میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حقانی نیٹ ورک، حافظ سعید جیسے عناصر پاکستان پر بوجھ ہیں، جان چھڑانے کیلئے وقت درکار ہے، خواجہ آصف

حقانی نیٹ ورک، حافظ سعید جیسے عناصر پاکستان پر بوجھ ہیں، جان چھڑانے کیلئے وقت درکار ہے، خواجہ آصف

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۸ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک/ خبر ایجنسیاں) پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور حافظ سعید جیسے عناصر پاکستان کے لیے ایک’لائبیلیٹی’ یا بوجھ ہیں، مگر ان سے جان چھڑانے کے لیے پاکستان کو وقت چاہیے۔ نیویارک میں ایشیا سوسائٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو بحران کی صورت میں پاکستان اور خطے کے لیے ایک لائبیلیٹی یا بوجھ ثابت ہو سکتے ہیں۔ تقریب کے میزبان، امریکی صحافی سٹیو کول کے ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وہ اس خیال سے متفق ہیں کہ پاکستان کو شدت پسندی اور دہشت گردی کی باقیات کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہییں۔جماعت الدعوۃ کے بانی حافظ سعید کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کی ‘تنظیم کالعدم ہے اور وہ نظربند ہیں مگر میں آپ سے متفق ہوں کہ اس سلسلے میں ہمیں مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ‘یہ کہنا بہت آسان ہے کہ پاکستان حقانیوں اور حافظ سعید اور لشکر طیبہ کی مدد کر رہا ہے۔ ’یہ بوجھ ہیں۔ میں اس سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ ایک لائیبیلٹی ہیں لیکن ہمیں وقت دیں ان سے جان چھڑانے کے لیے کیونکہ ہمارے پاس ان سے جان چھڑانے کے وسائل نہیں ہیں۔ آپ تو یہ بوجھ بڑھا رہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 80 کی دہائی میں امریکہ کا آل? کاربننا ایک ایسی غلطی تھی جس کا خمیازہ پاکستان ابھی تک بھگت رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر الزامات لگانے سے پہلے اس بات پر غور کیا جائے کہ پاکستان کے مسائل اور مشکلات امریکا کی سوویت یونین کے خلاف سرد جنگ کے بعد پیدا ہوئے جب پاکستان کو امریکا نے بحیثیت آلہ کار استعمال کیا۔انھوں نے کہا کہ ‘سوویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ بننا غلط فیصلہ تھا۔ ہمیں استعمال کیا گیا اور پھر دھتکار دیا گیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘بلاشبہ ہم نے غلطیاں کی ہیں لیکن ہم اکیلے نہیں ہیں ان غلطیوں کو کرنے میں اور صرف ہمیں مورد الزام ٹھہرانا ناانصافی ہے۔ امریکہ کو سوویت یونین کے خلاف جنگ جیتنے کے بعد خطے کو ایسے چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے تھا۔ اس کے بعد سے ہم جہنم میں چلے گئے اور آج تک اسی جہنم میں جل رہے ہیں۔اپنے خطاب میں وزیر خارجہ نے خطے میں پاکستان کے پڑوسی ممالک کے حوالے سے گفتگو کی اور کہا کہ افغانستان کا مسئلہ عسکری طور پر حل ہیں کیا جا سکتا اور اس کے لیے ضروری ہے کہ مذاکرات کیے جائیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ پاکستان صرف ایک حد تک افغان مسئلے کے حل کی ذمہ داری لے سکتا ہے، باقی کام افغانستان کو خود کرنا ہوگا۔سرحدوں کی دیکھ بھال کرنا سب سے ضروری ہے اور افغان حکومت کو اس پر توجہ دینی ہوگی۔ خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان پر حقانی نیٹ ورک، حافظ سعید اور دیگر دہشت گردوں کو تحفظ دینے کا الزام نہ لگایا جائے، یہ وہ لوگ ہیں جو 20 سے 25 سال قبل کبھی امریکا کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاوس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے اس موقع پر پروگرام کے میزبان نے خواجہ آصف سے ماضی کو بھول کر مستقبل کی جانب دیکھنے کو کہا جس پر وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ‘ماضی کو بھولنا ممکن نہیں، کیونکہ یہ ہمارے مستقبل اور حال کا ایک اہم حصہ ہے پاکستان میں غیرملکی در اندازی، بھارت اور افغانستان کے گٹھ جوڑ کا حوالہ دیتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت، افغانستان کے راستے پاکستان میں مداخلت کررہا ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اب تک گجرات سے باہر نہیں نکل سکے ہیں جبکہ بھارت میں 66 سے زائد دہشت گرد تنظیمیں کام کررہی ہیں۔ خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں بھارت کے بارے میں کہا کہ پاکستانی حکومت نے متعدد بار بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں اور بشمول مسئلہ کشمیر تنازعات پر مذاکرات کی پیشکش کی ہے لیکن بھارمت نے اس کا مثبت جواب نہیں دیا، بلکہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں پاکستان بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ تمام تنازعات کو حل کیا جائے اور خطہ میں امن و استحکام قائم کیا جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق خواجہ آصف نے یہ بھی کہا ہے کہ نواز شریف نے بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے اپنا کیریئر تک دائو پر لگادیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں