میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان،شاہ محمود کی جج سے شدید تلخ کلامی،فائل ہوا میں اچھال دی

عمران خان،شاہ محمود کی جج سے شدید تلخ کلامی،فائل ہوا میں اچھال دی

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۸ جنوری ۲۰۲۴

شیئر کریں

سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی وکالت کے لیے سرکاری وکلا کو مقرر کردیا گیا، اس پر شاہ محمود نے غصے میں فائل ہوا میں اچھال دی، عمران خان برہم ہوئے کہ جج صاحب یہ کیا مذاق ہے! جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں اب کیا وہ ہماری نمائندگی کریں گے۔سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت ہوئی جو کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذولقرنین کے روبرو ہوئی۔ بانی تحریک انصاف عمران خان کے وکلا کی عدم موجودگی کے باعث سائفر کیس میں گواہوں کے بیانات پر جرح شروع نہ ہوسکی۔ عدالت کے احکامات پر سرکار کی طرف سے مقرر کردہ سرکاری وکلا بھی پیش ہوئے۔ سرکاری وکیل ایڈووکیٹ عبد الرحمن عمران خان کی طرف سے اور حضرت یونس، شاہ محمود قریشی کی طرف سے پیش ہوئے۔عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکلائے صفائی پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین اور عمران خان کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔ شاہ محمود قریشی نے بھی غصے کا اظہار کرتے ہوئے سرکاری وکیل صفائی کی دی گئی کیس کی فائل ہوا میں اچھال دی۔عمران خان نے کہا کہ جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں وہ کیا ہماری نمائندگی کریں گے جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے؟ میں تین ماہ سے کہہ رہا ہوں کہ سماعت سے پہلے مجھے وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے، بارہا درخواست کے باوجود وکلا سے مشاورت نہیں کرنے دی جاتی مشاورت نہیں کرنے دی جائے گی تو کیس کیسے چلے گا۔جج نے کہا کہ جتنا آپ کو ریلیف دیا جاسکتا تھا میں نے دیا سائیکل کی فراہمی کی بات ہو یا پھر وکلا سے ملاقات میں نے آپ کی درخواست منظور کی میرے ریکارڈ پر 75 درخواستیں ہیں جو ملاقاتوں سے متعلق ہیں۔عمران خان نے کہا کہ آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن ملاقات کرائی نہیں گئی۔سرکاری وکلائی صفائی پر شاہ محمود قریشی بھی برہم ہوئے اور کہا کہ اِدھر بھی سرکار اْدھر بھی سرکار یہ مذاق ہو رہا ہے؟ ہمیں اتنا حق نہیں کہ اپنے وکلا کے ذریعے کیس لڑسکیں؟عمران خان نے استدعا کی کہ کیس کی کارروائی اْردو میں ہونی چاہیے سرکار کی طرف سے تعینات کردہ وکیل صفائی جو انگریزی بول رہے ہیں وہ ہمیں سمجھ ہی نہیں آتی، جو کچھ ہو رہا ہے یہ شفاف ٹرائل کے تقاضوں سے متصادم ہے،پاکستان کی تاریخ میں ایسا ٹرائل نہیں ہوا جو اب ہو رہا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ نے فیصلہ سنانا ہے تو ایسے ہی سنا دیں انصاف کا گلا گھونٹا جا رہا ہے نہ اللہ کا ڈر ہے کسی کو نہ ہی آئین و قانون کا۔عمران خان نے خود کو ملنے والے سرکاری وکلا پر طنز کیا کہ اور کہا کہ مان نہ مان میں تیرا مہمان، ان گھس بیٹھیوں کو تو باہر بھیجیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سرکاری وکیلوں کو یہاں طوطا مینا کی کہانی کے لیے بٹھا دیا گیا ہے، ہمارے وکلا کو جیل کے اندر نہیں انے دیا جا رہا۔عمران خان نے کہا کہ اوپن ٹرائل میں کسی کو جیل آنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں