ہاکستان کی کرنسی سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی، اسحق ڈار کا انتباہ
شیئر کریں
وزیر خزانہ اسحق ڈار نے خبر دار کیاہے کہ کسی کو پاکستان کی کرنسی سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی،کہا ہے کہ اس وقت ملک کو بہت بڑے اور مشکل چیلنجز کا سامنا ہے،پونے 4 برس کا گند 6 ماہ میں صاف نہیں ہوسکتا، معیشت کی بہتری کیلئے وقت دیں، انشا اللہ ہم ان سے پوری طرح نمٹنے کی کوشش کریں گے،یہ بہت بڑا جھوٹ ہے کہ ماضی میں ہم نے مارکیٹ میں ڈالر پھینک کر روپے کی قدر کو کنٹرول کیا، ڈالر تھے کہاں جو ہم پھینکتے؟ اگر اس میں حقیقت ہوتی تو پچھلی حکومت عوام کو سارا کچھا چھٹا بیان نہ کرتی؟ دراصل ہماری کامیاب معاشی پالیسیوں کو نتیجہ تھا۔بدھ کو بطور وزیر خزانہ حلف اٹھانے کے بعد اسحٰق ڈار وزارت خزانہ میں اپنے دفتر پہنچے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ مسلم لیگ (ن) جب حکومت چھوڑی تو اس ملک کی معیشت کہاں کھڑی تھی، 3 دھرنوں کے باوجود پاکستان کی معیشت مضبوط تھی۔انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ گزشتہ برسوں میں جو کچھ ہوا میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، ہر چیز کو کھلا چھوڑ دیا گیا، روپے کی تباہی کے نتیجے میں مہنگائی ہوئی اور شرح سود 13 سے 14 فیصد تک پہنچ گئی۔انہوں نے کہا کہ پونے 4 سال کی اس تباہی کو پی ڈی ایم حکومت 5 ماہ میں ٹھیک نہیں کر سکتی، بیشک ہمیں اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، ہم نے ماضی میں بھی بڑی کامیابی سے ان کا سامنا کیا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی بہت بڑے اور مشکل چیلنجز ہیں تاہم انشا اللہ ہم ان سے پوری طرح نمٹنے کی کوشش کریں گے، کامیابی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ یہ بہت بڑا جھوٹ ہے کہ ماضی میں ہم نے مارکیٹ میں ڈالر پھینک کر روپے کی قدر کو کنٹرول کیا، ڈالر تھے کہاں جو ہم پھینکتے؟ اگر اس میں حقیقت ہوتی تو پچھلی حکومت عوام کو سارا کچھا چھٹا بیان نہ کرتی؟ یہ سب دراصل ہماری کامیاب معاشی پالیسیوں کو نتیجہ تھا، آپ ہمیں وقت دیں یہ سب چیزیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کی کرنسی سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی، قیاس آرائیاں کرنے والوں اور ہنڈی والوں کو یہ چیز سمجھ نہیں آتی کہ جب ڈالر ایک روپیہ بڑھتا ہے تو پاکستان پر 110 ارب روپیہ قرضہ بڑھ جاتا ہے، ان شا اللہ ہر چیز کو سنبھال لیں گے جیسے ماضی میں کیا۔بعد ازاں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحق ڈار نے کہا کہ میں پرسوں رات پاکستان واپس پہنچا اور میں نے کوشش کی کہ صبح عدالت میں پیش ہوجائوں تاہم جج صاحب چھٹی پر تھے، آج پھر ہم پیش ہوئے ہیں اور اپنی درخواست جمع کروا دی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ 4 سال میرے پاس پاسپورٹ نہیں تھا، عمران خان کی جب حکومت آئی تو انہوں نے سب سے پہلے میرا پاسپورٹ منسوخ کروایا، اس کے بعد مجھے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا، دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں اور ہائی کمشنرز کو اطلاع دی گئی کہ اسحق ڈار جہاں سے بھی پاسپورٹ کے لیے درخواست دائر کرے تو اسے منظور نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ نئی حکومت آئی، انہوں نے مجھے پاسپورٹ جاری کیا جس کے بعد میں نے واپسی کا ارادہ کیا، مجھ پر جعلی کیس بنایا گیا کہ میں نے پاکستان میں 1981 سے 2021 تک 20 برس تک ٹیکس ریٹرن نہیں جمع کروایا جبکہ میں نے گزشتہ 40 برس سے ٹیکس ریٹرن جمع کروانے میں 20 منٹ سے زیادہ تاخیر نہیں کی۔اسحق ڈار نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب ان کے وزرا اور مشیر ٹی وی پر بلند بانگ دعوے کرتے تھے کہ اسحق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہی کیس جب وہاں گیا تو میں نے تمام ٹیکس ریٹرنز جمع کروادئیے اور انہوں نے عمران خان کی حکومت کے منہ پر طمانچہ مارا، انہوں نے مجھے لکھا کہ آپ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور تمام انٹرپول ارکان کو ہدایت دی کہ عمران خان کے حکم پر امیگریشن سسٹم میں میرے خلاف جو کچھ ڈالا گیا اسے حذف کریں۔