محکمہ بلدیات میں ایک سے 15 گریڈکے ملازمین کی جعلی بھرتیاں
شیئر کریں
محکمہ بلدیات میں مزید ایک سے 15 گریڈ تک کے ملازمین کی جعلی بھرتیوں اور سروس اسناد بنا کر سرکاری ظاہر کرنے اور اہم کونسلوں میں تعینات کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اندرون سندھ محکمہ بلدیات میں مسلسل جعلی ملازمین کے انکشافات نے نہ صرف سندھ بھر میں بلدیات کے انفرااسٹرکچر کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ بلدیاتی قوانین اور صوبے کی طاقتور بیورو کریسی پر بھی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔ محکمہ بلدیات سندھ نے تحریری طور پر جعلی بھرتیوں کا انکشاف کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور حیدرآباد ٹنڈو الہیار اور ٹنڈو محمد خان کے ائڈمنسٹریٹرز سی ایم اوز اور ٹی ایم اوز سے ملازمین کا پانچ سالوں کا ریکارڈ ایک ہفتے کے اندر طلب کرلیا ہے محکمہ بلدیات کی جانب سے جاری لیٹر میں انکشاف کیا گیا ہے کے ملازمین کی جعلی بھرتیاں ضلع کائونسل حیدرآباد اور حیدرآباد ضلع کی میونسپل ٹائون کمیٹیوں اور یونین کائونسلز میں کی گئی ہیں محکمہ بلدیات کے لیٹر کے مطابق ضلع کائونسل ٹنڈو الہیار اور ضلع کی میونسپل ٹائون اور یونین کائونسلز میں بھی جعلی بھرتیوں کا انکشاف کیا گیا ہے ضلع کائونسل ٹنڈو محمد خان اور ضلع کی میونسپل ٹائون کمیٹیز اور یونین کائونسلز میں بھی جعلی بھرتیوں کا انکشاف کیا گیا ہے ۔لیٹر کے مطابق جعلی بھرتیاں جعلی سروس اسناد کو ایڈجیسٹ کرکے ایک سے 15 گریڈ تک کی بھرتیاں کی گئی ہیں۔ محکمہ بلدیات سندھ نے جعل سازی کے اس عمل کی تحقیقات شروع کردی ہے۔ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ بورڈ امجد علی پٹھان نے باضابطہ طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ تینوں اضلاع کے ائڈمنسٹریٹرز سی ایم اوز اور ٹی ایم اوز سے پانچ سالوں کا ریکارڈ ایک ہفتے کے اندر طلب کرلیا ہے۔ ایک ہفتے کے اندر مکمل ریکارڈ پیش کرنے کیلئے تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ جس میں پانچ سالوں کے بینک اسٹیٹمنٹ پانچ سالوں کا پے رول سروس بک پانچ سالہ تنخواہوں کے بلز کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ تنخواہوں کے بلوں کے آڈٹ کا بھی ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔ محکمہ بلدیات سندھ نے تحریری احکامات میں واضح لکھا ہے کے مکمل ریکارڈ پیش نا کرنے کی صورت میں حکومتی فنڈز کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار متعلقہ ایڈمنسٹریٹرز سی ایم اوز اور ٹی ایم اوز ہونگے۔