میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا:  گیٹز کی عالمی اداروں کو اپنی ساکھ کے لیے استعمال کرنے کی واردات

دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا: گیٹز کی عالمی اداروں کو اپنی ساکھ کے لیے استعمال کرنے کی واردات

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۸ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل)دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر کے قریبی دوست اور جرمنی کے وزیر پروپیگنڈا گوئبلز کا ایک جملہ بہت مشہور تھا ’’جھوٹ کو اتنا دہراؤ کے وہ سچ لگنے لگے‘‘ ۔ گیٹز فارما دور جدید میں اس جملے کو اپنے پروپیگنڈہ مہم میں بھرپور طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور دیگر متعلقہ ادارے شتر مرغ کی طرح ریت میں سر چھپائے بیٹھے ہیں اور گیٹز فارما دھڑلے سے منی لانڈرنگ، جان بچانے والی ادویات کے فارمولوں میں تبدیلی اور سرکاری ٹھیکوں میں حکومت کو دباؤ میں لینے کی راہ پر گامزن ہے۔


فارما کمپنی نے اپنی مینوفیکچرنگ کی سہولیات عالمی ادارہ برائے صحت اور پی آئی سی ایس ( فارما سیوٹیکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم) سے منظور شدہ ہونے کا دعویٰ کردیا


مذکورہ تمام تر غیر قانونی کاموں کے علاوہ گیٹز فارما ایک اور کام دیدی دلیری سے کر رہا ہے۔ گیٹزفارما گوئبلز کے پروپیگنڈا ہتھیار کے ذریعے عالمی ادارہ برائے صحت اورپی آئی سی / ایس کے ناموں کو بھی اپنے مذموم مقاصد میں استعمال کر رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے رواں ماہ کی22 تاریخ کو گیٹز فارما کی تپ دق میں استعمال ہونے والی دواMoxifloxacin (Moxiget)کو اپنی پری کوالیفائیڈ پراڈکٹس کی فہرست میں شامل کردیا۔ گیٹز فارما نے محض اپنی ایک پراڈکٹ کو عالمی ادارہ صحت سے ملنے والی پری کوالیفکیشن کا چرچااس طرح کرنا شروع کیا جیسے گویا پوری گیٹز فارما کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پری کوالیفکیشن کا درجہ دے دیا ہوں۔ ڈبلیو ایچ او کے پری کوالیفکیشن پراجیکٹ کا آغاز 2001 ء میں ہوا تھا، جس کا مقصد ایچ آئی وی/ ایڈز، ملیریا اور تپ دق کی ادویات کے لیے ایک جیسے معیار ، تحفظ اور کارکردگی کو بہتر بنانا تھا، تاکہ اقوام متحدہ کے لیے پروکیورمینٹ کرنے والی ایجینسز، ( یونیسیف وغیرہ)کو معیاری ادویات کی وسیع رینج فراہم کی جاسکے۔ عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے گیٹز فارما کو دی جانے والی پری کوالیفکیشن کا درجہ صرف ان کی ایک دوا موکسی گیٹ تک محدود ہے، لیکن اس پری کوالیفکیشن کی آڑ میں گیٹز فارما نے ایک اور پروپیگنڈا کرنا شروع کردیا۔ گیٹز فارما کی آفیشل ویب سائٹ کا وزٹ کیا جائے تو ہوم پیچ پر ایک جملہ؛
’Pakistan’s Only WHO and PIC/S Approved Manufacturing Facility‘ لکھا ہوا نظر آتا ہے۔ یعنی گیٹز فارما لفظوں کے کھیل سے یہ باور کرانا چا ہ رہا ہے کہ ’ ہم پاکستان کی واحد کمپنی ہے جس کی مینوفیکچرنگ کی سہولیات عالمی ادارہ برائے صحت اور پی آئی سی /ایس ( فارما سیوٹیکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم) سے منظور شدہ ہے‘۔اگر گیٹز فارما کا یہ دعویٰ عالمی ادارہ برائے صحت تک محدود رہتا تو شاید اس دھوکا دہی پر ایک پردہ پڑا رہ سکتا تھا لیکن ’جھوٹ کو اتنا دہراؤ کے وہ سچ لگنے لگے‘ کے مقولے پر عمل کرتے ہوئے گیٹز فارما نے اپنی مینوفیکچرنگ فیسلیٹی کو ایک بین الاقوامی ادارے ’فارما سیوٹیکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم‘ سے بھی منظور شدہ قرار دے دیا۔ جس طرح جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے اس طرح گیٹز فارما کے اس دعوے کو اس کی اپنی ہی ویب سائٹ کی ’ نیوز اینڈ ایونٹ ‘ کی ذمرہ بندی میں موجود ایک خبر جھٹلاتی ہے۔ اس صفحے پر انگریزی میں یہ خبر کچھ اس طرح لکھی ہوئی ہے ؛

