توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد ، عمران خان کو سائفر کیس میں گرفتار کرنے کا امکان
شیئر کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔آج الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل مکمل کیے ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کچھ دیر بعد فیصلہ سنائے گا۔بتایا جا رہا ہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم بھی اٹک جیل پہنچ گئی ہے۔عمران خان کو سائفر کیس میں گرفتار کرنے کا امکان ہے۔اگر اسلام آباد ہائیکورٹ کل عمران خان کی سزا معطل کر دیتی ہے تو پھر چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک اور کیس میں گرفتار کیا جائے گا۔دوسرے کیس میں گرفتار کرنے کے بعد عمران خان کو اٹک جیل میں ہی رکھا جائے گا۔دو روز قبل چیئرمین پی ٹی آئی سے سائفر کیس سے متعلق تحقیقات کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی ای)کی تین رکنی ٹیم اٹک جیل پہنچی۔بتایا گیا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے ایف آئی اے ٹیم کے سامنے ایک بار پھر سائفر کی گمشدگی کا اعتراف کیا۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سائفر کیس سے متعلق تحقیقات کیں۔ ایف آئی اے ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے سائفر گم ہونے سے متعلق سوالات کیے۔ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے 3 رکنی ٹیم کے سامنے خفیہ سائفر مراسلہ گم کرنے کا ایک بار پھر اعتراف کرلیا۔ایف آئی اے ٹیم کی قیادت ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان کر رہے تھے۔دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے،شاہ محمود قریشی نے جسمانی ریمانڈ کے 3 آرڈرز کیخلاف درخواست دائر کی۔ درخواست میں وفاق اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت کی ملی بھگت سے میرے خلاف مقدمہ درج ہوا،آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے مقدمہ درج کیا گیا۔