اپنا بوجھ خود اٹھائیں،ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں؟چیف جسٹس
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کیس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپنا بوجھ خود اٹھائیں،ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں؟۔جمعرات کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کردی گئی ہے جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج ہونے والی تعیناتی پہلے سے کیسے مختلف ہے ۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ نئی تعیناتی 243 (1)بی کے تحت کی گئی ہے ،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا، اب ہونے والی تعیناتی درست کیسے ہے ، سمری میں تو عدالتی کارروائی کا بھی ذکر کردیا گیا ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے سمری سے عدالت کا نام نکالنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ عدالت کانام استعمال کیاگیا تاکہ ہم غلط بھی نہ کہہ سکیں،اپنا بوجھ خود اٹھائیں،ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں؟ ۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آرمی چیف کا عہدہ آئینی ہے ،اس عہدے کو پرکرنا ہے تو ضابطے کے تحت کیا جانا چاہیے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جو سمری پیش کی گئی ہے اس میں تنخواہ اورمراعات کا ذکر نہیں،اس معاملے کو دیکھنا ہوگا،جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم ابھی تک فوج میں 1947 کی روایات لے کر چل رہے ہیں۔