
پرائیویٹ اسکولز میں اساتذہ کا قلیل معاوضہ
شیئر کریں
مکرمی جناب !
ہمارے معاشرے میں اساتذہ کو دینی اور معاشرتی لحاظ سے جو مقام و مرتبہ حاصل ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، مگر پرائیویٹ اسکولز میں جہاں اساتذہ سے کام بھی انتہائی زیادہ لیا جاتا ہے۔ سرکاری چھٹیاں بھی تقریباً نہ ہونے کے برابر دی جاتی ہیں۔ اس کے باوجود ماہانہ تنخواہ دس بارہ ہزار سے زیادہ نہیں دی جاتی۔ بعض اسکولز میں تو پانچ ہزار سے Startکی جاتی ہے۔ سرکاری ملازمت تو ویسے نہیں ملتی۔ بی اے اور ایم اے نوجوان پرائیویٹ اسکولز میں جاب کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان کا بھرپور استحصال کیا جاتا ہے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان اسکولز کو پوچھنے والا کوئی بھی نہیں۔ مختلف حیلے بہانوں سے بچوں سے بھی سارا سال یہ پیسے بٹورتے رہتے ہیں۔ کتابیں بھی پنجاب ٹیکسٹ بورڈ کی بجائے اپنی ’’پسندیدہ‘‘ لگوائی جاتی ہیں جو بے حد مہنگی ہوتی ہیں جن پر متعلقہ اداروں سے کمیشن حاصل کیا جاتا ہے۔ سرکاری طور پر اب تو ویسے بھی کم از کم ماہانہ اْجرت بارہ ہزار مقررہ ہے مگر عملی طور پر وہ شاید کہیں بھی نہیں دی جاتی۔ حکومت کو فوری طور پر اس ناانصافی کا نوٹس لینا چاہئے۔ پرائیویٹ ا سکولز کے اساتذہ سے ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرنا چاہئے۔ روح الاامین۔ناظم آباد‘کراچی