میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پلاسٹک کے انڈوں کی فروخت کے معاملے میں نیا موڑ

پلاسٹک کے انڈوں کی فروخت کے معاملے میں نیا موڑ

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۷ اکتوبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

شہر قائد میں پلاسٹک کے انڈوں کی فروخت کے معاملے نے نیا موڑ لے لیا ہے، لیب رپورٹ میں پکڑے گئے انڈوں کو درست قرار دے دیا گیا ہے۔مقدمہ میں نامزد اور ضمانت پر موجود دکاندار جمیل احمد کی دکان کی سیل بھی کھول دی گئی ہے، سندھ فوڈ اتھارٹی نے دکان کو 20 اکتوبر کو سیل کیا تھا۔خیال رہے کہ دکان کو 6 روزبعد ڈی سیل کیا گیا ہے۔دکان پر پلاسٹک کے انڈے فروخت کیے جانے کی شکایت پیپلز پارٹی کے رہنما نواب وسان کے پرسنل اسسٹنٹ نوید احمد وسان نے درج کرائی تھی۔سرکاری اثرورسوخ استعمال ہونے کی وجہ سے ہی اس معاملہ کو حل کرنے میں پھرتی دکھائی گئی۔لیب رپورٹ میں انڈوں کو درست قرار دیے جانے کے بعد سندھ فوڈ اتھارٹی کے محکمہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھ گیا ہے، فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر آپریشن بضد تھیں کہ انڈیں پلاسٹک کے ہی ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں شہری کی نشاندہی پر درخشاں پولیس اور سندھ فوڈ اتھارٹی حکام نے جنرل اسٹور پر چھاپہ مار کر مبینہ نقلی انڈوں کو قبضے میں لیا تھا۔اس ضمن میں دکاندار سمیت چار افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا تھا ۔پولیس نے نقلی انڈوں سے بھرا ایک ٹرک بھی قبضے میں لے لیا تھا جب کہ عدالت نے دکاندار کی ضمانت بھی منظور کرلی تھی۔سندھ فوڈ اتھارٹی حکام نے بتایا تھا کہ مصنوعی انڈے صحت کے لیے مضر ہیں ،نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ نقلی انڈا دکھنے میں چمکدار جبکہ اصلی کھردرا ہوتا ہے۔ نقلی انڈے کی زردی باآسانی مکس ہوجاتی ہے جبکہ اصلی انڈے کی زردی اچھی طرح پھینٹنے پر مکس ہوتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں