قرآن پاک کا ایک معجزہ
شیئر کریں
مفتی محمد وقاص رفیع
قرآن کریم خدائے لم یزل ولایزال وایزد متعال کا وہ ازلی ، ابدی ، مقدس کلام ، معجز نظام ہے جو بذریعہ وحی افضل کائنات ، فخر موجودات ، سید الانبیاءو المرسلین، رحمة للعالمین حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر تیئیس (23 ) سال کی مدت میں تھوڑا تھوڑا نازل ہوکر ہم تک ناقابل شک تواتر کے ساتھ اس طرح پہنچا ہے کہ اس میں ایک لفظ کیا ایک زبر ، زیر اور پیش بلکہ ایک نقطہ تک کا بھی تغیر و تبدل نہیں ہے۔
آج کم و بیش ساڑھے چودہ سو سال گزرجانے کے بعد بھی اس کی فصاحت و بلاغت ، جلال و جمال ،حسن و خوب صورتی اور اس کے فیوض و برکات، فوائد و ثمرات کا آفتاب و ماہتاب اسی طرح چمک دمک رہا ہے اور اس کا گلشن مشک بار اسی طرح چہک مہک رہا ہے جیساکہ آج سے ساڑھے چودہ سوسال پہلے چمکتا دمکتا اور چہکتا مہکتا رہا تھا ۔
بلاشبہ قرآن کریم اس جہان رنگ و بو میں ایک ایسی نعمت بے بہا ہے کہ جس کا سارا جہان ، زمین و آسمان ، سورج ، چاند ، ستارے اور تمام مخلوقات اس کا بدل نہیں بن سکتی ۔
انسان کی سب سے بڑی سعادت اور خوش نصیبی قرآن کریم میں اپنی مقدور بھرمشغولیت اور اس سے فیض حاصل کرنا ہے ۔ اور سب سے بڑی شقاوت اور بدبختی یہ ہے کہ انسان اسے پس پشت ڈال دے اور اس سے روگردانی اختیار کرلے ۔ اس لیے ہرایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس نعمت بے بہا کی قدر کرے اور اسے صحت لفظی کے ساتھ پڑھنے اور اپنی اولاد کو پڑھانے کی حتی المقدور کوشش کرے۔
ویسے توقرآن کریم کا کلام الٰہی اور اس کا معجز نما ہونا روزِ اوّل سے ہی مسلمانوں کے یہاں بڑے وثوق اور اعتماد کے ساتھ تسلیم کیا جاتا ہے ، لیکن ابھی ماضی قریب میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس جدید ترین دور میں غیر مسلموں نے اس کے کلام الٰہی اور اس کے معجز نما ہونے کی اس وقت تصدیق کی جب کہ امریکا کے ایک ہسپتال میں ایک روز ڈلیوری کے دو کیس ایک ساتھ آئے ۔ ایک عورت سے لڑکا پیدا ہوااور دوسری عورت سے لڑکی ۔جس رات میں ان دونوںبچوں کی ولادت ہوئی ، اتفاق سے نگران ڈاکٹر موقع پر موجود نہیں تھا ۔دونوں بچوں کی کلائی پروہ پٹی بھی نہیں بندھی تھی جس پر بچے کی ماں کا نام درج ہوتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں بچے خلط ملط ہوگئے اور ڈاکٹروں کے لیے یہ شناخت کرنا مشکل ہوگیا کہ کس عورت کا کون سا بچہ ہے ؟۔حالانکہ ان میں سے ایک لڑکی تھی اور دوسرا لڑکا۔
