کورونا وائرس امریکی ہتھیار نکلا، سنسنی خیز انکشاف
شیئر کریں
گزشتہ تین ماہ سے جاری عالمی وبا سے متعلق تشویشناک خبروں نے ساری دنیا کو ہی ہلا کر رکھ دیا ہے، لیکن گزشتہ روز ہونے ہونے والے چشم کشا اور حیران کن انکشافات نے پاکستانی عوام کو چونکا کر رکھ دیا ہے، یہ انکشافات اس وبائی جرثومے سے ہی متعلق ہیں جسے کووڈ۔ 19 کا نام دیا گیا ہے جسے عرفِ عام میں کورونا وائرس کہا جاتا ہے۔ تازہ ترین انکشاف کے مطابق مذکورہ وائرس 2014ء میں امریکا اور 2019ء میں یورپ میں باقاعدہ طور پر رجسٹر کرایا گیا تھا۔ اور اس کے محفوظ حقوق برطانوی جینیاتی تحقیقاتی ادارے ’’پیربرائٹ انسٹی ٹیوٹ‘‘ نے حاصل کررکھے ہیں جو اس سے قبل بھی ایسی کئی وبائی بیماریوں کی ادویات تیار کرنے کی نمایاں تاریخ رکھتا ہے۔ اس تازہ انکشاف سے ایک بھونچال آگیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ انکشاف کرنے والے پاکستانی اشرافیہ کی ایک ممتاز شخصیت اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب عبداللہ حسین ہارون ہیں۔ عبداللہ حسین ہارون نہ صرف سیاسی وسماجی حلقوں کی متحرک شخصیت ہیںبلکہ سفارتی حلقوں میں بھی غیر معمولی اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ مغرب بالخصوص امریکا کے اندرونی معاملات اور سیاست سے پوری طرح آگاہی رکھنے والے پاکستانیوں کی کوئی مختصر ترین فہرست بنائی جائے تو عبداللہ حسین ہارون کا نام شامل کیے یہ فہر ست ادھوری رہے گی۔تفصیلات کے مطابق عبداللہ حسین ہارون نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میںیہ دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کسی چمگاڈر یا سانپ وغیر ہ سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوابلکہ یہ لیبارٹری میں تیار کیا گیاہے۔ اس مفروضے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے تمسخرانہ انداز سے کہا ہے کہ یہ عمل تو چین میںہزاروں برس سے جاری ہے پھر اچانک اس نئی عالمی وباکا جنم اب کیونکر ہو گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سال 2014ء میں کورونا وائرس کی اس نئی قسم کے حقوق حاصل کرنے کے لیے درخواست دی گئی تھی بعدازاں اسے یورپ میں بھی رجسٹر کرایا گیا۔ یہ وائرس برطانیا کے ایک جینیاتی تحقیقاتی ادارے ’’پیر برائٹ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے نام پر رجسٹر کرایا گیا۔ لہذا یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچتی ہے کہ یہ انسان کے ہاتھوں تیارکردہ نیا جرثومہ ہے۔ عبداللہ حسین ہارون نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اس نئے جرثومے کی تحقیق کے لیے دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس کے فلاحی ادارے ’’بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ‘‘ نے رقم فراہم کی ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بل گیٹس جو دنیا بھر میںاپنے فلاحی کاموں کے لیے سرگرم ہیں اُنہیں سنگین ’’ ویکسین جرائم‘‘ میں ملوث بھی سمجھا جاتا ہے جس کے باعث متعدد ممالک کی حکومتوں نے ان کی تنظیم کے ساتھ تعاون بند کردیا ہے۔ عبداللہ حسین ہارون کے دعوے کے مطابق اس نئے جرثومے کی لیبارٹری میں تیاری کے دوران میںامریکی ادارے ’’جان ہاپکنز یونیورسٹی‘‘ نے بھی معاونت فراہم کی ہے۔ اور اس کی ویکسین بھی تیار ہو چکی ہے جو جلد سامنے لائی جائے گی جس سے عالمی استعمار بھرپور مالی فائدہ سمیٹے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب دنیا میںایک نئے نظام کے نفاذکی تیاری کی جارہی ہے جس میںپلاسٹک اور ڈیجیٹل (برقی) کرنسی رائج ہوگی۔ انہوں نے ڈالرز کی خریداری کرکے ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو احمق قرار دیا۔ عبداللہ حسین ہارون کے انکشاف کے مطابق اس نئے جرثومے کی تیاری کے ذریعے عالمی وبا اور موت کا خوف پھیلا کر جہاں امریکا نے ایک طرف چین کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنایا ہے وہیں اسرائیل کو اس کا بھرپور مالی وسیاسی فائدہ پہنچانے کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حیاتیاتی ماہرین کورونا وائرس کی ویکسین بنا چکے ہیں لیکن اسے اس وقت سامنے لائیں گے جب حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ اس وقت اسرائیل اسے دنیا کے کئی ممالک کو بلیک میل کرنے اور اپنا وجود تسلیم کروانے کے لیے ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کرے گا۔