’’Getz Pharma146s Metered Dose Inhaler facility becomes the first and only in Pakistan to receive Pharmaceutical Inspection Co-operation Scheme (PIC/S) certification for its Good Manufacturing Practices.‘‘
یعنی پی آئی سی / ایس کی جانب سے گیٹز فارما کی صرف ڈوز انہیلر فیسیلیٹی کو جی ایم پی ( گڈز مینوفیکچرنگ پریکٹسز) کی سرٹیفکیشن دی گئی نا کہ پوری مینو فیکچرنگ فیسیلیٹی کی منظوری۔


سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پی آئی سی ایس جیسا معتبر ادارہ سرے سے ہی اس بات سے انکاری ہے کہ وہ نہ کسی کمپنی کا انسپیکشن کرتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی کمپنی کو سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں تو پھر گیٹز فارما نے یہ سرٹیفکیٹ کس طرح حاصل کیا؟اگر اس مفروضے کو سامنے رکھا جائے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ایما پر گیٹز نے سرٹیفکیٹ حاصل کیا تو پھر اس پوری خبر میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا ذکر کیوں نہیں کیاگیا ہے ؟


گیٹز کے اس پروپیگنڈے کو تو اس کی اپنی ہی ویب سائٹ نے جھوٹا ثابت کردیا، لیکن اس سارے معاملے میں دلچسپ بات تو یہ ہے کہ فارما سیوٹیکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم نامی یہ بین الاقوامی ادارہ انفرادی طور پر کسی فرد یا کمپنی کو رکنیت یا سرٹیفکیشن تو سرے سے دیتا ہی نہیں ہے۔ لیکن گیٹز فارما گوئبلزکے مشہورجملے پر پوری طرح عمل پیرا ہوکر پاکستانی اداروں اور عوام کو اپنی ادویہ سازی کے عمل کو بین الاقوامی اداروں سے منظور شدہ قرار دے کر دھوکے میں رکھ رہی ہے جو کہ کنزیومر ایکٹ کے تحت قابل مواخذہ جرم ہے۔ فارما سیوٹیوکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم کی آفیشل ویب سائٹ https://www.picscheme.org/en/f-a-qکی فوری پوچھے جانے والے سوالات کی ذمرہ بندی میں سب سے پہلا سوال ہی گیٹز فارما کے جھوٹ کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ سوالات اور اس ادارے کی جانب سے دیے گئے جوابات کچھ اس طرح ہیں:

سوال: کیا پی آئی سی / ایس جی ایم پی سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے ؟
جواب: پی آئی سی / ایس جی ایم پی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرتی۔ جی ایم پی سرٹیفکیٹ صرف پی آئی سی / ایس میں حصہ لینے والی اتھارٹیز( متعلقہ ملک کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) کو جاری کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسے ملک میں برآمدات کرنا چاہتے ہیں جس کی ریگولیٹری اتھارٹی پی آئی سی / ایس کی رکن ہو تو سب سے پہلے آپ کو اپنی ادویاتی مصنوعات کو اس ریگولیٹری اتھارٹی میں رجسٹر کروانا ضروری ہے۔ ایک بار پراڈکٹ رجسٹرد ہونے کے بعد جی ایم پی انسپیکشن متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے کیا جائے گا۔