در اصل نرس کی لاپروائی سے یہ پریشانی ہوئی جس کی ڈیوٹی تھی کہ وہ بچوں کی کلائی میں ان کی ماں کا نام لکھ کر پٹی باندھتی۔ ولادت کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم میں ایک مسلمان مصری ڈاکٹر تھا، جس کو اپنے فن میں بڑی مہارت حاصل تھی اور امریکن ڈاکٹروں سے اس کی بڑی اچھی شناسائی تھی اور اپنے اسٹاف کے امریکی ڈاکٹر سے گہری دوستی تھی ۔ ٹیم کے دونوں ڈاکٹر سخت حیران تھے کہ اس مشکل کا حل کیسے نکالا جائے ؟ امریکی غیر مسلم ڈاکٹر نے مصری مسلمان ڈاکٹر سے کہا کہ: ” تم تو دعویٰ کرتے ہوکہ قرآن مجید ہر چیز کی تبیین و تشریح کرتا ہے اور اس میں ہر طرح کے مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے، تو اب تم ہی بتاو¿ کہ ان میں سے کون سا بچہ کس عورت کا ہے ؟“ مصری مسلمان ڈاکٹر نے اعتراف کیااور کہا کہ: ” ہاں! قرآن مجید بے شک ہر معاملہ میں دلیل ہے اور میں اس سے ان شاءاللہ تعالیٰ آپ کو ثابت کرکے دکھاو¿ں گا ۔مگر مجھے پہلے موقع دیجئے کہ میں خود اس کیس میں اطمینان حاصل کرلوں ۔
چنانچہ اس مصری مسلمان ڈاکٹر نے باقاعدہ اس مقصد کے لیے مصر کا سفر کیا اور جامعة الازہرجا کر مصر کے بعض شیوخ سے اس مسئلہ کے بارے میں استفسار کیا اور امریکن دوست ڈاکٹر کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی روداد بھی پیش کی ۔ عالم دین نے جواب دیا کہ مجھے طبی معاملات و مسائل میں عبور حاصل نہیں، البتہ میں قرآن مجید کی ایک آیت پڑھ دیتا ہوں آپ اس پر غور و فکر خود کرلیں۔ اگر خدا نے چاہا تو آپ کو اس مسئلے کا حل اس میں مل جائے گا ۔ چنانچہ اس عالم دین نے یہ آیت پڑھ کر سنائی :﴾للذکرمثل حظ الا¿نثیین (سورةا¿لنسآئ)﴿(یعنی ایک مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے )۔ مصری مسلمان ڈاکٹر نے اس آیت میں غور و تدبر کرنا شروع کردیا اور گہرائی میں جانے پر اسے اس مشکل کا حل بالآخر مل ہی گیا ۔
چنانچہ وہ لوٹ کر امریکا آیا اور اپنے امریکن دوست ڈاکٹر کو اعتماد بھرے لہجے میں بتایا کہ قرآن مجید نے ثابت کردیا ہے کہ ان دونوں میں سے کون سابچہ کس عورت کا ہے ؟امریکن ڈاکٹر نے بڑی حیرت سے پوچھا کہ :”یہ کس طرح ممکن ہے؟“مصری مسلمان ڈاکٹر نے کہا کہ: ” ہمیں ان دونوں عورتوں کا دودھ ٹیسٹ کرنے کا موقع دیا جائے، اس سے اس کا حل معلوم ہوجائے گا ۔ چنانچہ تجزیہ و تحقیق کے آئینہ میں معلوم ہوگیا کہ کون سا بچہ کس عورت کا ہے ؟اور مصری مسلمان ڈاکٹر نے اپنے غیر مسلم ڈاکٹر دوست کو اس نتیجے سے بھرپور اعتماد ویقین کے ساتھ آگاہ کردیا ۔ غیر مسلم ڈاکٹر حیران و ششدر تھا کہ آخر یہ کیسے معلوم ہوگیا؟ مصری مسلمان ڈاکٹر نے بتایا کہ اس کی تحقیق و تجزیہ کے آئینہ میں جو بات معلوم ہوئی وہ یہ تھی کہ لڑکے کی ماں کے سینے میں لڑکی کی ماں کے مقابلے میں دُگنا دودھ پایا گیا ، مزید برآں لڑکے کی ماں کے سینے میں نمکیات اور وٹامنس (حیاتین) کی مقدار بھی لڑکی کی ماں کے مقابلے میں دُگنی تھی ۔
اس کے بعد اس مصری مسلمان ڈاکٹر نے اپنے ہم منصب امریکن غیر مسلم ڈاکٹر کے سامنے قرآن مجید کی مرقومہ بالا آیت تلاوت کی جس کے ذریعہ سے اس نے اس مشکل کا حل تلاش کیا تھا جس عقدہ کے حل میں یہ دونوں ڈاکٹر غلطاں وپیچاں تھے ۔ چنانچہ قرآن کا یہ زندہ معجزہ دیکھ کر وہ امریکن غیر مسلم ڈاکٹر فوراً ایمان لے آیا اور مسلمان ہوگیا۔