اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ، ہفتہ وار مہنگائی 3.73 فیصد بڑھ گئی
شیئر کریں
حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدت مہنگائی 26 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 3.73 فیصد کا اضافہ ہوا۔وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق مہنگائی اضافہ پسی مرچ، ٹماٹر، انڈے، بجلی اور ایل پی جی بڑھنے کی وجہ سے ہوا، اور سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 29.21 فیصد تک پہنچ گئی۔قلیل مدتی مہنگائی کی پیمائش حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے کی جاتی ہے، انڈیکس میں گزشتہ ہفتے چینی کی بْلند قیمتوں کے سبب اضافہ دیکھا گیا تھا تاہم اس سے قبل انڈیکس میں 8 ہفتوں کے دوران معمولی کمی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی کمی ہے۔مئی میں ایس پی آئی 3 ہفتوں کیلئے 45 فیصد سے زائد رہا، بعد ازاں، 4 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوارن یہ بڑھ کر تاریخ کی بْلند ترین سطح 48.35 فیصد پر پہنچ گیا تھا۔ایس پی آئی میں 51 اشیا کی قیمتوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے، اس میں سے گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 20 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، 7 میں کمی اور 24 کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔زیر جائزہ ہفتے کے دوران جن اشیا کی قیمتوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران اضافہ ہوا، ان میں پسی مرچ (28.98 فیصد)، بجلی پہلی سہ ماہی (20.98 فیصد)، ٹماٹر (19.71 فیصد)، انڈے (4.77 فیصد)، ایل پی جی (4.12 فیصد)، لہسن (3.09 فیصد)، پیاز (2.58 فیصد)، گڑ (2.18 فیصد) اور آلو (2.09 فیصد) شامل ہیں تاہم زیر جائزہ ہفتے کے دوران کیلے (5.36 فیصد)، چینی (1.15 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ڈھائی کلو گرام (0.93 فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر ٹن (0.89 فیصد)، گھی ایک کلو گرام (0.72 فیصد)، گندم کا آٹا (0.17 فیصد) اور مونگ کی دال (0.16 فیصد) سستی ہوئی۔زیر جائزہ ہفتے کے دوران ان اشیا کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ ہوا، گندم کا آٹا (132.36 فیصد)، سگریٹ (110.75 فیصد) گیس چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (108.38 فیصد)، لپٹن چائے (97.71 فیصد)، بناسپتی چاول ٹوٹا (79.60 فیصد)، چاول ایری 6/9 (73.23 فیصد)، چینی (63.72 فیصد)، آلو (62.65 فیصد)، ٹماٹر (60.50 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، گڑ (57.57 فیصد)، پسی مرچ (55 فیصد)، مرغی (54.52 فیصد)۔26 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ان میں پیاز (25.53 فیصد)، بجلی چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (18.06 فیصد)، دال مسور (11.49 فیصد)، ایل پی جی (3.75 فیصد) اور ویجیٹیبل گھی ایک کلو گرام (0.77 فیصد) شامل ہیں۔حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں، جن میں ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، سبسڈیز کا خاتمہ، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ اور زیادہ ٹیکسز شامل ہیں، جس کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں معاشی نمو سست اورمہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