میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلوچستان میںمواصلاتی نظام تباہ، گیس بجلی کانظام بیٹھ گیا

بلوچستان میںمواصلاتی نظام تباہ، گیس بجلی کانظام بیٹھ گیا

ویب ڈیسک
هفته, ۲۷ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

موبائل فون بند
، انٹرنیٹ سروس معطل
صوبے کے بیشتر علاقے بجلی کی بندش کے باعث تاریکی میں ڈوب گئے،خواتین اور بچوں سمیت 500 سے زائدافرادسیلابی پانی میں پھنس گئے
پاک فوج اور پی ڈی ایم اے ریلیف آپریشن میں بہتر کام کررہے ہیں، متاثرین کے لیے غذائی اشیاء اور ادویات کی اشد ضرورت ہے، سینیٹر ثناء جمالی
کوئٹہ (نیوز:ایجنسیاں)بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں نے ہر طرف تباہی مچادی ہے جس سے صوبے کے بیشتر علاقے بجلی کی بندش کے باعث تاریکی میں ڈوب گئے ،تمام مواصلاتی نظام سمیت فضائی راستے بھی منقطع ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق کوئٹہ شہر اور نواحی علاقوں میں مسلسل 30 گھنٹے سے زائد دیر تک کبھی تیز کبھی ہلکی بارش کا سلسلہ جاری رہا جس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی، کوئٹہ میں خواتین اور بچوں سمیت 500 سے زائدافرادسیلابی پانی میں پھنس گئے۔شدید بارشوں کے باعث شہر میں بجلی اور گیس کی فراہمی کا نظام مکمل طور پر ناکام ہوگیا جبکہ مواصلاتی نظام میں بھی خلل آگیا ہے۔صورت حال کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر نے کوئٹہ میں سیلاب کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے کلی ناصران کے مکینوں کوبائی پاس کی طرف نکلنے کی ہدایت دے دی۔اس کے علاوہ شدید بارشوں کی وجہ سے کوئٹہ کا زمینی، فضائی اور مواصلاتی رابطہ گزشتہ کئی گھنٹے منقطع رہا،موبائل فون بند اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل رہی جبکہ کوئٹہ کا پی ٹی سی ایل نیٹ ورک بھی بند ہوگیا اور گراؤنڈ انٹرنیٹ بھی کام نہیں کر رہا۔میڈیا رپوٹر کے مطابق آئی جی بلوچستان، کمشنر، ڈی آئی جی کوئٹہ سمیت کسی بھی اعلیٰ آفس سے رابطہ نہیں ہو رہا ۔ذرائع کے مطابق شدید موسم کی خرابی کی وجہ سے پی آئی اے کی کوئٹہ کے لیے لاہور اور کراچی کی پروازیں معطل ہوگئیں۔دوسری جانب بی اے پی کی سینیٹر ثنا جمالی نے کہا کہ بارش اور سیلاب سے بلوچستان کا 90 فیصد حصہ متاثر ہے ، صوبے میں مواصلاتی نظام متاثر ہے جس کی وجہ سے رابطوں میں مشکلات ہیں جبکہ خراب موسم کے باعث بلوچستان کے لیے فلائٹ آپریشن بھی معطل ہے۔ثنا ء جمالی نے کہا کہ پاک فوج اور پی ڈی ایم اے امدادی اور ریلیف آپریشن میں بہتر کام کررہے ہیں، بلوچستان میں متاثرین کے لیے غذائی اشیاء اور ادویات کی اشد ضرورت ہے، سیلاب کے پانی سے لوگوں میں بیماریاں بڑھ رہی ہیں، دوا ساز کمپنیوں سے اپیل ہے کہ متاثرین کے لیے ادویات فراہم کریں جب کہ سیلاب متاثرین کے لیے خیموں کی بھی فوری ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ فائبر آپٹک اور ٹاور متاثر ہونے سے 70 فیصد مواصلاتی نظام خراب ہوگیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں