نئی دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب دھماکے کا ڈرامہ
شیئر کریں
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں سفارت خانے نے فائر بریگیڈ ڈیپارٹمنٹ کو فون کال کر کے اطلاع دی ہے کہ سفارت خانے کے نزدیک دھماکہ ہوا ہے ۔ تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق جائے دھماکہ کی تلاش کی جا رہی تھی۔ پولیس بھی اس جگہ کا تعین کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔دوسری جانب اسرائیلی سفارتخانے کے ترجمان نے ہی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تصدیق کر سکتے ہیں کہ اسرائیلی سفارت خانے کے نزدیک دھماکہ ہوا ہے ۔ دھماکے کی خبر بھی اسرائیلی سفارت خانے نے خود دی ہے اور اس کی تصدیق بھی خود اسی کا ترجمان کر رہا ہے ۔ذرائع کے مطابق اہم بات ہے کہ اسرائیل جو کہ غزہ میں سات اکتوبر سے مسلسل بمباری کے بعد پوری دنیا میں عوامی احتجاج کا سامنا کر رہا ہے اس کے سفارت خانے کے نزدیک جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے دوست ملک بھارت نے اس کی سکیورٹی کا ایسا کیا بندوبست کیا ہے کہ سفارت خانے کو دھماکے کے بعد فائر بریگیڈ کو بھی خود فون کر کے بتانا پڑا ہے ۔مبصرین اس پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ دھماکہ اسرائیلی سفارت خانے کے نزدیک یا جہاں بھی ہوا اس کی اطلاع صرف فائر بریگیڈ کو ہی کیوں دی گئی اور صرف اسرائیلی سفارت خانے نے ہی کیوں دی ۔ اس کی حفاظت پر مامور بھارتی سکیورٹی ادارے کہاں تھے اور دھماکے کے بعد ‘ریسکیو’ والوں کو فوری طور پر کوئی کال گئی یا نہیں۔ دھماکے کی آواز قریبی عمارات کو سنائی نہیں دی ہے ؟نیز یہ کہ اس بارے میں بھارت کی وزارت داخلہ اور بھارتی وزارت خارجہ کا موقف تاخیر کا شکار کیوں ہوا ہے ؟ کیا یہ دھماکہ صرف اسرائیلی سفارت خانے کے اندر سنا گیا، اگرچہ یہ سفارت خانے کے قریب ہوا، اندر نہیں ہوا۔ لیکن پھر بھی کوئی دوسرا کیوں دھماکے کی آواز نہ سن سکا۔واضح رہے کہ اسرائیلی سفارت خانے کے نزدیک دھماکے کا وقت بھارتی وقت کے مطابق پانچ بج کر بیس منٹ بتایا گیا ہے ۔ اس کے باوجود سفارت خانے نے صرف فائر بریگیڈ کو ہی کیوں ضروری خیال کیا کسی اور ادارے کو کیوں اطلاع سے محروم رکھا گیا؟ کیونکہ ہندوستان ٹائمز نے بھی اس خبر کی اشاعت کے لیے بھی اسی فون کال کو بنیاد بنایا ہے جو اسرائیلی سفارتخانے سے فائر بریگیڈ کو آگ بجھانے کے لیے کی تھی۔ حیرت انگیز طور پر دھماکہ سفارت خانے کے قریب خالی جگہ میں قرار دیا گیا جہاں سے ایک خط بھی ملا ہے، دھماکے کی جگہ پر خط ملنے کا کیا مطلب ہے، کیا خط دھماکے کے بعد رکھا گیا یا پھر پہلے رکھا گیا، اگر پہلے رکھا گیا تو خط صحیح سلامت کیسے مل گیا۔ یہ سوالات عالمی میڈیا پر دھماکے کے بعد ہی اُٹھائے جانے لگے ہیں۔