سندھ میں کھاد کا بحران ، بلیک میں فروخت جاری
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)سندھ میں کھاد کا بحران پیدا ہونے کے باعث کھاد کی بلیک پر فروخت جاری ہے، کاشتکار فی بوری کھاد 4 سو روپے سے ایک ہزار تک مہنگی بوری خرید کرنے پر مجبور ہوگیا،کمپنیوں اور ڈیلرز کی چاندی ہوگئی، حکومت سندھ نے وفاق کو ذمہ دار قرار دے دیا، جبکہ کاشتکار رہنمائوں نے گندم کی پیداوار کم ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کھاد کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے سونا یوریا کھاد کی فی بوری کی قیمت 1768 روپے مقرر کی ہے، جبکہ سونا ڈی اے پی کی فی بوری کی قیمت 8500روپے مقرر کی ہے، سندھ بھر میں سونا یوریا اور ڈی اے پی کھاد کی شدید کمی ہے اور کاشتکاروں کو ڈیلر کھادمہنگے دام پر فروخت کررہے ہیں جس سے ڈیلرز کی چاندی ہوگئی ہے،مہنگی قیمت پر کھاد ملنے کے باعث سندھ کے کاشتکار شدید پریشانی کا شکار ہیں، کیونکہ سندھ بھر میں گندم، مرچ ، پیازاور دیگر فصلوں کی بوائی ہوچکی ہے ،فصلوں کیلئے کھاد کی اشد ضرورت ہے۔سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر زراعت منظور وسان اور وزیر خوارک مکیش چاولا نے کہا کہ سندھ کے ڈیلرز کے خریداری آرڈ ر 3 ماہ سے بند ہیں اور سندھ کو کھاد فراہم نہیں کی جارہی ،کھاد مہنگی فروخت ہونے پر ڈیلرز پر جرمانے عائد کئے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کھاد مہنگی فروخت ہونے کا الزام حکومت سندھ پر لگارہے ہیں ، 2 دن پہلے خریداری آرڈر لئے گئے ہیں۔ جرأت سے بات کرتے ہوئے کاشتکار رہنما محمود نواز شاہ نے کہا کہ سندھ بھر میں کاشتکاروں کو سونا یوریا 2000 روپے سے لے کر 2300 روپے تک فراہم ہورہا ہے، ڈی اے پی 9 ہزار روپے سے لے 9 ہزار 5 روپے تک کاشتکار کو فروخت کیا جارہا ہے، رواں سال جنوری میں ڈی اے پی کھاد کی قیمت 5500 روپے تھی لیکن وفاقی حکومت نے قیمت میں اضافہ کرکے کاشتکاروں کیلئے مشکلات پیدا کردی ہیں، مینیوفیکچر ایسوسی ایشن کی جانب سے کھاد کی فراہمی سست روی کا شکار ہے جس کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ، حکومت سندھ کے پاس انتظامی اختیارات ہیں اور 18 ویں ترمیم کے بعد کاشتکاروں کو سرکاری قیمت پر کھاد کی فراہمی کیلئے اقدامات لے سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ کے ڈیلرز کے پرچیز آرڈر بند ہونے کی بات بہانا ہے ، کمرشل کمپنیوں اور مینیوفیکچر ز کو ڈیلر ز بہت پیارے ہیں ، پنجاب کی نسبت میں کھاد کا بحران سندھ میں زیادہ ہے اور سندھ کا کا شتکار متاثر ہے۔ ٹنڈو الہیار کے کاشتکار ایڈووکیٹ علی پلھ نے کہا کہ کپاس،گنے اور دیگر فصلوں کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے اس حساب سے کھاد کی سرکاری قیمت میں اضافہ ہوا ہے، کھاد کو ہولڈ کرنے یا بلیک پر فروخت کرنے سے چھوٹے کاشتکار کو نقصان ہورہا ہے، سندھ میں محکمہ زراعت کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں کہ ڈیلر کاشتکار کو کتنی قیمت پر کھاد فروخت کررہا ہے، اگر سندھ کے ڈیلر ز کے خریداری آرڈ ر 3 ماہ سے بند ہیں تو محکمہ زراعت سندھ وفاقی اداروں، وفاقی وزارت برائے فوڈ سیکورٹی اداروں کو خطوط لکھے ، پنجاب اور دیگر صوبوں میں کھاد کی قیمتوں کی صورتحال قدرے بہتر ہے، کاشتکار کو کھاد اور بیج سرکاری قیمت پر فراہم کرنے کا پائیدار حل ہاری کارڈ فراہم کرنا ہے اور وزیراعظم عمران خان کاشتکاروں کو ہاری کارڈ فراہم کریں، وفاقی اور سندھ حکومت ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بجائے ایک ساتھ بیٹھ کر حل نکالیں اور کاشتکاروں کو کھاد، بیج سمیت دوسری سہولیات فراہم کریں۔