سندھ:کچے میں آپریشن کیلئے رینجرز اور فوج کی فوری مدد نہ لینے کافیصلہ
شیئر کریں
سندھ حکومت نے شکار پور کچے آپریشن کیلیے رینجرز اور فوج کی فوری مدد نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کچے میں آپریشن پولیس ہی کرے گی۔ تاہم حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مسلسل رابطہ ہے ۔ جہاں اور جس وقت ضرورت پڑی ان اداروں کی مدد لی جائے گی۔سندھ پولیس نے صوبے میں امن و مان کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے ، جس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کو کچے کے علاقے میں لاجسٹک سپورٹ کی ضرورت ہے ۔پولیس کو آپریشن کیلیے اسلحے سے لیس کشتیاں اور فضائی تعاون کی ضرورت ہے ۔ کچے کے علاقے میں ڈاکوں نے 3 سے 4 کلومیٹر کی خندقیں کھودی ہوئی ہیں۔ڈاکوؤں نے گھنے جنگل میں درختوں پر مورچے قائم کئے ہوئے ہیں اور انڈر گراونڈ مورچے بھی قائم کررکھے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 23مئی کو تیغانی گینگ نے پولیس پر حملہ کیا۔ حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 8 زخمی ہوئے ۔ ڈاکوں نے آر پی جی سیون، آر آر سیونٹی فائیو اور 12.7 اینٹی ائیر کرافٹ گن استعمال کی۔ڈاکوؤں نے ایسی گولیاں استعمال کیں جس سے پولیس کی بکتر بند گاڑی متاثر ہوئی، پولیس نے سردار تیغانی سمیت 11 ملزمان کو گرفتار کیا۔پولیس نے ڈاکوؤں کے 6 ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا۔ 25مئی کولاڑکانہ مقابلے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔پیچھا کرنے پر تینوں ڈاکو ہلاک کردیئے گئے ۔ لاڑکانہ میں ناریجو گینگ کے خلاف اکتوبر 2020 میں آپریشن کیا گیا تھا۔ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر اب تک 6ڈاکوں ہلاک ہوئے ۔ ڈاکوں سے اینٹی ائیرکرافٹ گن، راکٹ لانچر اور جی تھی رائفلیں برآمد ہوئی ہیں۔