میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لائم لائٹ تقریبات و مقابلوں میں ہونے والی فاش غلطیاں

لائم لائٹ تقریبات و مقابلوں میں ہونے والی فاش غلطیاں

ویب ڈیسک
منگل, ۲۸ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں

٭ فلم مون لائٹ کے بجائے لالا لینڈ کیلیے آسکر ایوارڈ کااعلان،اسی طرح ماضی قریب میں حسینہ عالم مقابلے میں مس فلپائن کی جگہ مس کولمبیا کے سر پر تاج سجایا جاچکاہے٭کسی کے جذبات سے کھیلنے کا یہ عجیب طریقہ ہے کہ جب کوئی اپنا ایوارڈ بھی وصول کر لے توا س کے بعد اس سے وہ خوشی چھین لی جائے،مبصرین
تہمینہ حیات نقوی
گزشتہ روز آسکرایوارڈ کی تقریب میں اس وقت غلط فہمی پھیل گئی جب بہترین فلم کے لیے غلطی سے ‘لا لا لینڈ’ کا نام لے لیا گیااور اس نام کے اعلان کے ساتھ ہی لالالینڈ کی پوری ٹیم اسٹیج پر پہنچ گئی حالانکہ یہ ایوارڈ مون لائٹ کے حصے میں آیا تھا۔لالا لینڈ کی ٹیم اپنے خطاب کی تیاری میں ہی تھی کہ اس کی تصحیح کا اعلان کیا گیا۔
یہ یقینا عجیب سا واقعہ ہے جس نے ایک اچھی فلم کی پوری کاسٹ کے ذہن کو جھنجھوڑ دیالیکن ایسا واقعہ پہلی بار پیش نہیں آیا ہے۔ فلم ایوارڈز کی تقریبات یا پھر ٹی وی مقابلوں کے جیتنے والوں کے ناموں کو براہ راست نشر ہونے والے ٹی وی پروگراموں میں ایسی غلطیاں کئی بار پہلے بھی ہوچکی ہیں۔
2016 کے موبو ایوارڈ تقریب میں بھی ایسا ہی ہوا تھا جب لفافے کی غلطی کی وجہ سے بہترین نغمے کا انعام غلط شخص کو پیش کر دیا گیا تھا۔آر اینڈ بی ٹیم کے پاس یہ ایوارڈ تقریباً ایک گھنٹے تک رہا اس کے بعد اعلان کیا گیا کہ’ نہیں ،بہترین نغمے کا انعام اصل میں ایم سی ابرا گڈابرا نے جیتا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ کسی کے جوش و خروش کوچڑھانے کا یہ کیا ہی عجیب طریقہ ہوسکتا ہے کہ جب کوئی شخص یا پوری ٹیم اپنے انتہائی خوشی سے لبریز جذبات اورتمتماتے چہرے کے ساتھ اسٹیج پر آئے یا ایوارڈ بھی وصول کر لے اور بعد میں اس سے وہ خوشی چھین لی جائے۔
اسی طرح کا ایک واقعہ تب پیش آیا جب عالمی مقابلہ حسن کے دوران مس کولمبیا اڈرینا گٹریز کو غلطی سے حسینہ عالم کے خطاب سے نواز کر انھیں تاج پہنا یاگیا تھا، لیکن چند لمحوں بعد ہی اسے غلطی قراردے کر ، تاج ان کے سر سے اتار کر مس فلپائن پیا الونزو کے سر پر رکھا گیا۔2015 میں اس وقت میزبان سٹیو ہاروی نے غلط نام کا اعلان کیا تھا اور پھر بعد میں جب اس کا پتہ چلا تو انھوں نے اسٹیج پر معذرت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی غلطی سرزد ہوگئی ہے۔
2009 میں بھی ایم ٹی وی ویڈیو میوزک کی ایسی ہی ایک ایوارڈ تقریب میں بڑا عجیب واقعہ پیش آیا تھا۔ گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے ‘یو بیلانگ ود می’ نغمے کے لیے بہترین فیمیل ویڈیو ایوارڈجیتالیکن ریپر کینی ویسٹ نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور پھر اس سے پہلے کہ اسٹیج پر ہاتھ میں ایوارڈ تھامے ہوئے سوئفٹ شکریہ ادا کرنے کا لفظ ادا کر پاتیں ،کینی ویسٹ نے ان کے ہاتھ سے مائیک چھین لیا اور سامعین کے سامنے لائیو ٹی وی پر سب کو یہ بتانے لگے کہ اس انعام کی اصل حقدار بیانسی تھیں۔ سوئیفٹ اس حرکت پر ہکا بکّا رہ گئی تھیں۔
2010میں آسٹریلیا میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا۔ ٹی وی کے ایک مقابلے میں کیزلی مارٹینو کو عوامی ووٹ سے جیتا قرار دیا گیا اور جب وہ اس کے بعد اسٹیج پر خطاب کر رہی تھیں تب اعلان کیا گیا کہ نہیں، اصل میں اس مقابلے کی فاتح 18 سالہ امانڈا وارا ہیں۔جب ٹی وی پر براہ راست اس طرح کی تقریبات نشر ہوتی ہیں تو پھر ایسا ہوتا رہتا ہے ۔اس پر اپنے رد عمل میں آسٹریلیا کی ایک ٹاپ ماڈل سارہ موڈرک نے کہا تھا کہ ‘میں اس وجہ سے بیماری محسوس کر رہی ہوں۔’
