پاکستان صحافیوں کیلئے خطرناک ترین ملک بن گیا ہے، سعید غنی
شیئر کریں
پاکستان صحافیوں کیلئے خطرناک ترین ملک بن گیا ہے، سعید غنی، جتنا ظلم اب میڈیا سے ہو رہا اتنا آمریت بھی نہیں ہوا، صوبائی وزیر اطلاعات کی حیدرآباد پریس کلب میں تقریب میں شرکت، ایچ یو جی ممبران میں کنسیشن کارڈ تقسیم کئے،صوبائی وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان صحافت کیلئے خطرناک ترین ملک بن گیا ہے جو افسوس ناک ہے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ صحافیوں کی آواز کو دبادیں گے اور سچ چھپ جائیگا تو یہ ان کی بھول ہے۔ لیبارٹری کنسیشن کارڈ کی ممبران میں تقسیم ایچ یو جے کا بہترین اقدام ہے کیونکہ آج کل کے دور میں علاج بہت مہنگا ہوگیا ہے، حیدرآباد پریس کلب حیدرآباد میں ایچ یو جے کی جانب سے تقسیم لیبارٹری کنسیشن کارڈ کی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت جلد لیبر کارڈ متعارف کرایاجائے گا اور یہ لیبر کارڈ سرکاری و نجی ملازمین سب کیلئے ہوگا اور کم سے کم اجرت بڑھانے کیلئے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے گزارش ہے کہ وہ ملازمین کو کم از کم 25 ہزار روپے ماہانہ اجرت ادا کریں مزدوروں کو سہولت دینے سے مالکان کی آمدنی میں کمی نہیں آئیگی بلکہ ان کے رزق میں برکت ہوگی اور مزدور پہلے سے بہتر اور اچھا کام کرے گااور جس حساب سے مہنگائی بڑھ رہی ہے لگتا ہے اگلے سال مزدور کی کم ازکم تنخواہ پھرسے بڑھانی پڑے گی کم از کم تنخواہ 25 ہزار پر سندھ حکومت کو انڈسٹریز کا پریشر ہے، مگر مہنگائی کے دور میں یہ سب کرنا ضروری ہے، اس ملک میں نام نہاد جمہوری حکومت ہے، جتنا ظلم میڈیا پر اس دور میں ہورہا ہے پہلے کبھی آمریت میں بھی نہیں ہوا دو روز قبل ایک صحافی کی اہلیہ پر حملہ کیا گیا جو شرمناک بات ہے،ان حرکتوں سے پوری دنیا میں ملک بدنام ہورہا ہے جب تک ہم صحافیوں پر ظلم کرنے والوں کو گرفتار نہیں کریں گے تب تک آگے نہیں بڑھ سکتے کیونکہ ایسی حرکتوں سے سچ کو نہیں دبایا جاسکتا موجود ہ وفاقی حکومت میں ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے جتنی سازشیں عدالتوں کیخلاف اب ہوری ہے اتنی تو فوجی آمر کے دور میں بھی نہیں ہوئیں، وہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور یہ نہیں بول رہے کہ زمینوں پر قبضہ ہونا چاہیے،ماضی میں ہزاروں عمارتیں بن گئی ہیں کیااس کا یہ حل ہے کہ ساری عمارتیں گرادی جائیں اورکیا یہ ممکن ہے؟ سپریم کورٹ کے ججز کی سربراہی میں کمیشن بنادیاجائے، جو فیصلہ کرے اس کے بعد پھر چاہے ان پر جرمانہ لگادیں یا بمباری کر دیں۔ نسلہ ٹاور آپ چاہے توڑ دیں مگر قصور بلڈر کا ہے بلڈنگ کنٹرول کا ہے وہاں رہنے والوں کا نہیں، لوگوں کی چھتیں چھیننے سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے اوراگر ان کی چھتیں ہم نہیں بچا سکتے توحکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے، وہ وزارت کے بغیر رہ سکتے ہیں مگرلوگوں کے سر پر چھت نہ ہو وہ کیسے برداشت کریں۔ ہم عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں ان پر عملدرآمد کرانا ہماری ذمہ داری ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں فیصلوں پر اتنا بولنے کا حق ضرور ہونا چاہیے کہ فیصلہ صحیح ہے یا غلط ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ گندم پنجاب پیدا کرتا ہے،سندھ تو مشکل سے اپنے صوبے کی گندم پوری کرتا ہے، مگر وہ کہتے ہیں کہ گندم کی قلت سندھ حکومت کی وجہ سے ہے سندھ سے دوگنا زیادہ پنجاب میں چینی پیداہوتی ہے،سب سے زیادہ شوگر ملیں جہانگیر ترین،خسرو بختیار اور پی ٹی آئی کے اتحادی چوہدریوں کی ہیں،اگر چینی کا بحران ہے تو پھر ذمہ داریہی لوگ ہیں۔ تقریب میں سینیٹر مولا بخش چانڈیو، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی صغیر قریشی،پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی، کے یو جے کے صدر اعجاز احمد اور جنرل سیکریٹری عاجز جمالی،ایچ یو جے کے صدر آفتاب میمن اورسیکریٹری علی نعیم سمیت سینئر صحافی علی حسن،حامد شیخ، سعید جان بلوچ، حسن عباس نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ،ڈپٹی کمشنر حیدرآباد فواد غفارسومرو،ایس ایس پی ساجد امیر سدوزئی سمیت محکمہ اطلاعات سمیت دیگر محکموں کے افسران بھی موجود تھے۔