حافظ حسین احمد نے مولانا فضل الرحمان کو ڈکٹیٹر قراردے دیا
شیئر کریں
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)سے فارغ کیئے گئے سابق پارلیمنٹرین اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے مولانا فضل الرحمان کو ڈکٹیٹر قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ فضل الرحمن پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں مگر ان کے پاس کوئی اختیار نہیں اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اپنے مفاد ہیں ایک پیج پر کوئی بھی نہیںہے ۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا شیرانی نے فضل الرحمن کی بات کو مسترد کر دیا تھا،ہمارا موقف تھا کہ دونوں بڑی جماعتیں ہمیں دھوکا دے رہی ہیں لیکن مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے موقف پر بضد رہے ۔ دونوں پارٹیوں نے مولانا کو سبز باغ دکھا کر آگے کر دیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ڈرامہ کیا جا رہا ہے ۔ بڑا بھائی باہر بیٹھ کر اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنا رہا ہے اور چھوٹا بھائی خود کو جیل میں رکھ کر اسٹیبلشمنٹ سے بات کر رہا ہے ۔پارٹی سے نکالے جانے پر حافظ حسین احمد نے کہا کہ ڈکٹیٹر فضل الرحمن نے ہمیں پارٹی سے نکالا لیکن ہمیں شوکاز ملا اور نہ پارٹی اجلاس میں بلا کر پوچھا گیا۔ شوری ارکان نے تسلیم کیا تھا کہ نواز شریف کے بیان پر میرا موقف درست ہے لیکن اس کے باوجود پارٹی سے نکالا گیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ فضل الرحمن جیسے لوگ پارٹیوں کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں۔ فضل الرحمن نے کہا کہ جب وہ نہیں ہوں گے تو پارٹی بیٹے سنبھالیں گے ۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ نشستیں بیچنے یا بدعنوانی کا سوال اٹھایا جائے تو یکطرفہ کارروائی کر دی جاتی ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان تھی لیکن فضل الرحمن نے ہوشیاری سے اس میں ف لگا دیا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ بہت سی پارٹیوں کے سربراہان نے مجھ سے رابطہ کیا ہے ۔ کسی نے ہمدردی کی اور کسی نے دانا ڈالا جوکہ یہ ان کا حق ہے لیکن اپنی جماعت کے ساتھ زندگی گزاری اسی میں رہیں گے ۔حافظ حسین احمدنے کہاکہ آزادی مارچ میں 13دن دھرنا دینے کے بعد فضل الرحمن اسٹیبلشمنٹ کے پاس پہنچ گئے اور پارٹی سے پوچھے بغیر اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر دھرنا ختم کر دیا۔