حکومت کا نیب کو سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے ٹیکس ریکارڈ تک رسائی پر غور
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے نیب کو سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے ٹیکس ریکارڈ تک رسائی دینے کی تجویز پر غور شروع کر دیا جبکہ ایک اہم پیشرفت میں قومی احتساب بیورو نے حکومت سے بجٹ کی منظوری سے قبل قانونی ترامیم کے ذریعے سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور ان کے اہل خانہ کے ملکی اور غیر ملکی ٹیکس ریکارڈ تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق نیب کا اصرار ہے کہ اس تجویز کو ترمیم شدہ فنانس بل 2021 میں شامل کیا جائے جسے امکان ہے وزیر خزانہ شوکت ترین (آج) پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کریں گے،نیب نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں فنانس بل 2021 کے توسط سے چار بڑی ترامیم کی سفارش کی ہے، توقع ہے کہ قومی اسمبلی منگل کو اس بل کی منظوری دیگی، ان تجاویز کو اگر حکومت نے قبول کرلیا تو نیب کو گزشتہ 20 سال کے بند کیے گئے کھاتے دوبارہ کھولنے کی اجازت ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے سینئر عہدیدار نیب کی درخواست کا جائزہ لے رہے ہیں تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم عمران خان ہی کریں گے۔رپورٹ کے مطابق وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ سیکریٹری قانون نے نیب کی درخواست وزارت خزانہ بھجوا دی ہے،اب ان تجاویز کو قبول یا رد کرنے کا فیصلہ انھیں کرنا ہے۔بیرسٹرفروغ نسیم نے کہا کہ حکومت شفافیت اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، سرکاری عہدے داروں اور سیاسی طور پر بے نقاب افراد کی غلط کارروائیوں کو روکنے کے لیے رازداری کو ختم کرنے کی ضرورت ہے،نیب انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 216 میں نرمی چاہتا ہے ،جو ٹیکس دہندگان کی رازداری کو یقینی بناتا ہے۔نیب کے مطابق بھارت نے 1964 میں اپنے قانون میں رازداری سے متعلق شق 137 ختم کردی تھی ، جو پاکستان کے سیکشن 216 کے مترادف ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق نیب کا موقف جاننے کیلئے ترجمان نوازش علی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ تعطیل ہے،دفتری اوقات کے دوران سرکاری ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد جواب دیا جائیگا۔