سندھ حکومت کیلئے آوارہ کتوں کا خاتمہ راکٹ سائنس بن گیا
شیئر کریں
کراچی سمیت سندھ بھر میں کچرے کی زیادتی اور کوڑے کرکٹ کو مکمل طور پر ٹھکانے نہ لگانے کی وجہ سے آوارہ کتوں کی بہتات میں اضافہ کردیا ہے۔ کتوں کی بڑھتی تعداد کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ کچرے میں کتوں کی غذائی ضروریات کے تمام عوامل دستیاب ہونے کی وجہ سے ان کے تنومند ہونے کی وجہ سے ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سگ گزیدگی کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں جبکہ کراچی سمیت سندھ بھر کے سینکڑوں علاقے ایسے ہیں جہاں صبح سویرے اور اندھیرے کے بعد کتوں کی ٹولیاں موجود ہونے کے باعث شہریوں کا گھومنا پھرنا بھی بند ہو چکا ہے خاص طور پر بچوں کیلئے آوارہ کتے شدید مسائل پیدا کر رہے ہیں، سگ گزیدگی کے بڑھتے واقعات پر گذشتہ روز اعلیٰ عدلیہ نے ایک اور حکم جاری کیا ہے کہ جس علاقے میں سگ گزیدگی کا واقعہ رونما ہوا وہاں کے رکن صوبائی اسمبلی کو سینیٹ میں ووٹ نہیں ڈالنے دیا جائے۔ اس قسم کے حکمنامے یہ بات واضح کر رہے ہیں کہ کتوں کی بہتات سے کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہری ودیہی علاقوں میں صورتحال کافی حد تک خراب ہو چکی ہے جس کا فوری سدباب کرنا ضروری ہو چکا ہے۔کچرے کی بہتات اور اسے ٹھکانے لگانے کا معقول منصوبہ ترتیب دیکر اسے عملی جامہ پہنا دیا جائے تو کتوں کی پرورش کے امکانات کم ہو جائیں گے، کراچی جیسے میگا سٹی میں کتوں کی تعداد کو کم کرنے کیلئے لینڈ فل سائیٹس پر جگہ بنانے کے حوالے سے سابق وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے بات کی تھی لیکن اس پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا جاسکا ہے۔بلدیاتی ادارے کتوں کو مارنے پر اعتراض کے بعد کتوں کو مارنے سے خوفزدہ ہیں جبکہ جو دیگر طریقہ کار اختیار کرنے کے حوالے سے ملنے والے احکامات میں وہ خود سگ گزیدگی کا شکار ہو رہے ہیں۔عوام کی اعلی عدلیہ سے گذارش ہے کہ وہ ایک ایسا واضح حل پیش کرنے کے حوالے سے احکامات صادر فرمائیں جس سے سگ گزیدگی کے واقعات کی روک تھام میں مدد مل سکے کیونکہ جب تک آوارہ کتوں کے خاتمے کے حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہوگی سگ گزیدگی کا سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا۔کراچی میں صورتحال اس قدر خطرناک ہو چکی ہے کہ گوشت کی خریداری کرنے والوں کا پیدل گھر تک پہنچنا بھی محال ہو چکا ہے ۔