میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ انکم ٹیکس میں اندھیر نگری چوپٹ راج

محکمہ انکم ٹیکس میں اندھیر نگری چوپٹ راج

ویب ڈیسک
پیر, ۲۸ نومبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(نمائندہ جرأت)ایف بی آر سندھ کا ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس و انوسٹی گیشن اندھیر نگری چوپٹ راج کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ایک طرف اپنی حدود سے تجاوز اور دوسری طرف اپنے اصل اہداف حاصل کرنے میں ناکام یہ محکمہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہو چکا ہے جو ذاتی منفعت کے لیے مکمل سرگرم دکھائی دیتا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق محکمہ کے افسران بڑے ٹیکس دہندگان کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ حاصل کر کے مختلف بینکوں سے معلومات حاصل کرنے میں مصروف رہتے ہیں جس کی بنیاد پر یہ اُن ٹیکس دہندگان کو مختلف حیلوں بہانوں سے بلیک میل کرتے اور رقوم اینٹھتے ہیں۔ ادارہ جرأت کے پاس ایسے واقعات اور مثالیں بطور ثبوت موجود ہیں جو اس کی نشاندہی کرتی ہیں کہ محکمہ کے افسران اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کے مرتکب ہیں۔ واضح رہے کہ قانون کے مطابق محکمہ کا مینڈیٹ یہ ہے کہ وہ بینک سے کریڈٹ انٹریز صر ف اُسی صورت میں دائرہ تحقیقات میں لا سکتا ہے، جب کسی معاملے میں مالیاتی تحقیقات (فنانشل انٹیلی جنس) درکار ہو۔ یعنی محکمہ اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سے آنے والی معلومات کی روشنی میں منی لانڈرنگ کی کارروائی میں اس کے مجاز ہوتا ہے۔ حالیہ دنوں میں اس طریقہ کار سے ہٹ کر محکمہ کے افسران عام ٹیکس گزاروں کی بینک اسٹیٹمنٹ لے کر بلیک میل کرنے کے لیے اُنہیں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں لانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، جو سراسر خلاف قانون ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ سیاہ اور مشکوک سرگرمیاں کراچی میں سابق ڈائریکٹر آئی اینڈ آئی عبدالرحمن بلو کے دور میں شروع ہوئیں جو ان دنوں حیدرآباد میں تعینات ہیں اور وہاں بھی اسی نوع کی سرگرمیوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ البتہ ان کے دور کی یہ سرگرمیاں کراچی میں اب بھی پوری طرح جاری ہیں۔ واضح رہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے مطابق تمام ٹیکس دہندگان کی اسیسمنٹ ، دراصل سیلف اسیسمنٹ کے تحت ہوتی ہے۔ جبکہ قانون کے مطابق محکمہ جاتی پڑتال یا اس کا آڈٹ پانچ سال میں صرف ایک مرتبہ ہی کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بالکل برعکس ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس و انوسٹی گیشن مختلف ٹیکس دہندگان کو پانچ پانچ اور چھ چھ سالوں کے تفتیشی نوٹس ایک ساتھ ارسال کررہا ہے اور اُن کے پانچ پانچ چھ چھ برسوں کے بینک کھاتوں پر سوال اُٹھا رہا ہے۔ دوسری طرف محکمہ اپنے اصل کام سے مکمل لاتعلق دکھائی دیتا ہے۔ محکمہ کا اصل ہدف ریکارڈ سے غائب ٹیکس نادہندگان کو زیر تفتیش لانا ہے اور اُن کی بے ضابطگیوں سے متعلق رپورٹیں (contravention reports ) بنا کر متعلقہ محکموں کو باخبر رکھنا ہے۔ مگر محکمہ اس اصل اور مرکزی ہدف کے حوالے سے کوئی گرمجوشی نہیں دکھا رہا ۔ اس ضمن میں محصولات کے ایک ماہر سے دریافت کیا تو اُنہوں نے مسکرا کر جواب دیا کہ محکمہ اپنے اس ہدف پر توجہ اس لیے نہیں دے رہا کیونکہ اس کام میں جیبیں خالی رہتی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں