سیپا کے ماحولیات دشمن اقدامات، انسانی جانیں خطرے میں
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور کیماڑی کے سابق انچارج محمد کامران خان کی جانب سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کرکے پلاسٹک اور زہریلادھواں خارج کرنے والی غیر قانونی فیکٹریوں کو کام کرنے کی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ محمد کامران خان کے بے پناہ دولت کی ہوس میں مبتلا ہونے کے باعث ماحولیات دشمن اقدامات نے انسانی جانوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا ) کے نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل کے چہیتے اور بھگوڑے قرار دیے جانے والے کینیڈین شہری ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کو 9 ؍دسمبر 2020 کو کراچی کے اہم صنعتی ضلع کیماڑی کا انچارج بنایا گیا، ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کے دستخط سے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کو کیماڑی کا انچارج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا جبکہ سیپا سے چھٹی لینے کے علاوہ کینیڈا جانے والے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان پہلے ہی ضلع سینٹرل کے انچارج تھے اور ڈی جی سیپا نے کیماڑی کے اضافی چارج سے بھی نواز دیا ، ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان نے عامر شیخ ، عامر حبیب اور دیگر کے ذریعے کیماڑی میں بااثر فیکٹری مالکان سے کروڑوں روپے بھتہ وصول کرنے کے بعد غیر قانونی کاموں کی اجازت دے دی، جس کے باعث کیماڑی کے علاقے موچکو میں لغاری یا علی محمد گوٹھ میں سینکڑوں فیکٹریز سے پلاسٹک، زہریلا دھواں اور ربر کے انتہائی چھوٹے ذرات خارج ہونا شروع ہوگئے، فیکٹریز سے انسانی صحت کے لیے خطرناک ذرات خارج ہونے کے باعث بچوں سمیت کئی لوگ فوت ہوگئے جس پر پولیس نے سیپا افسران کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا، جبکہ موچکو میں فوت ہونے والے لوگوں کے جسم میں پلاسٹک اور ربر موجود ہونے کی تصدیق جامعہ کراچی کی لیبارٹری نے کرد ی ہے۔ کئی لوگوں کے اموات کا سبب بننے والی فیکٹریز کو کینیڈین شہری اور ڈی جی سیپا کے چہیتے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان نے کلیئر کیا اور پلاسٹک خارج کرنے کی کھلی چھٹی دے دی ہے۔ دوسری جانب محکمہ ماحولیات کے وزیر محمد اسماعیل راہو، سیکریٹری آغا واصف عباس اور نان کیڈر ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل نے تاحال کینیڈین شہری ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کے خلاف کوئی اقدام نہیں اُٹھایا۔