آپریشن کی ضرورت نہیں،بلوچستان میں دہشتگرد ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، وزیرداخلہ
شیئر کریں
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں آپریشن کی ضرورت نہیں، یہ دہشت گرد صرف ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، دہشت گردوں نے چھپ کرحملہ کیا، دہشتگردوں کا مکمل بندوبست ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان جوبھی فیصلہ کریں گے ہم ساتھ کھڑے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کوئٹہ پہنچے جہاں وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے وفاقی وزیر داخلہ کو خوش آمدید کہا، وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اجلاس کی وزیر اعلیٰ کے ہمراہ صدارت کی۔بتایا گیا ہے کہ وزیراعلی ہائوس بلوچستان میں ہونے والے اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے بریفنگ دی گئی، اجلاس میں بلوچستان کے چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، انسپکٹرجنرل پولیس، آئی جی فرنٹیئر کور نارتھ، آئی جی فرنٹیئر کور سائوتھ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جی سپیشل برانچ، ڈی جی لیویز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی حکام شریک ہوئے۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے واقعات کا مل کر سدباب کریں گے، پولیس، ہماری فورسز دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا جانتی ہیں، پرسوں جو کچھ ہوا ہم سب غمگین ہیں، قتل و غارت کے ان واقعات سے ہمیں ڈرایا نہیں جاسکتا، انہیں بہت جلد ایک اچھا میسج مل جائے گا، ایسے واقعات قابل برداشت نہیں ہے، دہشت گردوں نے چھپ کرحملہ کیا، دہشتگردوں کا مکمل بندوبست ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان جوبھی فیصلہ کریں گے ہم ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلیٰ جو کچھ مانگ رہے ہیں، انہیں وفاق کی مکمل حمایت حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان سب سے بڑا صوبہ ہے آپ وہاں چپے چپے پر فورسز نہیں لگا سکتے، تاہم دہشت گردوں کے خلاف کسی بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں ان کے لیے کسی لمبی چوڑی سائنس کی ضرورت نہیں، یہ صرف ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، ایس ایچ او کہنے کا مقصد یہ نہیں کہ صرف ایک ایس ایچ او ہی آپریشن کرے گا، مطلب یہ کہ چھوٹی کارروائی ہوگی، ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہماری فورسز جانتی ہیں۔محسن نقوی کہتے ہیں کہ ہماری چار ہزار کلومیٹر طویل سڑکیں ہیں، دہشت گرد ریکی کرتے ہیں، وہاں کوئی بھی ایک انچ ڈھونڈ کر کارروائی کردیتا ہے، وہ سب سے ہلکا ٹارگٹ ڈھونڈتے ہیں، بسوں سے مسافروں کو اتارتے ہیں اور مار کر بھاگ جاتے ہیں۔