فسادی بابا۔۔
شیئر کریں
دوستو،گزشتہ ایک ماہ کے دوران بھارت نے قریب پینتیس ارب ڈالر کی برآمدات کیں۔۔چین نے 340 کلومیٹر نئی ریل کی پٹری بچھائی۔۔جاپان نے قریب چھ لاکھ چھوٹی بڑی گاڑیاں بنائیں۔۔جنوبی کوریا نے قریب ساٹھ لاکھ ٹن لوہا بنایا ۔۔امریکہ نے اکیس بوئنگ 737 بنائے ۔۔ہالینڈ نے قریب اسی ارب روپے کے پھول برآمد کیے ۔۔اسرائیل نے پچھلے ایک ماہ میں ایک کروڑ کمپیوٹر پراسیسر بنائے۔۔اور پاکستان میں نیا آرمی چیف کی تعیناتی ہوئی۔۔باباجی فرماتے ہیں۔۔ آپ غریب ہیں تو احتیاط کریں پاکستان کے تمام قوانین آپ پرلاگو ہو سکتے ہیں۔۔
کہتے ہیں کہ ایک بابا بڑا فسادی تھا ہر وقت گھر میں فساد ڈالے رکھتا تھا۔۔اس کی پوتی کی منگنی بات چل رہی تھی مگر دادا حسب عادت پھڈا کرنے لگا کہ یہ رشتہ نہیں ہوگا۔۔حالانکہ لڑکا بہت معقول اور برسر روزگار تھا۔مگر گھر والوں نے لڑکے والوں کو منگنی کیلئے بلا لیا اور بابے کو اسٹور میں بند کر دیا۔۔منگنی کے بعد لڑکے والے جانے لگے تو بابے نے اندر سے دروازہ پیٹ کر کہا۔۔ میرے وَلوں وی ہاں ای سمجھیو۔۔اسی بات پر منو بھائی کا بیان کردہ ایک واقعہ بھی یاد آگیا۔۔منّو بھائی ایک صاحب کا واقعہ سناتے تھے کہ انہوںنے بڑے چاؤ سے اپنی بیٹی کی شادی ایک سرکاری افسر سے کی۔۔ کچھ عرصہ بعد سخت غصے میںشکایت کر رہے تھے کہ ہمارے ساتھ دھوکاہوگیا ہے۔۔ وہ افسر تو کم بخت ایماندار نکلا، صرف تنخواہ پر ہی گزارہ کرتا ہے۔۔ہمارے پیارے باباجی فرماتے ہیں کہ۔۔اُس کی بیوی نے اربوں بنا لئے۔۔۔۔ ساڈی نیک سیرت دا۔۔’’اج کی پکاواں‘‘ہی ختم نہیں ہوتا۔۔ویسے پیسے کے بھی کئی نام ہیں۔۔عبادت گاہ میں دیا جائے تو چندہ۔۔مزار کیلئے دیا جائے تو نذرانہ۔۔اسکول میں ادا ہوتو فیس۔۔خریداری کرنی ہوتو قیمت۔۔شادی میں بیٹی کو دیا جائے تو جہیز ۔۔ ولیمہ پہ دلہا کو ملے تو سلامی۔۔بینک میں رکھا جائے تو کیش۔۔موبائل میں ڈلوایا جائے تو بیلنس۔۔معاہدے کے وقت دیاجائے تو بیعانہ یا ٹوکن منی۔۔رمضان میں عید سے پہلے دیا جائے تو فطرانہ۔۔عید کے روز دیا جائے تو عیدی۔۔بچوں کو دیاجائے توجیب خرچ یا پاکٹ منی۔۔غریب کو دیں تو صدقہ و خیرات۔۔امیر کو دیں تو ہدیہ۔۔دوست کو دیں تو تحفہ۔۔حکومت کو دینا ہوتو ٹیکس۔۔عدالت میں ادا کیاجائے تو جرمانہ۔۔نوکری کے عوض ملے تو سیلری یا تنخواہ۔۔ریٹائرمنٹ پر ملے تو پنشن۔۔بینک سے لیں تو سود۔۔اخوت جیسے اداروں سے لیں تو بلاسود قرضہ۔۔ویٹر کو دیں تو ٹپ۔۔اغوا کار کو دیں تو تاوان۔۔غلط کام کے عوض لیں یا دیں تو رشوت۔۔بدمعاش کو دیں تو بھتہ۔۔شوہر بیوی کو دے تو نان نفقہ۔۔اگر موت کے بعد بانٹا جائے تو وراثت کہلاتا ہے۔۔
جب کسی جاننے والے کا ایک طویل عرصے بعد فون آئے تو خواہ مخواہ اس جملے کا انتظار رہتا ہے۔۔۔یار تجھ سے ایک ضروری کام تھا۔۔شاید آپ بھی ہماری طرح ہی یہی سوچتے ہوں گے۔۔ کہتے ہیں کہ عام علاقے میں پان کی دکان پر سب سے مہنگی سگریٹ گولڈ لیف ہوتی ہے اورپوش علاقوں میں پان کی دکان پر سب سے سستی سگریٹ گولڈ لیف ہوتی ہے۔۔باباجی نے ہمیں ایک دلچسپ قصہ سنایا، کہتے ہیں کہ جب ایک سے زائد دوست اکٹھے ہوجائیں تو ان میں ایک نہ ایک ضرور شرارتی یا فسادی ہوتا ہے۔۔ پھر وہ بتانے لگے۔۔تین دوست سنیما میں فلم دیکھنے گئے، وہاں کچھ کرسیاں چھوڑ کر اُن کے آگے ایک گنجا شخص آ کے بیٹھ گیا۔ فلم کے دوران ہی اِن تینوں کو شرارت سوجھی اور انہوں نے ایک دوسرے سے شرط لگائی کہ ہم میں سے جو بھی دوست اِس گنجے کے سر پر زور سے ہاتھ مارے گااُسے پانچ سو روپے ملیں گے۔ ۔ ۔ ! ! آخر ایک دوست تیار ہوگیا،وہ اُس گنجے شخص کے پاس گیا اور زور سے اُس کے سر پر ہاتھ مارتے ہوئے بولا۔۔او شیدے! کیا حال ہے تیرا؟گنجے شخص نے گھوم کر اُس کی طرف دیکھا اور غصے میں بولا۔۔ہیلو! تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے، میں شیدا نہیں ہوں۔۔سرپرمارنے والے دوست نے جلدی سے معذرت کی اور اپنے دوستو سے پانچ سو روپے لے لیے کیوں کہ اس نے شرط جیت لی تھی۔۔کچھ دیر بعد دوسرے دونوں دوستوں نے اپنے اِس دوست کو پھر اُکسایا کہ اگر اب کی بار تم اُس کے سر پر ہاتھ مارو گے تو ہزار روپے ملیں گے، پہلے تو وہ تھوڑا سا ہچکچایا لیکن پھر راضی ہوگیا۔۔اس بار اس نے گنجے کے سر پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔۔دیکھو یار! مذاق مت کرو، مجھے پتہ ہے تم شیدا ہی ہو۔۔اِس بار تو وہ گنجا شخص غصے سے لال پیلا ہو گیا اور اپنی کرسی سے اُٹھتے ہوئے بولا۔۔تمہیں ایک بار کہا ہے کہ میں شیدا نہیں ہوں تو تمہیں سمجھ نہیں آتی۔۔دوست نے گنجے سے دلی معذرت کی،شرمندگی کااظہار کیا اور واپس اپنی سیٹ پر آگیا،اس بار اسے پورے ایک ہزار روپے ملے تھے۔۔ اِس دوران وہ گنجا شخص غصے میں ہال سے اُٹھ کر اوپر باکس میں جا کر بیٹھ گیا۔اِس بار پھر دونوں دوستوں نے اُسے کہا اگر اب کی بار تم اُسے مار کے آؤ تو تمہیں پندرہ سو روپے ملیں گے۔۔۔ تھا تو بہت مشکل لیکن وہ پھر ہمت کر کے باکس میں جا پہنچا ،وہاں اُس کے سر پر زور سے ہاتھ مارتے ہوئے بولا۔۔اوئے شیدے! تم یہاں باکس میں بیٹھے ہوئے ہو میں نیچے ہال میں پتہ نہیں کس کو مارتا رہا ہوں۔۔
ہم پاکستانیوں کی ایک خامی ہے کہ ہم لوگ اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے۔۔ ایک پاکستانی نے سویڈش لڑکی سے شادی کر لی۔۔شادی کے بعد اسے اسلام اور اسلام کی تعلیمات کے بارے میں بتاتا رہتا۔اسے بتاتا کہ اسلام محبت کا دین ہے، عفو و درگزر کا مذہب ہے۔حسن سلوک اور حسن معاملہ کا مذہب ہے۔ نفرت اور قطع تعلقی کواچھا نہیں سمجھتا، رحم اور برداشت کی تعلیم دیتا ہے۔۔بالآخر، ایک دن لڑکی نے ان تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔۔پاکستانی صاحب، ایک بار چھٹیاں گزارنے پاکستان تشریف لائے تو اپنی سویڈش بیوی کو بھی ساتھ لیتے آئے۔ کوئی ایک ہفتہ اپنے خاوند کے گھر والوں کے ساتھ رہنے کے بعد سویڈش بی بی کہنے لگی: تم اپنے گھر والوں کو بھی اسلام کی تبلیغ کرو، تاکہ یہ بھی مسلمان ہو جائیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کیا فائدہ اتنے مہنگے شوز لینے کاجب چلنا ہی آپ نے غلط راستے پر ہے؟؟ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