مہر خاندا ن میں سرداری کا تنازع شدت اختیار کر گیا
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار)مہر خاندا ن میں سرداری کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا پیپلز پارٹی کا با اثر خاندان اختلافات کا شکار ہو گیا گھوٹکی میں سرداری جانے کے صدمے نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو خواب غفلت سے جگا دیا این اے 205 میں ضمنی انتخابات میں کامیابی کا صحرا سجانے والے محمد بخش مہر کا گھریلو فیصلہ قبیلے کے لوگوں کی بغاوت کا باعث بن گیا قبیلے کے نئے سربراہ علی گوہر مہر کی پارٹی بھی سرداری کے معاملے پر انکی مخالف نکلی پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے مختلف قبائل کے سربراہوں سے رابطوں کا ٹاسک دو اہم رہنماؤں کو دیدیا سرداری کے حصول کی کوششیں تیز ہو گئیں مہر قبیلہ دو گروپوں میں تقسیم ہو گیا۔ذرائع کے مطابق محمد بخش مہر کی جانب سے اپنی بہن کا رشتہ سرداری روایات کے برعکس درگاہ بھر چونڈی شریف کے میاں عبدالمالک عرف میاں مجن سے کرنے پرمہر خاندان میں بغاوت پھوٹ پڑی ہے جس کے تحت جی ڈی اے سے تعلق رکھنے والے ان کے رشتہ دار علی گوہر مہر نے اپنے قبیلے کی سربراہی کی پگڑی پہن لی ہے اس ضمن میں گذشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی تمام تر منصوبہ بندی اور قبیلے کے سابق سربراہ محمد بخش مہر کی مخالفت بھی خان گڑھ گوہر پیلس میں قبیلے کے نئے سردارکی تقرری کی تقریب روکنے میں ناکام رہی ہے جبکہ گوہر پیلس میں متعدد افراد کی شرکت نے بھی سندھ حکومت کوسر پکڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق علی گوہر مہر کو پگ باندھنے کی تقریب میں مہر قبیلے کے مرشد سلطان محمود آف اوچ شریف اوردیگر قبائل کی اہم شخصیات جن میں پی ٹی آئی کے رہنما سردار شہریار خان شر،میر ہالار خان پتافی کی جانب سے شرکت کی گئی ہے جبکہ مہر قبیلے کے ایک گروپ نے علی گوہرمہر کی سرداری پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے اور انہیں اپنا سربراہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے محمد بخش مہر کی سرداری پر اعتماد کا اظہار کر دیاہے۔علی گوہر مہر کو سردار بنانے کے فیصلے پر ان کی پارٹی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ پیر پگارہ کی جانب سے بھی بھر پور مخالفت سامنے آئی ہے نیز ان کی جانب سے محمد بخش مہر کو سرداری سونپنے کی حمایت کی گئی ہے جس کا بھر پور فائدہ اٹھانے کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے حکمت عملی مرتب کر لی گئی ہے جس کے تحت حلقے میں اثر و رسوخ رکھنے والے دو اہم وزرا ناصر حسین شاہ،عبدالباری پتافی کوسندھ بلوچستان کی دیگر برادریوں اور قبائل کے سرداروں سے رابطوں کا خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے جس پر دونوں رہنماؤں نے عملدر آمد شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صوبائی وزیر برائے کھیل اور مشیر برائے صنعت و تجارت محمد بخش مہر بلاول بھٹو کے قریبی ساتھی بتائے جاتے ہیں جبکہ گھوٹکی شہر بھی پیپلز پارٹی کا اہم حلقہ تصور کیا جاتا ہے اور بلدیاتی انتخابات سے قبل نہایت اہمیت اختیار کر چکا ہے ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے حالیہ دنوں گھوٹکی سے علی گوہر خان مہر کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جس کے تحت محمد بخش مہر کی دعوت پر چند روز قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ،ناصر حسین شاہ،مکیش چاؤلہ،اعجاز جاکھرانی،تیمور تالپور،نثار کھوڑو،باری پتافی،اکرام دھاریجو اور شرجیل میمن کی جانب سے خان گڑھ کا خصوصی دورہ کیا گیا ہے جس میں تمام تر فریقین کی جانب سے حلقے سے متعلق اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ اس ضمن میں پیپلز پارٹی مہر گروپ کے سربراہ علی گوہر مہر کے اہم اتحادی بوزدار قبیلے کے سردار رحیم بخش بوزدار کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے جس کے تحت گذشتہ روز ان کی جانب سے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی گئی ہے جبکہ محمد بخش مہر کے بھانجے احمد مہر کو بھی حالیہ دنوں رام کرنے کی کوششیں جاری ہیں آئندہ چند روز میں پیپلز پارٹی کی جانب سے گھوٹکی میں بڑے پاور شو کا امکان ہے جس میں مہر قبیلے کی سرداری سے متعلق اہم فیصلے متوقع ہیں۔