مولانا فضل الرحمان کا ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان
شیئر کریں
جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ اور25اپریل سے’’ عوامی اسمبلی ‘‘ کے نام سے تحریک چلانے کا اعلان کردیا،مولانا فضل الرحمان نے کہا موجودہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ کم، اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ زیادہ ہے، رمضان کے بعد تحریک چلے گی، فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی نے 8فروری کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا تھا اور اب آنے والے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں، جے یو آئی کا کوئی امیدوار ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گا، ملک کو حقیقی اسلامی فلاحی و جمہوری ریاست بنانے کیلئے بھرپور جدوجہد کریں گے، کارکن اللہ کریم سے مدد و نصرت مانگیں اور ابھی سے محنت شروع کردیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالا گیا جبکہ 2024 کے الیکشن میں بھی عوام کے حق رائے دہی پر شب خون مارا گیا، فیصلہ کیا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے اور انہیں مسترد کرتے ہیں، ہمیں عوام کی طرف جانا ہو گا، انہیں اعتماد میں لینا ہوگا، عوام کو ووٹ کے حق کیلئے متحد کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ عوام کی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے انہیں اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کو تحفظ دے سکیں، ہمارا موقف واضح ہے اور اس کے لئے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، 25 اپریل کو بلوچستان سے تحریک کا آغاز کریں گے، اجتماعات کو عوامی اسمبلی کا نام دیتے ہیں، 25 اپریل کو پشین میں بڑا جلسہ کیا جائے گا جس میں بلوچستان بھر سے عوام شریک ہوں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 2 مئی کو کراچی میں عوامی اسمبلی کا انعقاد ہوگا، سندھ بھر سے عوام شریک ہوں گے، 9 مئی کو پشاور میں عوامی اسمبلی منعقد ہو گی اور کے پی کے عوام شریک ہوں گے، پشاور جلسے کے بعد لاہور کیلئے تاریخ کا تعین کریں گے جہاں ملک بھر سے عوام شریک ہوں گے، دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ عوام کی صفوں کو متحد کیا جا سکے۔ہمارے کارکن، صوبائی اور ذیلی تنظیمیں ان اجتماعات کی کامیابی کے لیے حرکت میں آئیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن بے بس ہے، ان کو نتیجہ مرتب کرنے کی اجازت نہیں، اداروں کی طرف سے بھیجے گئے نتائج کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں کوئی دم خم نہیں رہا، سول بیورکریسی میں مداخلت ہورہی ہے، ان کے آئینی وقانونی اختیارات میں خفیہ ادارے اور ایجنسیاں مداخلت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پہلی بار ہائی کورٹ ججز بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے معاملات میں مداخلت ہورہی ہے، ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں اس پریشر میں لوگوں کو انصاف نہیں دے سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ماضی کے دریچوں سے پردہ اٹھایا ہے کہ کس طرح مقتدرہ اداروں نے انتخابی معاملات میں مداخلت کی اور نتائج کو تبدیل کیا، اس تمام صورتحال سے جے یو آئی(ف)کے موقف کو تائید ملی ہے، ہمارا موقف صحیح ہے، ہم نے صحیح آواز بلند کی ہے اور انشاء اللہ اس کو آگے بڑھائیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے مزید اعلان کیا کہ جمعیت علمائے اسلام(ف)نے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہے، جے یو آئی کا کوئی امیدوار ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گا، ضمنی الیکشن اسی الیکشن کا تسلسل ہے، ہمیں پچھلے نتائج پر اعتماد نہیں تو ہم کس طرح ضمنی انتخابات میں انصاف کی توقع رکھ سکتے ہیں؟انہوں نے کہا انشاء اللہ اب رمضان کے بعد تحریک چلے گی، فیصلے اب ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، مقتدرہ کی اسمبلی نہیں عوامی اسمبلی چلے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ ہماری جدوجہد پرامن اور آئین و قانون کے دائرے میں ہوگی، کسی قسم کے تشدد کا عنصر ہمارے تحریک میں نہیں ہوگا، احتجاج کا حق عوام کو حاصل ہے۔