میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کلبھو شن کی ملاقات اور جناح کا یوم ولادت

کلبھو شن کی ملاقات اور جناح کا یوم ولادت

منتظم
جمعرات, ۲۸ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

محمد اکرم خالد
3 مارچ2016کو بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی ایک کاروائی کے نتیجے میں چمن باڈر کے قریب سے ایک بھارتی جاسوس کو گرفتار کیا گیا جس کو حساس اداروں کے سپرد کر دیا گیا دوران تفتیش اس نے اپنا نام گلبھوشن یادیو بتایا جو بھارتی نیوی کا ایک حاضر افسر اور بھارتی ایجنسی را کا جاسوس ہے جو ایران کے راستے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں داخل ہو ا دوران تفتیش اس نے اس بات کا بھی مکمل اعتراف کیا کے وہ کئی سال سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارو ائیوں کو انجام دینے میں مصروف ہے پاکستان کا مجرم اور اس قوم کہ 200 سے زائد افراد کا یہ قاتل آج بھی ہمارے حکمرانوں اور اداروں کی وجہ سے سکون کے سانس لے رہا ہے25 دسمبر جو اس ملک کے بانی حضرات قائداعظم محمد علی جناح کا یو م پیدائش کا دن ہے اس دن کو ریاست پاکستان نے سینکڑوں بے گناہ معصوم پاکستانیوں کے قاتل گلبھوشن کے ساتھ جوڑ کر کیا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، اس قاتل کو اس کے اہلخانہ سے ملاقات کرا کر اُن پاکستانیوں کی تذلیل کی گئی ہے جن کو اس نے بے گناہ شہید کر دیا ،کہا جارہا ہے کہ یہ ملاقات قائداعظم کے یوم ولادت کی خوشی میں کرائی گئی ہے۔

اگر ہمارے حکمرانوں کو یوم ولادت کی اتنی خوشی کا اظہار کرنا ہی تھا تو پاکستان کی جیلوں میں قید بے گناہ افراد کو رہائی دے دینی چاہیے تھی تاکہ ان کے گھر والوں کو خوشی ہوتی۔ قائداعظم کے یوم ولادت پر بھارت کو خوش کرنے کی اور اس ملک و قوم کے قاتل کو اس کے گھر والوں سے ملا نے کی کیاضرورت پیش آئی تھی اگر ہمارے حکمران یہ سمجھنے کی غلطی کر رہے ہیں کہ خیر سگالی کے اس جذبے کی بھارت کو کوئی قدر ہوگی تو یہ ان کی ماضی کی طرح پھر ایک غلط فہمی ہے کیا ہم اجمل قصاب کے واقع کو بھول گئے ہیں جس کو بھارت نے گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا اور جب پاکستان نے اس تک رسائی کی درخواست کی تو صاف انکار کر دیا گیا تھا ایسے اپنا وکیل صفائی بھی پیش کرنے نہیں دیا گیا بلکہ ایک بند کمرے میں اس کا مقدمہ چلا کر اسے بھارتی عدالت نے موت کی سزا دے دی جس پر فوری عمل درآمد کیا گیا، حافظ سعید سمیت دیگر کشمیری مجاہدین پر بھارتی موقف میں کتنا زہر ہے یہ ہم بخوبی جانتے ہیں ۔

آج پاکستان کی ریاست ہمارے ادارے ہماری عدالتیں ایک گلبھوشن جو پاکستان کو غیر مستحکم اور سینکڑوں پاکستانیوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کر چکا اور اس نے اپنے جیسے بہت سے جاسوس ہمارے ملک میں داخل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے جو اس کی گرفتاری سے زیادہ خطرناک ہے تو پھر ہم اس کو سزا دینے میں ہچکچا ہٹ کا شکار کیوں ہیں بھارت شروع دن سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے پاکستان کا وجود بھارت کو کبھی ہضم نہیں ہوسکتا ،ہمارے حکمرانوں اور اداروں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے ہم نے بھارت کے ہاتھوں کئی بار زخم کھائے ہیں کیا بھارت نے کبھی اپنے دیگر تہواروں پر ایک دن کے لیے بھی کشمیر میں سیز فائر کیا ہے بلکہ عام دنوں کے مقابلے میں بھارت اپنے تہواروں پر کشمیر سمیت کنٹرول لا ئن پر بھی بھر پور کاروائی کرتا ہے تو جناح کے یوم ولادت پر ملاقات کا یہ تحفہ کیوں؟

ہر روز بھارت افغان سر زمین کا استعمال کر کے پاکستان میں دہشت گردوں کو داخل کرنے کی کوشش کرتا ہے جن کا پاکستانی فورسز مقابلہ کر رہی ہیں بھارت کی جانب سے کچھ دن پہلے بھارتی صوبے گجرات میں ہونے والے انتخابات میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کا کوئی ثبوت بھارت کے پاس موجود نہیںبھارت کے ان الزامات اور سازش کی وجہ سے آج تک ان دونوں ممالک کے تعلقات بہتری کی جانب گامزن نہیں ہوسکے ہیں کیوں کہ بھارت کی جانب سے ان تعلقات کو بہتر بنانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی بھارت صرف امریکا ا ور اسرائیل کا یار ہے جس کو امریکا کا مکمل تعاون حاصل ہے اگر پاکستان کی سر زمین سے کوئی پرندہ بھی داخل ہوجائے تو اس کی مکمل تحقیقات کرنے کے بعد بھی اس کو آزاد نہیں کیا جاتا بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کے مذہبی تہواروں کو منانے اور گائے ذیبہ کرنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے ہمارے مذہبی مقامات کی بے حرمتی کی جاتی ہے ایسا ملک ایسے حکمران کیسی صورت بھی پاکستان کے لیے مخلص سوچ کے عامل نہیں ہوسکتے ایسے ملک کے جاسوں اس قوم کے دشمن کو ریلیف فراہم کرنا کیسی طور مناسب نہیں ہے کیاپاکستان کے حکمران یا ادارے ایسا کیسی دبائو کے تحت کرنے پر مجبور ہیں۔

اگر ریاست پاکستان کیسی دبائو کا شکار نہیں ہے تو جناح کے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے وا لے اس قوم کا نا حق خون بہانے والے کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے اس کو سزا موت دے کر اس قوم کو تحفہ دیا جائے اور بھارت سمیت دنیا کو یہ پیغام دیا جائے کہ پاکستان کے خلاف سازش کا انجام صرف موت ہے پاکستان اپنی سلامتی پر کیسی کا دبائو قبول نہیں کرے گا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں