آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا،سارا کچا چٹھا سامنے ہے، چیف جسٹس کا شیخ رشید سے مکالمہ
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریلویز خسارہ کیس میں وزیر ریلوے شیخ رشید پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے منافع بخش بنانے کا پلان بھی طلب کر لیا ، عدالت نے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور سیکرٹری منصوبہ بندی کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیدیا ۔منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے ۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ جیسے ریلوے چلائی جا رہی ہے ہمیں ایسی ریلوے کی ضرورت نہیں،آپ کی انتظامیہ سے ریلوے نہیں چلے گی، میرے خیال سے ریلوے کو آپ بند ہی کردیں، آپ کا سارا کچا چٹھا تو ہمارے سامنے ہے ، وزیر صاحب بتائیں کیا پیش رفت ہے ، ریلوے جلنے کے واقعہ کے بعد تو آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، بتا دیں 70 آدمیوں کے مرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے ، 70لوگ جل گئے بتائیں کیا کارروائی ہوئی؟۔شیخ رشید نے جواب دیا کہ 19 لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ گیٹ کیپر اور ڈرائیوز کو نکالا بڑوں کو کیوں نہیں؟۔ شیخ رشید نے جواب دیا کہ بڑوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے بڑے تو آپ خود ہیں۔ چیف جسٹس گلزارا حمد نے کہا کہ ہمارے پاس ابھی تک اٹھارویں صدی کی ریل چل رہی ہے ، آپ کے پاس سگنل، پٹری اور انجن نہیں ہیں، کیماڑی سے پشاور تک پوری ریلوے میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے ، آپ کی مرضی سے ریلویز کی زمینوں پر قبضہ ہوا، آپ کی وزارت میں غیر قانونی بھرتیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی وزیر شیخ رشید ادارے کو منافع بخش بنائیں اور کراچی سرکولر ریلوے کو چلانے کے لئے بھی اقدامات کریں۔عدالت نے حکم دیا کہ سرکولر ریلوے کی زمین کے لئے سندھ حکومت ریلوے کی مدد کرے ۔عدالت نے ریلوے کا پورا سسٹم کمپیوٹرائزڈ کرنے اور سرکلر ریلوے کا 6 کلو میٹر کا حصہ دو ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ سرکولر ریلوے ٹریک سے بے گھر ہونے والوں کی بحالی بھی ریلوے کی ذمہ داری ہوگی۔ سپریم کورٹ نے شیخ رشید سے دو ہفتوں میں ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے جامع پلان طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اگر شیخ رشید نے عدالت کو دیئے گئے اپنے پلان پر عمل نہ کیا تو ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ عدالت نے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے 12 فروری کو وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور سیکرٹری پلاننگ کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