میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ،انٹرنیٹ معطلی کے باعث تحقیقاتی اداروں میں کام ٹھپ

مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ،انٹرنیٹ معطلی کے باعث تحقیقاتی اداروں میں کام ٹھپ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۷ ستمبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میںجاری لاک ڈائون کی وجہ سے انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث کشمیری طالبعلموں کا دنیا بھر میں موجود تحقیقی اداروں اور سائنسدانوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے ۔ تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیز کی ویب سائٹس اپ ڈیٹ نہیں ہو رہیں اورگوگل کے سرچ رزلٹ سے کشمیر یونیورسٹی بھی غائب ہو گئی ہے ۔بھارت کے 780سے زائد ممتاز سائنسدانوں، محققین اور ماہرین تعلیم نے اپنے بیانات میںمقبوضہ کشمیرمیں جاری مواصلاتی لاک ڈائون فوری طورپر ختم کرنے کیلئے بھارتی حکومت پر زوردیا ہے ۔ بیان میں مقبوضہ کشمیر کے تعلیمی اداروں پر پابندیوں کے اثرات کی طرف توجہ مبذول کرنے پر زوردیاگیا ہے ۔بیان پر چھ ممتاز شخصیات بی آننتھن آریان، گوتھم میمن، جیانت مرتھے ، راہول سدارتھن، ریتیکا سد اور مو کنڈ تھاٹی نے دستخط کئے ہیں جبکہ اس کی توثیق 150دیگر افراد نے کی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تمام کشمیریوںکو سنا جانا چاہیے اور انہوںنے مقبوضہ کشمیر کے تعلیمی اداروں میں صورتحال پر تشویش ظاہر کی ۔ متعدد نوجوان سائنسدانوں سمیت اہم سکالرزکا تعلق کشمیر یونیورسٹی سے ہے جو کشمیرمیں اپنی لیباٹریاں قائم کرنے اور نوجوان نسل کے سائنسدانوں کی تربیت کیلئے بیرون ملک سے واپس آئے ہیں، جنہیںڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، ڈیپارٹمنٹ اور بائیو ٹیکنالوجی اور ارلی کیرئیر فیلو شپس فرام انڈین الائنس سمیت مختلف سرکاری اداروںکی مالی معاونت حاصل ہے ۔ ان محققین اور انکے طلبا کا انٹرنیٹ کی بندش کے باعث بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آج کے دور میں تحقیق کا انٹرنیٹ سے براہ راست تعلق ہے ۔ساتھ ایشین وائرکے مطابق سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر ، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سرینگر اور دیگر تعلیمی اداروںکی ویب سائیٹس بھی اپ ڈیٹ نہیں ہو رہی ہیں۔ کشمیر یونیورسٹی کی ویب سائٹس گزشتہ پچاس روز سے اپ ڈیٹ نہ ہونے کے باعث گوگل کے سرچ رزلٹ سے بھی غائب ہو گئی ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں