میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میاں نواز شریف ،عمران خان کی اعصابی جنگ اور....

میاں نواز شریف ،عمران خان کی اعصابی جنگ اور....

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۸ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

جنگوں کی اپنی تاریخ ہوتی ہے جوہونے والی جنگوں کی نوعیت اوران کے پس منظر کی حقیقت سے آئندہ زمانے کوآگاہ کرتی ہے۔ یوں تو بعض جنگیں جغرافیائی ہوتی ہیں جوملک ایک دوسرے پرحملہ آور ہوکرایک دوسرے ملک یا ریاست کوفتح کرنے کا معرکہ آرا کردار ادا کرتے ہیں، بعض جنگیں قوموں کے باہمی اختلافات، عداوتوں اورانتشار پرجاری رہتی ہیں اوربعض اقتدار کے حصول سے لے کراختلافات برائے اختلافات کی بنیاد پرلڑی جاتی ہیں جس کے نتائج صفر مائنس صفر ہی رہتے ہیں بہرحال…. عمران خان نے میاں نواز شریف سے پنجہ آزمائی شروع کردی ،اسلام آباد میں دھرنا دیاتوعوام ایک دوسرے کودیکھ کریہ سوال بھی کرتے رہے کہ ”بھائی یہ کیا ہورہا ہے “ جس کا جواب مختلف نوعیت کے زبان زد ہوتے رہے ،کسی نے کہا بھائی یہ تماشہ ہے، کسی نے کہا یہ طرفہ تماشہ ہے،کسی نے کہا بھائی یہ صرف اقتدار کی جنگ ہے اورکسی نے کہاکہ نہیں یارہمیں معلوم ہوتاہے کہ قدرت کوقوم کی ستم ظریفی پرترس آہی گیا اوریہ کمال قدرت ہوسکتاہے کہ وہ سیاسی میدان کے شہسواروں کوکھیل کے میدان کے ایک گلی ڈنڈا کھیلنے والے سے شکست میں ڈال دے۔ ہمیں نہ میاں نواز شریف سے کوئی ذاتی عناد ہے اورنہ ہی عمران خان سے ذاتی دوستی کی انتہا ،البتہ عمران خان نے جب سیاسی کھیل کے میدان میں اترے اورپاکستان کے استحکام اورقومی وقار کی سربلندی کا نعرہ لگایا توہم بھی ان کے ہمسفر ہوگئے اورہم نے بھی اس عزم کااظہار اورعہد کا نعرہ لگا دیاتھا کہ پاکستان کی ترقی، سلامتی اورخوشحالی میں ہم بھی اپنا کردارادا کریں گے اوریہ تووقت گواہ رہا کہ ہم نے اپنے عہد کوباوفارکھا اور عمران خان شجر سیاست پرچڑھتے رہے اورہم ان کی نظروں سے اوجھل ہوتے رہے بہرحال یہ سیاست کی ستم گری ہوتی ہے کہ ہمیشہ منزل ان کودیتی ہے جوشریک سفر نہیں ہوتے، خیرآج ہم نے پاناما کے مقدمہ اوراس کے فیصلے پرگریہ زاری کرنی تھی، خواہ مخواہ سیاسی دامن میں الجھے خیالات نے سیاسی غموں کے تارچھیڑدیے، یہ آئندہ سہی۔آج ہم نے پاناما کیس کے ذکرمیں یہ قلم بند کرنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ بالآخر سنادیاہے جس کوسن کر ،دیکھ کر اور سمجھ کر منورظریف کا یہ ڈائیلاگ یادآیاجوکسی فلم کی اداکاری میں بولاتھا اوروہ یہ تھا کہ لب سڑک گاﺅں میں ایک بھٹی لگانے پر فریقین کے درمیان جھگڑا ہورہاتھا ایک فریق بھٹی لگارہاتھا اوردوسرا توڑرہاتھا ان فریقین کے درمیان فیصلہ مشکل نظر آرہاتھا کہ اچانک منورظریف آگیا اورایک اونچی جگہ کھڑاہوکر فریقین کی معروضات سنیں اورپہلے منورظریف نے جوتی اتاری اوراپنی بغل میں دبائی اور اپنے فیصلے کااعلان کردیا پورا مجمع خاموش ہوگیا اورلوگ فیصلہ سننے لگے، منورظریف نے فیصلہ سنایاکہ میرا فیصلہ یہ ہے کہ ایک بھٹی لگائے اوردوسرا اس کوتوڑی جائے یہ کہہ کرمنورظریف وہاں سے بھاگ گیا، پیچھے کھڑے تمام لوگ ایک دوسرے سے سوال پوچھنے لگے کہ یہ کیا فیصلہ سنا گئے اورجواب آتا رہا کہ یہ معلوم ہمیں بھی نہیں کہ یہ کیا فیصلہ ہے بہرحال فیصلہ توفیصلہ ہوتاہے کسی کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ آج سپریم کورٹ کے فیصلے پربھی منورظریف کے فیصلے کی طرح سوال پرسوال کیے جارہے ہیں۔ 5رکنی بنچ کا یہ فیصلہ واقعی 50سال تک نہیں بلکہ قیامت تک یاد رکھا جائے گا۔ میاں نواز شریف ہارنے کے باوجود مٹھائی کھاتے اور تقسیم کرتے رہے اورعمران خان جیتنے کے باوجود خاموش تماشائی کا کردارادا کرتے رہے اورہم یہ بھی کہنے میں کوئی عارمحسوس نہیں کرتے کہ ان دونوں فریقوں نے اپنی اپنی سیاسی وکالت کے لیے اپنے اپنے وکیل تراش رکھے ہیں ،جن کی زبان بے لگام ہوتی ہے اوراپنے سربراہوں کی خوشی اورخوشنودی کے لیے وہ کچھ کہہ جاتے ہیں جس کی اجازت نہ اخلاق دیتاہے اورنہ ہی اصول، جس کے نتیجہ میں جنگی جنون سوار ہوجاتاہے۔ ہمارا مشاہدہ یہ بتارہا ہے نواز شریف پاس ہونے کے باوجود فعل رہے اورعمران خان فعل ہونے کے باوجود پاس ہوئے، دونوں کی یہ اعصابی جنگ تھی جس کی فتح یا شکست کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے دیکھیے کیا گزرے گی قطرے پہ گوہر ہونے تک۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں