اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے
شیئر کریں
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ہے، اور شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے ہیں۔ گلشن حدید میں چور رات گئے گھروں کے باہر کھڑی گاڑیوں پر ہاتھ صاف کرنے لگے ہیں جب کہ شکایت پر اے وی ایل سی کی جانب سے ٹکا سا جواب ملتا ہے کہ ہمارے پاس اور بھی کام ہیں تمھاری کار ہی ڈھونڈتے رہیں۔گلشن حدید سے حالیہ وارداتوں میں چوری ہونے والی گاڑیوں کے مالکان رل گئے ہیں، متاثرہ شہریوں نے بتایاکہ اے وی ایل سی گلشن حدید گاڑی برآمد کرنے کے لیے رشوت طلب کر رہی ہے، مسروقہ گاڑیوں کی ٹریکر لوکیشن بھی فراہم کی گئی لیکن پھر بھی اے وی ایل سی کارروائی کرنے سے گریزاں رہی۔شہری اپنی گاڑی کی تلاش کے لیے اے وی ایل سی کی موبائلوں میں پیٹرول بھروانے پر بھی مجبور ہیں، ٹریکر کے باعث چوری شدہ گاڑیاں متعلقہ تھانے کی حدود میں ہی نظر آتی رہیں، شہریوں کی جانب سے گاڑی چوری کی سی سی ٹی وی فوٹیج مہیا کیے جانے کے باوجود اے وی ایل سی کارروائی نہیں کرتی، جس کی وجہ سے شہری اپنی مدد آپ اور اے وی ایل سی کو خرچہ دے کر گاڑیاں برآمد کرانے لگے ہیں۔ایک ملزم شاہد حسین سے حیدر آباد میں کراچی گلشن حدید سے چوری شدہ کار برآمد ہوئی تھی، تاہم اسے انسپکٹر آصف نے رشوت لے کر اسے چھوڑ دیا، شہری نزاکت علی نے انسپکٹر آصف کی شکایت اعلی افسران سے کی لیکن شنوائی نہیں ہوئی۔گاڑیوں سے محروم ہونے والے متاثرین نے بتایا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد اے وی ایل سی موبلائزیشن کے نام پر رقم کا تقاضا کرتی ہے، ٹریکر کمپنیوں سے گاڑی کی آخری لوکیشن دکھائے جانے کے باوجود پولیس کوئیک رسپانس نہیں کرتی۔واضح رہے کہ شہر میں کار اور موٹر سائیکل کی چوری میں اضافے کے بعد حکومتی سطح پر بائیک میں بھی ٹریکر لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم کاروں میں ٹریکر لگے رہنے کے باوجود اے وی ایل سی مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہو رہی ہے۔پولیس رپورٹ کے مطابق شہر میں رواں سال کی سہ ماہی میں 72 گاڑیاں چھینی گئیں اور 422 چوری کی گئیں ہیں۔