سلیکٹڈ اور سہولت کاروں کو خدا حافظ کہہ دیا، بلاول بھٹو
شیئر کریں
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فوج اور عدلیہ نے نہیں بلکہ پارلیمان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیجا۔ کٹھ پتلیوں کی جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے۔ آج فخر سے کہہ سکتے ہیں بے نظیر بھٹو ہیں،مشرت تھا، مشرف کو ایسے نکالا جیسے دودھ سے مکھی نکالتے ہیں، جیسے مشرف ماضی کا حصہ بن چکا ہے ویسے سلیکٹڈ بھی اب ماضی کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سلیکٹڈکے خلاف نیب استعمال ہو،یہ جیل میں بندہو،سابق خاتون اول بچوں کے ساتھ وہاں چکرلگائے ،یہ آخری وارننگ ہے،پارلیمنٹ میں آکربیٹھے ،شہید بینظیر بھٹو جھوٹ کی نہیں سچ کی سیاست میں یقین رکھتی تھیں، ہم فساد کی سیاست کو دفن کریں گے۔ بینظیر بھٹو کو ہم سے چھینے ہوئے 15 سال بیت گئے، لیکن پیپلز پارٹی کے جیالے آج بھی یہاں موجود ہیں۔سمجھا گیا بی بی کو شہید کر کے پیپلز پارٹی کا سفر روک لیا جائیگا، دیکھ لو آج بھی ہم بینظیر بھٹو کے سیاسی منشور پر چل رہے ہیں۔منگل کو بینظیر بھٹو کے 15 ویں یوم شہادت پر گڑھی خدا بخش، لاڑکانہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دنیا کو اور اس سوچ کا بتانا چاہ رہا ہوں، جو سمجھ رہے تھے کہ بی بی کو شہید کرکے ان کی جماعت کے سفر کو روک سکتے تھے، بتانا چاہتا ہوں کہ گڑھی خدا بخش میں ایک نظر دوڑائیں یہاں پندرہ سال بعد بھی انسانوں کا سمندر ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اب ہم پر فرض ہے کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نظریے کے مطابق سیاست کریں، ان کے فلسفے کے مطابق سیاست کریں، ہم مل کر محنت کرکے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو مکمل کریں گے۔انہوں نے کہاکہ فساد کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے، ہم سچ کی سیاست کرکے کٹھ پتلیوں کی سیاست رد کریں گے، اس ملک کو جوڑیں گے، یکجہتی کے ساتھ سیاست کریں گے، لوگوں کو آپس میں لڑوائیں گے نہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو نے اپنے اپنے دور میں ہمیں حقوق دیے، 1973 کا آئین دیا، جمہوریت کی بنیاد رکھی گئی، پھر آمریت کو شکست دی، اور جمہوریت کو بحال کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اس طبقے کا خیال رکھنا ہے جس کا خیال شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو رکھتی تھیں، اگر انہوں نے 1973 کا آئین دیا تو شہید بے نظیر بھٹو نے اسی آئین کی بحالی کے لیے 30 سال جدوجہد کی، وہ جانتی تھیں کہ اس آئین میں میرے عوام کا حق ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اٹھارہویں ترمیم کی صورت میں 1973 کا آئین بحال کیا تو وہ سابق صدر آصف علی زرداری کی وجہ سے ہوا، صوبوں کو ان کا حق دلوایا، جمہوریت کو بحال کیا، صوبوں کو معاشی وسائل بھی دلوائے۔انہوں نے کہاکہ جب مشرف یا اس کی باقیات کا مقابلہ کررہے تھے ہر بار ہم نے جمہوری طریقہ اپنا کر غیر جمہوری لوگوں کو خدا حافظ کہہ دیا، جیسے سابق صدر زرداری نے سابق آمر کو جمہوری طریقے سے شکست دلوایا، ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو تو ہے، مشرف تھا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ سابق صدر زرداری نے سیاسی دانشمندی سے اپنے جمہوری طریقہ کار سے مشرف کو ایسے نکالا جیسے آپ مکھی کو دودھ میں سے نکالتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب آپ نے مطالبہ کیا کہ یہ سیلکٹڈ یہ کٹھ پتلی ہمارے آئینی حقوق کے خلاف سازشیں کررہا ہے، جب آپ نے کہا کہ یہ صوبوں کے وسائل پر قبضہ کررہا ہے، یہ بلوچستان اور سندھ کے جزیروں کو بھی نہیں چھوڑ رہا ان پر بھی قبضہ کرنا چاہتا ہے، جیب پر ڈاکا ڈال رہا تھا، مہنگائی کا طوفان کھڑا کر رہا تھا،انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے سیاسی کارکنوں نے اس کو جئے بھٹو کے نعرے کے ساتھ للکارا ، اس پر جمہوری طریقے سے حملہ کیا، ویسے ہی آپ نے سلیکٹڈ کو بھی دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیا، یہ بھی تاریخ ہے کہ اسے(عمران خان) تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سے نکالا، پہلی بار عدم اعتماد کے ذریعے پارلیمان نے ایک وزیر اعظم کو گھر بھیجا، فوج نے نہیں، عدالت نے نہیں پارلیمان نے بھیجا، یہ جمہوریت کی جیت ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ سلیکٹڈ آپ کا کریڈٹ، آپ کی جدوجہد، سابق صدر آصف زرداری کا مختلف سیاسی جماعتوں سے دوستی کا کریڈٹ وہ وائٹ ہاس کو جوبائیڈن کو دینا چاہ رہے ہیں، اور کہتے ہیں کہ امریکا کے صدر نے مجھے نکالا، آپ کو امریکا کے صدر نے نہیں پیپلز پارٹی کے جیالوں نے نکالا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ وائٹ ہائوس کی سازش نہیں بلاول ہائوس کی سازش نے آپ کو نکالا، یہ بند کمروں کی سازش نہیں تھی۔