سوال : کیا پی آئی سی / ایس انفرادی طور پر کسی کمپنی کے پلانٹ کا انسپیکشن اور اسے سرٹیفائی کرتی ہے ؟
جواب: پی آئی سی / ایس نہ ہی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کا انسپیکشن کرتی ہے اور نہ ہی انہیں سرٹی فائی کرتی ہے۔

سوال: پی آئی سی / ایس رکنیت کن کے لیے کھلی ہیں ؟
جواب: صرف ریگولیٹری اتھارٹیز ہی رکنیت سازی کی اہل ہیں، انفرادی طور پر ہماری آرگنائزیشن میں شمولیت اختیا ر نہیں کی جاسکتی اور یہی قانون کمپنیوں کے لیے بھی ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب پی آئی سی ایس جیسا معتبر ادارہ سرے سے ہی اس بات سے انکاری ہے کہ وہ نہ کسی کمپنی کا انسپیکشن کرتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی کمپنی کو سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں تو پھر گیٹز فارما نے یہ سرٹیفکیٹ کس طرح حاصل کیا؟اگر اس مفروضے کو سامنے رکھا جائے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ایما پر گیٹز نے سرٹیفکیٹ حاصل کیا تو پھر اس پوری خبر میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا ذکر کیوں نہیں کیاگیا ہے ؟
دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اس ادارے( پی آئی سی ایس) کے رکنیت کے اہم ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نام ہی شامل نہیں تو پھر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بھی اس کی رکن نہیں ہے ۔ 31؍جنوری2018ء کو فارماسیوٹیکل انسپیکشن کنونشن فارما سیوٹیکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم کی جانب سے اس کنونشن میں شامل ممالک کی فہرست جاری کی گئی، دستاویز نمبر PS/INF 21/2002 (Rev. 23) کے تحت جاری ہونے والی اس فہرست میں پاکستان کی ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کا دور دور تک نام و نشان نہیں ملا ۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ایک ممتاز کاروباری اخبار میں 12؍جون 2015کو ایک سپلیمنٹ ’ گیٹز فارما۔۔ کامیابی کی کوئی سرحد نہیں‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس اشتہاری ضمیمے میں گیٹز فارما کی تعریف میں زمین آسمان ایک کر دیے گئے ( یہ تفصیلات اور اس میں کیے گئے دعووں کی حقیقت اگلے شمارے میں شائع کی جائیں گی)، اسی ضمیمے میں گیٹز فارما کی جانب سے پی آئی سی / ایس کی سرٹیفکیشن حاصل کرنے کا دعویٰ کیا گیا جب کہ اس وقت تک تو ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی بھی اس ادارے کی رکن نہیں بنی تھی۔ پی آئی سی / ایس کی ویب سائٹ پر 16اکتوبر 2017کو جنیوا سے شائع ہونے والی خبر کچھ اور ماجرا بیان کرتی ہے۔ اس خبر کے مطابق18؍ستمبر2017کو ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے پی آئی سی/ایس کی پری ایکسیشن ( قبل از وقت تقرر) کے لیے درخواست کی۔ Rapporteurs ( کمیٹی کی روداد کو اعلیٰ سطح پر پیش کرنے کے لیے تیار کرنے والا ) کو تحریری طریقہ کار کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔ رواں سال یکم جنوری کو فارماسیوٹیکل انسپیکشن کنونشن فارما سیوٹیکل انسپیکشن کو آپریشن اسکیم نے سال 2019کے لیے اپنا ورک پلان شائع کیا۔ جس میں ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کا اسٹیٹس ’پری ایپلی کینٹ‘ اور اس کی وضاحت کو پی آئی سی / ایس کی شکاگو میں ہونے والی ڈسکشن سے مشروط کیا گیا ہے ۔( جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں