خودکش حملہ کیس میں پیشرفت، نجی ہوٹل سے مشتبہ شخص گرفتار
شیئر کریں
انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) سندھ نے کراچی یونیورسٹی خودکش حملہ کیس میں ایک مشتبہ شخص کو نجی ہوٹل سے گرفتار کرلیا۔ سی ٹی ڈی ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق سی ٹی ڈی سندھ نے مشتبہ شخص کو موبائل فون کے لنک سے ٹریس کیا اور اْسے نجی ہوٹل سے گرفتار کر کے شامل تفتیش کر لیا۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب شہر کے مختلف علاقوں گلستان جوہر ، صفورہ چورنگی ، گلشن حدید اور اولڈ سٹی ایریا سمیت دیگر مقامات پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا، جس میں سہولت کاری کے الزام میں بیبگار امداد نامی مشتبہ شخص بھی شامل ہے جسے تفتیشی افسران نے موبائل فون کے لنک کی مدد سے حراست میں لیا ہے ،ادھرجامعہ کراچی میں گزشتہ روزچینیوں کو نشانہ بنانے والی خاتون خودکش حملہ آور کے حوالے چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں۔جامعہ کراچی میں خودکش حملہ آور خاتون کا نام شاری بلوچ تھا جو کہ ضلع کچ کے ایک اسکول میں بطور ٹیچر کام کرتی تھی۔شاری بلوچ نے سال 2014 میں بی ایڈ کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد سال 2018 میں ایم ایڈ مکمل کیا اور بلوچستان یونیورسٹی سے زولوجی میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔اسکے علاوہ خاتون نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے تربت کیمپس سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی تھی۔شاری بلوچ ایک شادی شدہ خاتون تھی جس کے 2 بچے بھی تھے جبکہ اس کے شوہر شعبے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں۔اسکے علاوہ شاری کے بہنوئی بھی ایک لیکچرر ہیں جبکہ اس کے ماموں میں سے ایک مصنف، ایک سابق پروفیسر اور انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شاری کا تعلق ایک ایک مستحکم اور اعلی تعلیم یافتہ اور پرامن خاندان سے تھا۔اس قسم کے خاندان سے تعلق ہونے کے باوجد یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ شاری آخر کیوں بلوچ لبریشن آرمی کا حصہ بنی تاہم بحیثیت طالب علم وہ اس تنظیم کا حصہ ہوا کرتی تھیں۔