2015 میں ایکس فیکٹر کے میزبان اولی مور کو مقابلے میں حصہ لینے والی مونیکا مائیکل سے اس لیے معافی مانگنی پڑی تھی کیونکہ انھوں نے یہ اعلان کر دیا تھا کہ وہ ”ٹیلنٹ شو“ کو خیر باد کہہ رہی ہیں۔یہی نہیں بلکہ انھوں نے یہ سوچ کر کہ 3جج تو انھیں مقابلے سے باہر کرنے والے ہیں، دیگر ججوں کی طرف سے انھیں جو نمبر دیے گئے تھے ان کا شمار بھی نہیں کیا تھا۔یہ مقابلہ دو دو نمبر سے برابر رہا تھا لیکن پبلک ووٹ کی وجہ سے بالآخر وہ ہار گئی تھیں۔ لیکن لوگوں نے واضح طور پر یہ محسوس کیا تھا کہ یہ سب پہلے سے فکس تھا۔
برطانیہ میں 2007 میں عوام اس بات کے لیے ووٹ کر رہے تھے کہ یورو ویژن سانگ مقابلے کے لیے برطانیہ کی کون نمائندگی کرے گا۔ امکان یہ تھا کہ سکوچ اور سولو سنگر سنڈی فائنل میں ضرور پہنچیں گے۔ لیکن اس پروگرام کے دو میزبان تھے اور جب دونوں نے لائیو ٹی وی پر الگ الگ نام کا ذکر کیا تو کنفیوژن پیدا ہونا لازمی تھا۔اس کے فورا بعد یہ بتایا گیا کہ اصل میں سکوچ نے مقابلہ جیتا تھا۔ بعد میں بی بی سی نے اس غلطی پر معذرت پیش کی تھی لیکن اس غلطی کے سبب سنڈی کا کریئر وہیں ختم ہو کر رہ گیا۔
ایسا ہی ایک بڑا عجیب واقعہ 2007 میں مائیکل جیکسن کے ساتھ ایم ٹی وی کی ایوارڈ تقریب میں اس وقت پیش آیا جب انھوں نے ایک ایسا انعام قبول کر لیا جو اصل میں تھا ہی نہیں۔مائیکل جیکسن نے شکریہ ادا کرنے کے لیے تقریر بھی کی لیکن ایواڑد تو تھا ہی نہیں۔یہ تقریب مائیکل جیکسن کے برتھ ڈے پر ہورہی تھی۔ انھیں اسٹیج پر برتھ ڈے کیک پیش کرنے کے لیے بلایا گیا۔ اس موقع پر گلوکارہ بریٹنی سپیئر نے سامعین کو بتایا کہ وہ انھیں ملینیئم فنکار مانتی ہیں۔ پھر کیا تھا جیکسن نے شکریہ ادا کرنے کی غرض سے اپنی تقریر شروع کی۔انھوں نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ‘اگر بچپن میں کوئی مجھے سے یہ کہتا کہ مجھے موسیقی کے ملینیئم ایوارڈ سے نوازا جائے گا تو شاید میں کبھی اس بات پر یقین نہیں کرتا۔’انھوں نے اس ایوارڈ کے لیے سب کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔
گلوکارہ کیٹی پیری نے 2009 میں کانز میں ہونے والی ایسی ہی ایک تقریب میں غلطی سے بہترین عالمی سنگر کا ایوارڈ قبول کیا تھا۔ حالانکہ وہ ان کے لیے نہیں بلکہ ریحننا کے نغمے کے لیے تھا۔ کیٹی پیری بھی اس موقع پر انٹرنیشنل البم کا انعام جیت کر اپنی شرمندگی کو بمشکل چھپا سکی تھیں۔ڈی جے برنڈن بلاک لندن میں برطانوی ایوارڈ کی ایک تقریب کے دوران 2000 میں اسٹیج پر اس خوشی میں لڑکھڑا گئے تھے کہ شاید انھوں نے کوئی انعام جیت لیا ہے۔ لیکن حقیقت میں انھیں اس کی غلط فہمی ہوئی تھی اور بعد میں سکیورٹی فوسرز نے انھیں اسٹیج سے دور ہٹایا۔
ان واقعات سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ اس سال آسکر میں ہونے والی غلطی اپنی نوعیت کی نئی غلطی نہیں تھی لیکن اس سے یہ بھی ثابت ہوتاہے کہ پے درپے ایسے واقعات کے باوجود انعامات اور ایوارڈز کا علان کرنے والے اینکرز نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا،یا ایسی تقریب کا اہتمام کرنے والے ایسے لوگوں کو ایوارڈز کااعلان کرنے کا فریضہ سونپنے سے قبل ان کو نہ تواس کی اچھی طرح ریہرسل کرائی جاتی ہے اور نہ ہی احتیاط برتنے کی تلقین کی جاتی ہے، تاہم امید پر دنیا قائم ہے، امید کی جاتی ہے کہ آسکر کی اس تقریب میں ہونے والی غلطی کا اب کبھی اعادہ نہیں کیاجائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں