نواز لیگ کا وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے حکومت نے اپنی نالائقی، نااہلی کا بوجھ عوام پر ڈال دیا ہے۔اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے دیگر راہنمائوں کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت میں 25 روپے کے قریب کا اضافہ ہوا ہے اور وہ بھی آج عوام کی قوت خرید سے باہر ہے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ضرورت تو یہ تھی کہ وزیراعظم قومی اسمبلی میں آئے تھے تو کہتے کہ میں نے معیشت کو تباہ کردیا ہے، میں ٹیکس اکٹھے نہیں کرسکا، معیشت کو نہیں بڑھا سکا اور میرے پاس واحد راستہ ہے کہ آپ کے اوپر بوجھ ڈالوں اور پیٹرول پر ٹیکس کو 15 روپے 69 پیسے سے بڑھا کر 44 روپے 55 پیسے کررہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمت ہوتی تو وزیراعظم یہ بات کرتے بات یہاں پر نہیں رکے گی کیونکہ حکومت معیشت کو بڑھانے، ٹیکس وصولی، معیشت کو سنبھالنے، صنعتوں کو بڑھانے، سرمایہ کاری کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ پیٹرول، ڈیزل پر ٹیکس بڑھائے اور عوام پر بوجھ ڈالے۔ رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ ہم یہ معاملہ قومی اسمبلی میں بھی اٹھائیں گے اور عوام کی عدالت میں یہ مقدمہ رکھ دیا ہے کہ اس حکومت کی ناکامیوں میں ایک اور اضافہ ہواہے کہ حکومت نے اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے اپنی نالائقی، نااہلی کا بوجھ عوام پر ڈال دیا ہے ‘سابق وفاقی وزیرخواجہ آصف نے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ماضی میں کیے گئے ٹوئٹس کا حوالہ دیا اور کہا کہ وزیراعظم اگر اپنے ٹوئٹس پڑھ لیں اور شرم ہے تو شرم بھی کرلیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم اپنی ٹوئٹس پڑھ لیں کہ وہ کیا کہتے تھے اور آج کیا کررہے ہیں؟ پیٹرول کی قیمتیں بڑھی ہیں تو زیادہ دیر نہیں لگے گی اور بجلی کی قیمتیں بڑھ جائیں گی کیونکہ پاور سیکٹر پیٹرولیم مصنوعات، فرنس آئل پر انحصار کرتا ہے. انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ صرف یہی نہیں رکے گا بلکہ زرعی مصنوعات، اشیائے خور و نوش سمیت ہر چیز کو متاثر کرے گا‘مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ حکومت جو طوفان شروع کیا ہے یہ تھمے گا نہیں، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان اور عمران خان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر عمران خان کو زیادہ مہلت ملی اور وہ یہی پالیسیاں جاری رکھتے رہے تو پاکستان ایک ایسے مقام پر پہنچ سکتا ہے جہاں سے واپسی ناممکن ہوجائے انہوں نے شاہد خاقان عباسی کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم قومی اسمبلی میں تقریر میں کہہ دیتے لیکن جرات کہاں سے لاتے؟راہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ جو شخص قومی اداروں کو اپنی انا اور منتقم مزاجی کے مظاہرے کے لیے استعمال کرے اس سے بڑا بزدل شخص کوئی نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر جرات ہے تو عمران خان اس ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے استعفیٰ دیں، پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اپنا نیا لیڈر چن لے تاکہ قوم کو اس شخص سے چھٹکارا ملے کیونکہ سارا پاکستان ان کی انا کی نذر ہوچکا ہے. انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں کا ڈاکا ڈالنے کے لیے 30 جون کا بھی انتظار نہیں کیا، پاکستان کے عوام یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکے گے مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ہم اپوزیشن جماعتوں سے مل کر مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے اور عوام کو اس ایک نکتے پر جمع کریں گے کہ مہنگائی کا یہ طوفان جو 2 سال سے چل رہا ہے اور اب سونامی کی شکل اختیار کرچکا ہے تاکہ اس کے آگے بند باندھا جاسکے۔مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں ایک مثال نہیں ملتی کہ ایک دن میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 25 روپے کا اضافہ کیا جاسکے یہ ایک دن میں 34 فیصد اضافہ ہے‘احسن اقبال نے کہا کہ 25 روپے کا یہ اضافہ پاکستان کی معیشت پر کمر توڑ وار ہے جو اس حکومت نے کیا ہے. انہوں نے کہا کہ اکنامکس اور ڈیویلپمنٹ میں کہا جاتا ہے کہ معیشت کو شاک سے بچانا چاہیے کہ پالیسی شاک نہ لگے، جنبش قلم سے ایک بار میں 25 روپے کا اضافہ اتنا بڑا شاک ہے جس سے ایک گھر کا بجٹ بھی تباہ ہوجائے گا، ایک دکان، کارخانے کا بجٹ اور معیشت بھی تباہ ہوجائے گی۔رہنما مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ صبح میں وزیراعظم نے ٹوئٹ چلوائی کہ وہ پارلیمنٹ کا بہت احترام کرتے ہیں اور اسے طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں، پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث جاری ہے اور حکومت کے ٹیکس اقدامات پر رائے شماری نہیں ہوئی کہ چور دروازے سے حکومت نے اتنا بڑا شب خون مار دیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ پاکستان کے عوام اور پارلیمنٹ کی توہین ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ٹیکسز کی وجہ سے ہوا ہے، حکومت نے اضافی ٹیکس لگایا ہے کیونکہ وہ ٹیکس اکٹھا کرنے میں ناکام ہوگئی ہے تو عوام کی کمر میں چھرا گھونپ کر اپنے خزانے کو بھرنے کے لیے ایسا کیا‘انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستان میں مختلف مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ پرائس انڈیکس،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر انحصار کرتی ہے، صابن کی ٹکی سے لے کر گوشت ہر چیز کی قیمت کی بڑھ جائے گی۔