سیپا دفتروں میں رشوت کی رقم کا حساب ،بندر بانٹ کا انکشاف
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت) محکمہ ماحولیات کے ماتحت سیپا دفتروں میں شام اور رات کو رشوت کے پیسوں کا حساب اور بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ سیپا افسران نے نگران صوبائی وزیر ارشد ولی کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے 7 اضلاع کے صنعتوں اور کاروباری مراکز سے سیپا کا فیلڈ عملہ اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کے نامزد نجی لوگ لاکھوں روپے وصولی کرتے ہیں۔ شہر بھر سے وصولی کے بعد سیپا کے اعلی افسران اور فیلڈ عملہ تمام رقوم کی گنتی سیپا کے دفتر میں شام 5 کے بعد کرتے ہیں۔ کراچی کی چھوٹی بڑی صنعتوں اور کاروباری مراکز سے بٹورے جانے والی بھاری رشوت کے حصے کر کے تقسیم کیے جاتے ہیں۔ سیپا میں کرپشن سسٹم کے نگران ایجنسی میں ک?ی سال سے بڑے عہدے پر براجمان ایک نان کیڈر افسر سمجھے جاتے ہیں اور وہ سابق حکمران جماعت کے عہدیداروں کے ساتھ ساتھ سابق وزیر ماحولیات کو پہنچاتے رہے۔ شہر سے کرپشن وصولی اور حصوں پر سیپا کے اعلی افسر اور سابق وزیر ماحولیات میں اختلافات بھی سامنے آئے لیکن بعد ایک سرکاری ہاؤس کی مداخلت نے دونوں میں اختلافات ختم کروائے۔ سیپا میں شام 5 بجے کے بعد دفتروں میں رشوت کی بندر بانٹ کو دیکھتے ہوئے نگران وزیر ماحولیات ارشد ولی محمد نے سیپا دفاتر شام 5 بجے بند کرنے کے احکامات جاری کیے جس بعد ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے سیپا دفاتر میں صبح 9 سے شام 5 تک کام کرنے کا نوٹیفکشن جاری کیا۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نے کرنے یہ شرط پر بتایا کہ سیپا کے اعلی افسر نے وزیر ماحولیات کی دھجیاں اڑا دی ہیں اور سیپا دفاتر میں شام 5 بجے بعد کرپشن کے وصول کیے جانے والے بھاری رقم کی گنتی اور بندر بانٹ کا کام کیا جاتا ہے اور یہ مکروہ دھندہ سیپا دفتر میں رات گئے تک جاری ہوتا ہے۔