میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ ازخود نوٹس، پنجاب ،خیبر پختونخوا کا سیاسی مستقبل، فیصلہ آج سنایا جائے گا

سپریم کورٹ ازخود نوٹس، پنجاب ،خیبر پختونخوا کا سیاسی مستقبل، فیصلہ آج سنایا جائے گا

ویب ڈیسک
منگل, ۲۸ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے صوبائی انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ پر سپریم کورٹ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں 90 روز میں الیکشن ضروری ہیں، کیس کا فیصلہ آج ہی کریں گے۔کیس کی سماعت کے دوران عدالتی حکم پر وکلا نے قائدین سے مشاورت کی، پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے پارٹی موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنا سیاسی جماعتوں کا کام نہیں ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ پارٹی قیادت سے بات چیت کر لی ہے، مزید مشاورت کے لیے وقت درکار ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 2 ہفتے نوٹس دینے میں لگائے، لاہور ہائی کورٹ میں بھی معاملہ التواء میں ہے، سپریم کورٹ میں آج مسلسل دوسرا دن ہے اور کیس تقریباً مکمل ہو چکا ہے، عدالت کسی فریق کی نہیں بلکہ آئین کی حمایت کر رہی ہے۔دوران سماعت فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت ہائی کورٹس کو جلدی فیصلے کرنے کا حکم دے سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت معاملہ آگے بڑھانے کیلئے محنت کر رہی ہے، ججز کی تعداد کم ہے پھر بھی عدالت نے ایک سال میں 24 بڑے کیسز نمٹائے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا صدر کی صوابدید ہے، اسمبلی مدت پوری ہو تو صدر کو فوری متحرک ہونا ہوتا ہے، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں بینچ تشکیل کا طریقہ کار موجود ہے، سپریم کورٹ رولز کے مطابق یہ آگاہ کرنا ضروری ہے کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے یا نہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہوا تو بتانا ضروری ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ سماعت اصل سوال الیکشن کی تاریخ دینے کا ہے کہ کون دے گا، 14 جنوری سے کسی کو فکر نہیں کہ تاریخ کون دے گا، پارلیمنٹ چاہتی تو کچھ کر سکتی تھی، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں سینیٹر ہوں ابھی سینیٹ اجلاس نہیں ہو رہا۔چیف جسٹس نے کہا کہ 3 ہفتے سے ہائیکورٹ میں صرف نوٹس ہی چل رہے ہیں، اعلیٰ عدلیہ کو سیاسی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہیے، صرف مخصوص حالات میں عدالت از خود نوٹس لیتی ہے، گزشتہ سال 2، اس سال صرف ایک از خود نوٹس لیا، سب متفق ہیں کہ آرٹیکل 224 کے تحت 90 روز میں الیکشن لازم ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت تلاش میں ہے کہ الیکشن کی تاریخ کہاں سے آنی ہے؟، مستقبل میں الیکشن کی تاریخ کون دے گا اس کا تعین کرنا ہے، صرف قانون کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں، عدالت کسی سے کچھ لے رہی ہے نا دے رہی ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جوڈیشل ایکٹوازم میں تحمل پر عدالت کا مشکور ہوں، فاروق ایچ نائیک کے دلائل مکمل ہونے پر ن لیگ کے منصور اعوان نے دلائل شروع کیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں