میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کابینہ کا ہنگامی اجلاس ،آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کی نئی سمری منظور

کابینہ کا ہنگامی اجلاس ،آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کی نئی سمری منظور

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۷ نومبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا ہنگامی ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری ارکان کے سامنے پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں ڈیفس ایکٹ میں ترمیم منظور کی گئی، اس ترمیم کے تحت ڈیفنس ایکٹ میں لفظ ایکسٹینشن کااضافہ کیا گیا اور پھر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی نئی سمری تیار کی گئی جسے کابینہ ارکان کے سامنے پیش کیا گیا۔وفاقی کابینہ نے پاکستان ڈیفنس سروسز رولز کے آرٹیکل 255 میں ترمیم کی، ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 255 میں لفظ ایکسٹینشن کا اضافہ کیا گیا۔وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نئی سمری صدر مملکت کو بھجوادی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا پہلا نوٹیفکیشن واپس لے لیا، نوٹیفکیشن 19 اگست کو وزیراعظم کے دستخط سے جاری ہوا تھا ۔کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر شفقت محمود نے وقافی وزیر ریلوے شیخ رشید اور معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے آرٹیکل 255 کے رولز میں ترمیم کردی ہے اور آرٹیکل میں الفاظ ‘مدت ملازمت میں توسیع’ کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘اجلاس میں آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا، آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وزیر اعظم کا یہ اختیار ہے کہ وہ صدر کو ایڈوائس کریں، اس طریقے پر عمل کیا گیا اور صدر نے آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دی۔’انہوں نے کہا کہ ‘وزیر اعظم کے پاس یہ صوابدیدی اختیار بھی ہے کہ وہ حالات کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کر سکتے ہیں، انہوں نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس کا فیصلہ کر سکتے ہیں، اس معاملے میں خاص طور پر جس چیز کو مدنظر رکھا گیا وہ یہ کہ خطے میں غیر معمولی حالات ہیں اور بھارت کی طرف سے کئی محاذوں پر خطرات ہیں۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت بار بار پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے اور کوئی جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے ، ایل او سی پر فائرنگ کا تبادلہ غیر معمولی صورتحال ہے ، مقبوضہ کشمیر میں 113 دن سے جاری کرفیو بھی غیر معمولی حالات ہیں جبکہ بھارت دریاں کا پانی روکنے کی بھی دھمکیاں دے رہا ہے ۔ آپریشن ردالفساد میں آرمی چیف جنرل باجوہ کا بہت اہم کردار ہے ۔۔ ان غیر معمولی حالات کے پیش نظر مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔ سابق آرمی چیف جنرل کیانی کی بھی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی تھی۔’شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ‘وفاقی کابینہ نے آرٹیکل 255 کے رولز میں ترمیم کردی ہے اور ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 255 میں لفظ ‘مدت ملازمت میں توسیع’ کا اضافہ کیا گیا ہے ۔۔ عدالت کی معاونت کے لیے وفاقی کابینہ نے رول 255 میں ترامیم کیں۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو آرمی ریگولیشن 255 کے تحت توسیع دی گئی تھی،انہوں نے بتایا کہ آج سے کئی ماہ پہلے وزیراعظم نے آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کی خواہش کا اظہار کر دیا تھا۔ فیصلے میں کوئی ابہام نہیں، فیصلہ قائم ہے ۔اس موقع پر شیخ رشید نے اس بات کی تصدیق کی کہ وزیر قانون سینیٹر فروغ نسیم نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے ، وہ آ ج بدھ کو سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید کی نمائندگی کریں گے ۔شہزاد اکبر نے کہا کہ چونکہ وزیر قانون کے طور پر فروغ نسیم عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے تھے اس لیے انہوں نے رضاکارانہ طور پر استعفی دیا، وزیراعظم کی منظوری سے وہ دوبارہ کابینہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔ شیخ رشید نے بتایا کہ وزیراعظم نے فروغ نسیم کا استعفی قبول کرلیا ہے ، وہ آج بدھ کو اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے وکیل کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوں گے اور آرمی چیف کے اختیارات میں توسیع کا کیس لڑیں گے ۔۔شیخ رشید نے کہا کہ کابینہ کے کسی رکن نے فروغ نسیم پر تنقید نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ہونے کی وجہ سے فروغ نسیم کیس کی پیروی نہیں کر سکتے تھے اس لیے انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دیا تاہم بعد میں وہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد دوبارہ اپنا عہدہ سنبھال سکتے ہیں،اس سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کا نوٹیفکیشن معطل ہونے کا معاملہ چھایا رہا اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی تھی۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے منگل کوآرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے جو 19 اگست 2019 کو جاری کیا گیا تھا اور اس کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال کی توسیع دی گئی تھی۔سپریم کورٹ نے مقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم کو تو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ہی نہیں یہ تو صدر مملکت کا استحقاق ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں