میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ، تجوری ہائٹس سے متعلق مقدمات کی تفصیلات طلب

سپریم کورٹ، تجوری ہائٹس سے متعلق مقدمات کی تفصیلات طلب

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۷ اکتوبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے تجوری ہائٹس سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کیسز کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے تجوری ہائٹس کی نظر ثانی کی اپیل واپس لینے پر خارج کردی۔ منگل کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تجوری ہائٹس کی تعمیر کے خلاف ریلوے کی درخواست کی سماعت کی۔ تجوری ہائٹس کے وکیل رضا ربانی اورریلوے کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس قاضی محمد امین احمد نے رضا ربانی سے مکالمہ میں کہا کہ کل آپ نے وقت لیا تھاآپ وہیں سے شروع کریں جہاں کل پہنچے تھے۔ رضا ربانی نے موقف دیا کہ ریلوے 300 سے زائد ایکٹر زمین کا دعوی کرتی ہے یہ تنازعات سندھ حکومت، ہمارے اور ریلوے کے درمیان ہے۔ یہ وفاقی زمین ہرگز نہیں رہی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کل آپ نے کہا تھا کہ متروکہ املاک وقف کی زمین تھی۔ آج کہہ رہے ہیں یہ زمین سندھ حکومت کی ہے۔ رضا ربانی نے موقف دیا کہ کل میرے موقف سے ابہام پیدا ہوا۔ ریلوے کے وکیل نے موقف دیا کہ 370 ایکٹر اراضی کراچی سرکلر ریلوے کے لیے الاٹ ہوئی۔ اس زمین پر گیلانی ریلوے اسٹیشن بنایا جانا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے رضا ربانی سے مکالمہ میں کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا آپ کو زمین دینے کا ٹائٹل منٹ بنتا تھا؟ اگر ٹائیٹل منٹ نہیں بنتا تو پھر زمین آپ کی کیسے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سب سے پہلے آپ ہمیں اس بات کو سمجھائیں۔ ریلوے کے وکیل نے موقف دیا کہ 1981 میں طے ہوچکا کہ زمین ریلوے کی ہے۔ سپریم کورٹ اس لیے آئے کہ تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ عوام الناس کو وارننگ دی کہ تجوری ہائٹس میں بکنگ نہ کرائیں۔ اسٹار مارکیٹنگ کو بھی لکھا کہ تجوری ہائٹس غیر قانونی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے 2011 میں یہ زمین آپ کو کیسے ملی؟ رضا ربانی نے موقف دیا کہ وزیراعلی سندھ نے الاٹمنٹ کی منظوری دی۔ جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریمارکس دیئے ربانی صاحب، جمہوریت بڑا مقدس فریضہ ہے۔ جمہوریت ایک بیل گاڑی کا نام ہے، جس میں ذاتی مفاد کچھ نہیں ہوتا۔ یہ سب کچھ آپ سے بہتر کون جانتا ہے۔ آپ ہی کے کیس میں سارے اتفاقات ہو رہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں