کابل ایئرپورٹ پردھماکے امریکی فوجیوں سمیت 60فرادہلاک
شیئر کریں
افغانستان کے کابل ایئرپورٹ کے باہر زور دار دو دھماکوں کے نتیجے میں بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق اور طالبان کے گارڈز سمیت 60 افراد زخمی ہوگئے۔کابل ایئر پورٹ پرفضائی آپریشن معطل کردیا گیا، تمام طیارے گرانڈ کر دیئے گئیمیڈیارپورٹس کے مطابق طالبان کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کابل ایئرپورٹ کے باہر ہونے والے دھماکے میں بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق ہوئے اور طالبان کے گارڈز سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے دارالحکومت میں ایئرپورٹ کے باہر دوسرا دھماکا ہوا، جس سے 13 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے۔ امریکی محکمہ دفاع نے دھماکوں کی تصدیق کی ہے۔اطلاعات کے مطابق دہشت گردی کے اس واقعے میں عام افغان شہریوں بچوں سمیت امریکی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ ادھر طالبان کا کہنا ہے کہ ہمارے مجاہدین کو داعش سے خطرہ ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق کابل دھماکے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کو بریفنگ دی گئی ہے۔ کابل دھماکوں کے متعلق یہ واضح رہے کہ امریکا اور برطانیا سمیت اکثر مغربی ذرائع کی جانب سے کابل ائیرپورٹ میں کسی دہشت گردی کے خطرات کے متعلق پہلے سے کہا جارہا تھا، مغربی ذرائع سے قبل از وقت ان اطلاعات کی تکرار نے کافی شبہات کو جنم دیا ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے افغان عوام پر زور دیا جارہا تھا کہ وہ کابل ایئرپورٹ سے دور ہٹ جائیں کیونکہ وہاں داعش کے دہشت گرد حملے کا خطرہ ہے۔ اس سلسلے میں واشنگٹن، لندن اور کینبرا نے ایک قسم کا انتباہ جاری کیا تھا، اس میں افغان شہریوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ علاقے سے نکل جائیں۔واضح رہے کہ امریکا اور برطانیا کی جانب سے جن افغان عوام کے متعلق کہا جا رہا ہے، اْن کی اکثریت اْن لوگوں پر مشتمل ہے جو افغان جنگ میں اتحادی افواج کے مددگار تھے۔ افغانستان سے بعض ذرائع کا یہ اصرار ہے کہ مغربی ممالک اْن افغانوں کو اپنے ساتھ نہیں لے جانا چاہتے جو گزشتہ بیس برسوں کی جنگ میں امریکا کے مددگار رہے ہیں۔ کابل ائیرپورٹ پر موجود ہجوم کے متعلق بھی یہ دعوے کیے جارہے ہیں کہ ان میں سے اکثریت ایسے ہی لوگوں پر مشتمل ہیں جو امریکا کی سفاکانہ جنگ میں اْن کے مددگار تھے۔ یہ تمام افراد طالبان کے ممکنہ اقتدار کے باعث مغربی ممالک جانا چاہتے ہیں تاہم مغربی ممالک اعلانیہ انکار کرنے سے گریزاں ہیں۔ چنانچہ انخلاء کے عمل کو غیر محفوظ بنا کر وہ کابل ائیرپورٹ سے اْس ہجوم کو منتشر دیکھنا چاہتے ہیں جو مسلسل اصرار کررہے ہیں کہ اْنہیں بھی انخلاء کے عمل میں شریک کیا جائے۔ چنانچہ کابل سے بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا اور مغربی ممالک سے گزشتہ دو تین روز سے کابل ائیرپورٹ پر موجود اْن کے مدد گار افغان شہریوں کو یہ کہا جارہا تھا کہ وہ وہاں نہ آئیں۔ اب کابل ائیرپورٹ پر دھماکے کو ایک مختلف رنگ میں ظاہر کیا جارہا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے تیرہ افراد کی ہلاکت کے باوجود اس پورے معاملے کو نہایت سنسنی خیزبنا کر یہ دعویٰ کیا کہ اس وقت دھماکے کی جگہ پر لاشوں کے ڈھیر پڑے ہیں اور بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے بھی خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی صورتحال بہت بگڑتی جا رہی ہے، ہم اسے کنٹرول نہیں کر سکیں گے۔افغانستان سے انخلا کی ڈیڈ لائن قریب ہے، وقت کم ہے لیکن افغانستان سے نکلنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ الرٹ میں کہا گیا تھا کہ وہ کابل ایئر پورٹ سے چلے جائیں اور سکیورٹی خطرات کے باعث وہاں جانے سے گریز کریں۔