سپریم کورٹ کے اختیارات پرقانون سازی کافیصلہ'قراردادمنظور
شیئر کریں
وفاقی کابینہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے سوموٹو اختیار اور بنچ بنانے کے اختیار کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کر لیا،ادھرقومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد منظور کرلی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدرت اجلاس میں عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طورپر منظورکرلیا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازوں کو قانون سازی کا کردار دیا گیا ہے، مقننہ اس پر عمل درآمدکرے اور عدلیہ اس پر فیصلے کرے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک عضو دوسرے عضو کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا،کسی ادارے کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ پارلیمنٹ پر قبضہ کرے، عدالتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں۔قرداد میں کہاگیاکہ قوانین کی منظوری اور آئین میں ترمیم صرف پارلیمنٹ کا حق ہے۔ قرار داد کے مطابق آئین انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے درمیان اختیارات تقسیم کرتا ہے۔ قرادادمیں کہاگیاکہ ریاست کا کوئی بھی ستون ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا،آرٹیکل 175 اے کے تحت اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کے تقرر کی توثیق بھی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ قرارداد کے مطابق پارلیمنٹ عوامی امنگوں کی نمائندہ ہے،پارلیمنٹ کسی ادارے کو اپنے اختیارات سے تجاوز کی اجازت نہیں دے گی۔