتووں کی لپیٹ میں ہیں۔ان خیالات کا اظہاربدھ کو گڑھی خدا بخش میں شہید بے نظیر بھٹو کی 10ویں برسی کے موقع پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹو زرداری نے بے نظیر بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے لیے ظالموں سے لڑرہے ہیں، آپ کو بھی اسی کام کی سزا دی گئی ہے، آپ کو مزدورں، نوجوانوں اورخواتین کے حقوق دلانے کی سزا دی گئی، آپ کو آپ کی جرات اوربہادری اورعوام سے محبت کی سزادی گئی، میری قائد آپ کوآمریت سے لڑنے کی سزادی گئی۔ بی بی شہید روشنی اور زندگی کی علامت تھیں۔ ہم آج کے دن کو بی بی کی برسی نہیں کہتے کیونکہ برسی مناتے ہوئے آنکھیں بے چین ہو جاتی ہیں۔ ہم آج کے دن کو یوم شہادت کہتے ہیں۔ہم بینظیر بھٹو کے وعدوں کو نہیں بھولے اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر ہی چل رہے ہیں۔ عوام کی خوشحالی کیلئے ظالموں سے لڑ رہے ہیں۔ بینظیر بھٹو کو جمہوریت کا علم بلند کرنے، آمریت سے لڑنے اور پسے ہوئے طبقے کی آواز بلند کرنے پر سزا دی گئی۔ اس لیے آج پوری دنیا ان کو یاد کر رہی ہے۔ بی بی نے تیس سال جمہوریت کے لیے جدوجہد کی، جمہوریت کے لیے جان دی، مگر آج ملک میں روٹی مہنگی اورخون سستا ہوگیا ہے کسانوں اور محنت کشوں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے، آج بھی ہمارے اسکول، کالجز اورعبادت گاہیں محفوظ نہیں۔انہوںنے کہا کہ آج پاکستان دنیا میں سفارتی سطح پر تنہا ہوتا جا رہا ہے، سرحدیں غیرمحفوظ ہیں، دنیا دہشت گردی کی آگ میں جل رہی ہے حکمران خاموش ہیں۔جمہوریت اور پارلیمان کو کمزور کیا، آج ہر ادارے کی آزادی کو ختم کرکے انہیں کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے، ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے اور معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے۔بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق پارلیمنٹ کی بالادستی اور مضبوط جمہوریت کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے، آپ کے قاتل ابھی ہمارے نوجوانوں کو قتل کررہے ہیں، آپ کے قاتل ابھی تک معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ کہ کل بی بی شہید کو عدالت کے چکر لگوانے والے حکمران آج عدالت کے باہر چیخ رہے ہیں اور خود کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے بھٹو شہید کے قاتلوں کا ساتھ دیا جب کہ جو دوسروں کو چور چور کہ رہے تھے آج سب سے بڑی چوری میں پکڑے گئے ہیں، انصاف کے سوداگر آج انصاف کی دہائی کررہے ہیں۔ جلسے میں دوران خطاب قاتل قاتل مشرف قاتل کے نعرے بھی لگوائے گئے۔ دریں اثناء پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ پرویزمشرف کو اپنی والدہ کا قاتل سمجھتے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویومیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پرویزمشرف کوبچانے کے لیے ان کی والدہ کے قتل کے معاملے میں حقائق کوچھپایا جارہا ہے، پرویزمشرف نے بے نظیر بھٹو کو براہِ راست دھمکی دی تھی کہ ان کے تحفظ کی ضمانت تعاون سے مشروط ہوگی ، وہ ذاتی طور پر پرویز مشرف کو ہی بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دارسمجھتے ہیں، ہمارے پاس یہ تفصیل نہیں ہے کہ سابق صدرنے کس کو فون پر اس کی ہدایت دی یا کس کو یہ پیغام دیا کہ بے نظیر بھٹو کا بندوبست کردو اس لیے وہ لوگوں یا اداروں پر خواہ مخواہ الزام تراشی نہیں کریں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ اس لڑکے کو اپنی والدہ کا قاتل نہیں سمجھتے جس نے 27 دسمبر 2007 کی شام راولپنڈی میں حملہ کیا تھا، درحقیقت پرویز مشرف نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری والدہ کو قتل کروایا، اس دہشت گرد نے شاید گولی چلائی ہولیکن پرویز مشرف نے میری والدہ کی سیکورٹی کو جان بوجھ کر ہٹایا تاکہ انھیں منظر سے ہٹایا جاسکے۔بلاول بھٹوزرداری نے بینظیربھٹو کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمان کی بریت سے متعلق فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ریاست میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ قانون کے مطابق آمر کا احتساب کرسکے۔ عدالت نے اقوام متحدہ کی تفتیش، فون کالزکی ریکارڈنگ اور ڈی این اے سے ملنے والی شہادتوں کو نظر انداز کیا، اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ بے نظیربھٹو قتل کیس کے فیصلے نے انصاف کا مذاق بنا کر رکھ دیا، ہمارا خیال تھا کہ پرویز مشرف کو بچانے کے لیے ان لوگوں کو قربانی کا بکرا بنا کر سزائیں دی جائیں گی جنھوں نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا، لیکن ایسا بھی نہیں ہوا۔ عدالت نے پہلے ان پولیس افسران کو سزا دی جنھوں نے جائے وقوعہ دھو ڈالا تھا ،لیکن پھر ان کی ضمانت بھی منظور ہوئی اور اب وہ واپس اپنی ڈیوٹی پر بھی آچکے ہیں۔بے نظیربھٹوکی زندگی میں اپنے سیاسی کردارکے حوالے سے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ والدہ میرے سیاست میں آنے کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرتی تھیں، ہماری ساری توجہ یونیورسٹی میں داخلے پر تھی، میرے آکسفورڈ میں داخلہ ملنے پر وہ بہت خوش تھیں۔ آکسفورڈ کے بعد مجھے مزید اعلی تعلیم حاصل کرنا تھی، پھرمجھے نوکری کرنی تھی، پھر شادی اور خاندان سنبھالنا تھا اور اس سب کے بعد اگر میری خواہش ہوتی تو مجھے پاکستان کے سیاسی میدان میں آنا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں