پبلک سروس کمیشن ، سرکاری عہدوں کے انتخاب میں سیاسی مداخلت
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات متنازع بن گئے، سیاسی ہاؤس سے لسٹیں بننے کا انکشاف، کمیشن نے مسابقتی امتحان 2023ء کالعدم قرار دے دیا، 2021ء کی امتحان میں صرف 186 امیدوار پاس، لیکچرار، وٹرنری افسر سمیت دیگر بھرتیوں میں سفارشی امیدوار پاس، غریب افراد کے بچے ہاتھ ملتے رہ گئے۔ تفصیلات کے مطابق اعلیٰ بھرتیوں کیلئے تحریری و زبانی امتحان لینے والے ادارے سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات متنازع بن گئے ہیں، پبلک سروس کمیشن سنگین بے ضابطگیوں کا سامنا کر رہا ہے، ذرائع کے مطابق کمیشن میں اکثر امیدواروں کی لسٹیں ایک بااثر سیاسی ہاؤس سے بنائی جاتی ہیں، ذرائع کے مطابق زبانی امتحان لینے والے کمیشن کے ممبران عملی طور مفلوج ہیں وہ صرف دکھاوے کیلئے بٹھائے جاتے ہیں، ذرائع کے مطابق کمیشن کی امتحانات کے نام پر کروڑوں روپے کی لین دین کے معاملات عام ہیں جو کہ نجی ایجنٹوں کے ذریعے چلائے جاتے ہیں، ذرائع کے مطابق حالیہ کچھ دنوں میں محکمہ لائیو اسٹاک کے وٹرنری افسران، محکمہ تعلیم میں مختلف مضمون کیلئے لیکچرار، ای ایس آئی، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز سمیت دیگر امتحان میں سفارشی امیدواروں کی بڑی تعداد بھرتی کیے گئے ، ذرائع کے مطابق کمیشن نے 10 سے 15 فیصد میرٹ پر بھرتیاں کرکے باقی بھرتیاں پسوں یا سفارش کی عیوض کی ہیں ، یہ طریقہ واردات باریک بینی سی کی جاتی ہے، سندھ پبلک سروس کمیشن نے مسابقتی امتحان 2023ء (سی سی ای) کو امیدواران کی جانب سے 50 فیصد سے کم مارکس اٹھانے پر کالعدم قرار دے دیا ہے جبکہ حیرت انگیز طور پر مسابقتی امتحان 2021ء میں کل 22 ہزار 872 امیدواروں بیٹھے جب میں سے صرف 186 پاس ہوئے، مسابقتی امتحانات میں آنے والے رزلٹ نے
کمیشن کی جانب سے لئے پرچوں اور سندھ کی تعلیم پر سوالیہ نشان کھڑے کردیئے ہیں، واضع رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے مختلف امتحانات کے نتائج کو عدالتوں میں چیلنج بھی کیا گیا، سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے جاری نتائج کے بعد غریب آدمیوں کے بچے ہاتھ ملتے رہ گئے ہیں۔