امریکاسے تعلقات دوبارہ ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، وزیراعظم
شیئر کریں
وزیراعظم میاں محمدشہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، کاش ہمیں کسی کے پاس جا کر مانگنا نہیں پڑتا، سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان نے پاکستان میں آئل ریفائنری کے قیام کے لیے سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، چین ہمارا مضبوط دوست ہے وہاں بھی میں جلد جا رہا ہوں، امریکا سے ہمیں تعلقات بگاڑنے کی کیا ضرورت تھی؟ ہمیں اس دنیا میں بسنا ہے اب ہم انہیں دوبارہ بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان ہم سب کا سانجھجا ملک ہے، سیاست دانوں نے اپنا حق ادا نہیں کیا تو آنے والی نسلیں مجھے معاف نہیں کریں گے۔نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد میں پولیس سروس کے 48 ویں اسپیشلائزڈ پروگرام کی پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ آئل ریفائنری کا منصوبہ وہی منصوبہ ہے جو 2019میں وہ خود لے کر آئے لیکن اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی جس کی وجہ سے وہ بد دل ہوگئے اور باقی ممالک میں جا کر انہوں نے بڑی سرمایہ کاری کی۔انہوں نے کہا کہ اب بڑی مشکل سے ہم ان کو لے کر آئے ہیں، اب آئل ریفائنری پر بھی کام ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں میں نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کا ایک وفد آیا، جن کے ساتھ ہماری ملاقات ہوئی اور انہوں نے ایک پلندہ کھول دیا کہ فلاں منصوبہ 8سال، فلاں 5سال پہلے دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں میں ایک ہسپتال کا تحفہ بھی تھا لیکن اس پر 6سال تک کوئی پیش رفت تک نہیں ہوئی تھا جبکہ باقی منصوبے بھی انتہائی نرم شرائط کے قرضوں پر تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ اتنے برسوں سے فائلیں سرد خانے میں پڑی تھیں، اگر یہ کوئی کہے کہ ہمیں نیب کا ڈر تھا یہ ایک الگ معاملہ ہے قومیں اس طرح نہیں بنتیں۔وزیراعظم نے کہاکہ میں مانتا ہوں کہ نیب سے متعلق ان کے جائز تحفظات ہوں گے لیکن اگر آپ کو ایک شفاف طریقے سے ایک ہسپتال کے قیام کا تحفہ ملا تو اسے شروع کرنا تو دور کی بات اس کی کارروائی کو بھی ہم مکمل نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے میٹنگ میں اپنی ٹیم کو کہا کہ یہ ہمارے لیے شرمندگی کی بات ہے اور ان کے سامنے سعودی وفد سے معافی مانگی اور 2 دن کا وقت لیا، اب 2 روز بعد اجازت سے لے کر اس منصوبے کی ہر چیز مکمل ہوچکی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ بتائیں کئی سال کا ایک پلندہ تھا جس پر 48گھنٹے میں تمام کارروائیاں مکمل ہوگئیں تو باقی ممالک، سعودی عرب کیا کہتا ہوگا کہ ہم نے ان کو تحفہ دیا اس کو بھی یہ استعمال نہ کرسکے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب انہوں نے بتایا کہ اب ہمارے منصوبوں پر اب عملدرآمد ہونا شروع ہوگیا ہے تو میں نے ان کی حوصلہ افزائی کری کہ آگے بڑھنے اور قوموں کو مشکلات سے نکالنے کا یہی طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام کارروائیاں کہ جن میں عمومی طور پر 6ماہ یا سال لگ سکتا تھا اس پر 6سال تاخیر کی گئی جس کا کوئی جواز نہ تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ عام طور پر بھی افسر شاہی اس کے پاس 5سے 6ماہ تو کہیں نہیں گئے، ایک سال تو معمول کی بات ہے تو ان منصوبوں کو وہ 48گھنٹوں میں کر کے لے آئے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیراعظم و ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران بھی میں نے اس بات پر معذرت کی کہ آپ نے ہمیں یہ تحفے دئیے، آسان شرائط پر قرض دئیے، گرانٹس دیں لیکن اس پر کئی سال سے التوا تھا۔شہباز شریف کے مطابق سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام ایک رشتے میں منسلک ہیں، میں ہر چیز کرنے کے لیے تیار ہوں، آپ منصوبوں کی فزیبیلیٹی بنائیں جس میں 9سے 10ارب ڈالر کی آئل ریفائنری بھی شامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سعودی ولی عہد جلد پاکستان آنے والے ہیں، پاکستان کی خوشحالی ان کی اپنی خوشی ہے، سعودی عرب ہمارا برادر ملک ہے۔