پاکستان مسلمہ فریق کے اپنی افواج کشمیر میں داخل کریں ،سید صلاح الدین
شیئر کریں
متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ بحیثیت ایک مسلمہ فریق کے اپنی افواج کو کشمیر میں داخل کریں اور آر پار کشمیری حریت پسندوں اور کشمیری عوام کو مسلح کرکے ٹھوس مدد کرکے اپنا کردار صرف سفارتی اور سیاسی حد تک محدود نہ رکھیں۔اگر معاملات صرف سیاست اور سفارت تک محدود رہے تو کشمیر کے حوالے سے ایک انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ،جس کے نتائج ہر حوالے سے انتہائی سنگین ہونگے شہداء کا لہوقربانیاں لاکرکشمیری جلد بھارت کے غاصبانہ تسلط سے آزادی حاصل کریں گے 27اکتوبر47ء اور 5اگست 2019ء برصغیر کی تاریخ کے بدترین اور سیاہ ترین دن ہیں،عالمی برادری خا موش تما شائی کب تک رہے گی۔ان خیالات کا اظہار حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئر مین سید صلاح الدین نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارتی سامراج نے سرزمین جموں و کشمیر پر فوجیں اُتار کر ناجائز قبضہ جمایا اور ایک امن پسند قوم کا بنیادی حق غصب کرکے اسے جبری غلامی میں مبتلا کردیا ۔سید صلاح الدین نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جابرانہ فوجی قبضے کے بعد ڈوگرہ فورسز اور آر ایس ایس سے وابستہ غنڈوں اوردہشت گردوںنے نہتے مسلمانوں کا بے دریغ قتلِ عام کیا اور اُن کی جائیدادوں کو قبضے میں لے لیا ۔۔لیکن کشمیری قوم نے کبھی بھی اس جبری غلامی اور فوجی تسلط کو قبول نہیں کیا بلکہ پچھلے 72 برسوں سے ایک منظم مزاحمتی تحریک چلائی جسے کچلنے کے لئے بھارتی سامراج نے فوجی قوت کا بے تحاشا استعمال کیا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے نتیجے میں آج تک 5 لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں، لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں خواتین بیوہ اور لاکھوں بچے یتیم ہوچکے ہیں اور ہزاروں عفت مآب خواتین کی عصمت کو داغدار بنانے کی کوشش کی گئی اور یہ خونیں اور افسوسناک سرکاری دہشت گردی کا کھیل ہنوز جاری ہے ۔جہا د کو نسل کے سربراہ نے کہا کہ 5اگست 2019ء بھارتی شدت پسند قیادت نے 8لاکھ فوجیوں کے موجودگی کے باوجود مزید ڈیڑھ لاکھ فوجی مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتارکر اپنا قبضہ مذید مستحکم کرنے اور ریاست کے اکثریتی تشخص کو ختم کرنے کا با قائدہ عندیہ دیا۔پچھلے تین مہینوں سے وہاں مسلسل کرفیو ہے ۔ہزاروں حریت پسند کارکنوں اور رہنماوں کے ساتھ ساتھ سینکڑوں بھارت نواز کشمیری رہنماوں کو پابند سلاسل کردیا گیا ہے ۔ غیر جانبدار ذرائع کے مطا بق 13ہزار سے زائد معصوم بچے گرفتار اور اغوا کئے جا چکے ہیں اور بھارت کی مختلف جیلوں میں پہنچائے گئے ہیں ۔ گرفتاریوں اور اغوا کاریوں کا یہ سلسلہ جاری ہے اور اسی دوران ریاست کی معیشت اور تعلیم کو تباہ و برباد کرنے کیلئے بھارتی فوجی سپاہیوں اور ان کی ایجنسیوں کے ایجنٹوں کے ذریعے تعلیمی اداروں کو نذر آتش اور کشمیری میوہ باہر لے جانے والے ٹرک ڈرائیوروں کو قتل کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا جاچکا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ بڑی بے شرمی سے اس کا الزم مجاہدین اور پاکستان پر لگایا جاتا ہے ۔افسوس اس بات کا ہے کہ اس سب کے باوجود عالمی قوتیں خاموش ہیں ۔سید صلاح الدین نے پاکستانی ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ وہ بحیثیت ایک مسلمہ فریق کے اپنی افواج کو کشمیر میں داخل کریں اور اگر اس کوئی دقت ہے تو آر پار کشمیری حریت پسندوں اور کشمیری عوام کو مسلح کرکے ٹھوس مدد کرکے اپنا کردار صرف سفارتی اور سیاسی حد تک محدود نہ رکھیں۔اگر معاملات صرف سیاست اور سفارت تک محدود رہے تو کشمیر کے حوالے سے ایک انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ،جس کے نتائج ہر حوالے سے انتہائی سنگین ہونگے ۔جہاد کو نسل کے چیئرمین نے ہفتہ رفتہ کے شہداء کو بھی زبردست خراج عقیدت ادا کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ شہداء کے مقدس لہو کے صدقے کشمیر کی آزادی نو شتہ دیوار پر لکھی ہوئی ہے ۔انشا ء اللہ دیر سویر اس سورج کو ضرور طلوع ہونا ہے ۔