ایک شخص کو محفوظ راستہ دینے کیلئے 4ماہ دھرنا دیا گیا، مریم نواز
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورورپوٹ)سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ثبوت ڈھونڈے نہیں جارہے بلکہ پیدا کیے جارہے ہیں، پہلے فیصلہ کرلیا جاتا ہے پھر مقدمات چلائے جاتے ہیں،جلد بازی صرف ایک خاندان اور منتخب وزیراعظم کے لیے ہی کیوں ہے؟احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہلیہ کے کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے نوازشریف بیرون ملک ہیں۔نوازشریف باربار لندن سے آکر پیش ہورہے ہیں، کیاآپ اسے وی آئی پی احتساب کہتے ہیں، وی آئی پی احتساب اس وقت ہوتا ہے جب عدالت کے راستے سے گاڑی واپس چلی جاتی ہے، ایک شخص کو محفوظ راستہ دلوانے کے لیے دھرنے دیے جاتے ہیں۔کچھ لوگوں پر غداری کے مقدمات ہیں، لیکن وہ کمر درد کا بہانہ بنا کر ملک سے چلے گئے۔ محفوظ راستہ دینے کے لیے وزیراعظم ہائوس کے باہر 4 ماہ دھرنے دیے گئے، وہ کمر درد کا بہانہ کر ملک سے چلا گیا، اسے نکالا گیا اور محفوظ راستہ دیا گیا، کسی عدالت اور منصف میں اتنی ہمت ہے کہ اسے بلائے اور پوچھے آئین و قانون کے ساتھ جو کیا اس کا جواب دو۔ہم ایسی چیزوں کے جواب بھی دے رہے ہیں، جو ہمیں نہیں دینے چاہیں۔ صحافی کی جانب سے جب سوال کیا گیا کہ کیا آپ کی حکومت پرویزمشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرے گی جس پر مریم نوازنے کہا کہ ہماری حکومت، ہماری حکومت! بس اس پراب خاموش رہنا بہتر ہے، اتنے سادہ آپ بھی نہیں اورمیں بھی نہیں، آپ کو معلوم ہے اصل بات کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ جمہوریت پر بات کرنے کو غداری کہا جاتا ہے، نا انصافی پر بات کریں تو توہین عدالت کا الزام لگتا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ سنا ہے جے آئی ٹی کے لوگ بغیر ثبوت کے واپس آئے اب نیب والوں کو بھی ثبوت نہیں ملے گا، یہاں ثبوت ڈھونڈے نہیں جارہے بلکہ پیدا کیے جارہے ہیں۔پہلے نا اہل کیا گیا، اب کارروائی ہو رہی ہے۔نوازشریف کے لیے جلد بازی دکھائی جارہی ہے، ان کے خلاف سازشوں میں سب مصروف ہیں، لیکن ان کے خلاف پہلے کچھ نہیں ملا اور اب بھی نہیں ملے گا۔نواز شریف کے خلاف سازشوںکا کھیل ایک حد تک کھیلا جاسکتاہے، آگے نہیں جائے گا۔ابھی تو نواز شریف کا احتساب ہورہا ہے اور جو پھرتیاں نواز شریف کے لیے دکھائی جارہی ہیں وہ دوسروں کے لیے بھی دکھائی جانی چاہئیں، کیا سارا قانون صرف نوازشریف کے لیے ہی ہے، عمران خان کے لیے کوئی قانون نہیں، ملک میں جو حضرت اشتہاری ہیں ان کے کتنے وارنٹ جاری ہوئے۔